ہندستان نے شنگھائی کوآپریشن تنظیم (ایس سی او) سے آج اپیل کی کہ وہ مغربی ایشیا میں بڑھتی دہشت گردی اور مذہبی سخت گیری سے مقابلہ کے لئے اس طرح کی حکمت عملی بنائے جو نہ صرف علاقائی سلامتی کے لئے ضروری ہے بلکہ نئی نسل کے روشن مستقبل کے لئے بھی اہم ہے,
وزیراعظم نریندر مودی نے ایس سی او کی21ویں چوٹی کانفرنس کے اہم سیشن کو ویڈیو لنک کے ذریعہ نئی دہلی سے خطاب کرتے ہوئے یہ اپیل کی۔ مودی نے اس موقع پر تنظیم کی 20ویں سالگرہ پر تمام اراکین کو مبارکباد دی اور تنظیم میں نئے رکن کے طورپر شامل ہوئے ایران اور سعودی عرب، مصراور قطر کو مذاکرات کے شراکت داروں کے طورپر شامل ہونے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کے آنے سے ایس سی او مزید مضبوط اور قابل اعتماد بنے گی۔
مودی نے کہا کہ ایس سی او کی 20ویں سالگرہ اس تنظیم کے مستقبل کے بارے میں سوچنے کا مناسب موقع ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس خطہ میں سب سے بڑا چیلنج امن، سلامتی اور باہمی اعتماد کے بحران سے متعلق ہیں اور ان مسائل کو اصل وجہ بڑھتی ہوئی مذہبی سخت گیری ہے۔ افعانستان میں حالیہ واقعات نے اس چیلنج کو مزید واضح کردیا ہے۔ اس معاملہ پر ایس سی او کو پہل کرکے کام کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر تاریخ پر نظر ڈالیں تو دیکھیں گے کہ وسطی ایشیا کا خطہ لبرل اور ترقی پسند ثقافتوں اور اقتدار کا گڑھ رہا ہے۔صوفی ازم جیسی روایتیں یہاں صدیوں سے پھل پھول رہی ہیں اور پورے خطے اور دنیا میں پھیلیں۔ان کی شبیہ ہم آج بھی اس خطہ کی ثقافتی وراثت میں دیکھ سکتے ہیں۔ وسطی ایشیا کے اس تاریخی ورثہ کی بنیاد پر ایس سی او کو مغربی ایشیا میں انتہا پسندی اور مذہبی بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کرنی چاہئے۔
یو این آئی۔