نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے رجب طیب اردگان کو صدارتی انتخاب جیتنے پر مبارکباد دی۔ پیر کو ایک ٹویٹ میں مودی نے کہا کہ اردگان کو ترکیہ کا دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد! اور مجھے یقین ہے کہ ہمارے باہمی تعلقات اور عالمی مسائل پر تعاون آنے والے وقتوں میں مزید مستحکم ہوتا رہے گا۔ رجب طیب اردگان کی کامیابی پر مودی کے علاوہ بھی دنیا کے متعدد رہنماوں نے بھی مبارکباد دی ہے، جس میں امریکی صدر جو بائیڈن، روسی صدر پوتن، نیٹو سربراہ اور سعوی عرب کے حکمران شاہ سلمان قابل ذکر ہیں۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر اپنے دوست رجب طیب اردگان کو مبارکباد دی ہے۔ انھوں نے ٹویٹ کیا کہ اپنی قوم کی ایماء پر میں اردگان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ انہیں پاکستان کا دوست تصوّر کیا جاتا ہے۔ میری دعا ہے کہ بطور صدر ان کا یہ پانچ سالہ نیا دور ترکیہ کے عوام کیلئے خوشحالی کا وسیلہ بنے۔ قابل ذکر ہے کہ اردگان 2003 سے ملک کی قیادت کر رہے ہیں اور ان کی قیادت میں انہوں نے ترکیہ کو ایک اسلام پسند ملک بنانے کی کوشش کی ہے جو اسلام کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ انتخابات کے دوران وہ مغربی ممالک پر حکومت گرانے کی سازش کا الزام بھی لگاتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اتوار کے صدارتی انتخابات میں اردگان نے حزب اختلاف کے رہنما کمال کلچدارلو اوغلو کو شکست دے کر تیسری بار تاریخی کامیابی حاصل کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس راؤنڈ میں اردگان کو 52% ووٹ ملے جبکہ کلچدارلو کو صرف 48% ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ سی این این نے ملک کی سپریم الیکشن کونسل کے جاری کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اردگان کو 27,513,587 ووٹ ملے جو کہ 52.14 فیصد ہے۔ جبکہ حزب اختلاف کے رہنما کو 25,260,109 ووٹ ملے جو کہ 47.86 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- اردگان کی صدارتی انتخابات میں لگاتار تیسری مرتبہ جیت
- اردگان نے جیت پر ترک عوام کا شکریہ ادا کیا، عالمی رہنماؤں کی مبارکباد
قابل ذکر ہے کہ 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں اردگان نے 49.52 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے، جب کہ کمال کلچدارلو اوغلو نے 44.88 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ پہلے راؤنڈ میں کوئی بھی رہنما انتخاب جیتنے کے لیے واضح اکثریت 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کرسکا تھا جس کی وجہ سے صدارت کے لیے دوبارہ انتخاب ہوا۔ واضح رہے کہ ترکیہ میں اگر کوئی امیدوار واضح اکثریت حاصل نہیں کرتا ہے، تو دو ہفتوں کے اندر دو سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدواروں کے درمیان رن آف راؤنڈ کے نام سے دوبارہ انتخاب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔