دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کی۔ Modi Meets Iranian Foreign Minister انھوں نے ٹویٹ کیا کہ 'ہندوستان اور ایران کے درمیان صدیوں پرانے تہذیبی روابط کو مزید فروغ دینے پر مفید بات چیت کے لیے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کا استقبال کرتے ہوئے خوشی ہوئی۔' انھوں نے مزید لکھا کہ ہمارے تعلقات نے دونوں ممالک کو باہمی طور پر فائدہ پہنچایا ہے اور علاقائی سلامتی اور خوشحالی کو فروغ دیا ہے۔
اس سے قبل وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بدھ کو اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کی۔ دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات میں تجارت، رابطے اور صحت سمیت دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا۔ جے شنکر نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے عالمی اور علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے جن میں مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (JCPOA)، افغانستان اور یوکرین شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "سول اور تجارتی معاملات میں باہمی قانونی معاونت کے معاہدے پر دستخط کرنے کا مشاہدہ کیا۔"
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بدھ کے روز ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ دورہ کرنے والے وزیر اور ہندوستانی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت سے تہران اور نئی دہلی کے درمیان قریبی تعلقات کی عکاسی ہوگی۔ جے شنکر نے ٹویٹ کیا، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا نئی دہلی میں خیرمقدم۔ آج کی ہماری بات چیت ہمارے قریبی اور دوستانہ تعلقات کی عکاسی کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: Iranian FM Arrives in India: جے شنکر نے نئی دہلی میں ایرانی ہم منصب کا خیرمقدم کیا
ایران کے وزیر خارجہ عبداللہیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے مقصد سے ہندوستان کے تین روزہ دورے پر ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "بھارت کے دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو وسعت دینا اور علاقائی مسائل اور بین الاقوامی پیش رفت کے حوالے سے تعاون پر اسٹریٹجک مشاورت کرنا ہے"۔
ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ بھارت ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بی جے پی کے دو سابق عہدیداروں کی طرف سے پیغمبر اسلامﷺ کے بارے میں کئے گئے متنازعہ ریمارکس پر مغربی ایشیائی ممالک میں غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں عرب ممالک کے شدید ردعمل کے بعد اسلامی تعاون تنظیم کے کسی رکن ملک کے سینئر وزیر کی جانب سے بھارت کا یہ پہلا دورہ ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق عبداللہیان نئی دہلی میں ملاقاتوں کے بعد ممبئی اور حیدرآباد بھی جائیں گے۔