ETV Bharat / bharat

بابری، گیان واپی اور شاہی عیدگاہ کے بعد اب قوت الاسلام مسجد پر نظر

author img

By

Published : Dec 9, 2020, 5:10 PM IST

دہلی کی ساکیت کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ 27 ہندو اور جین مندروں کو مسمار کرکے قطب مینار کے احاطے میں قوت الاسلام مسجد کی تعمیر کی گئی ہے۔

quwwat al islam masjid
quwwat al islam masjid

قوت الاسلام مسجد کے تعلق سے عرضی گزار ہری شنکر جین، رنجنا اگنی ہوتری اور جتیندر سنگھ بِسین نے داخل کی ہے جس پر ساکیت کورٹ 24 دسمبر کو شنوائی کرے گا۔

ایودھیا کی بابری مسجد، بنارس کی گیان واپی مسجد، متھُرا کی شاہی عید گاہ کے بعد اب دہلی کے قطُب مینار کے احاطے میں واقع قوت الاسلام مسجد پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مسجد، ہندو اور جین منادر کے ملبے پر بنائی گئی ہے۔

ساکیت کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا کہ دہلی سلطنت کا بنیاد گزار بادشاہ قطب الدین ایبک نے 27 ہندو اور جین مندروں کی جگہ قوت الاسلام مسجد تعمیر کی تھی.

عرضی میں مزید کہا کہ تھا کہ قطب الدین ایبک منادر کو صحیح طور پر مسمار نہیں کر سکے تھے اور ان ملبوں پر ہی مسجد تعمیر کر دی گئی۔

اس کے علاوہ عرضی میں بتایا گیا کی قطب مینار کے احاطے کی دیواروں، کھمبوں اور چھتوں پر ہندو اور جین دیوی دیوتاؤں کی تصاویر بنی ہوئی ہیں۔ تصاویر کے علاوہ منگل کلش، سنکھ، گدا، کمل، مندروں کے گھنٹے وغیرہ کی علامات بھی موجود ہیں، یہ سبھی بتاتے ہیں کہ قطب مینار احاطے میں مندر تھے۔

27 مندروں کی دوبارہ بحالی کا مطالبہ بھارت کے آثار قدیمہ کے سروے (اے ایس آئی) کی ایک مختصر تاریخ میں بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قوت الاسلام مسجد کی تعمیر 27 مندروں کو منہدم کرنے کے بعد ان کے ملبے سے تعمیر کی گئی تھی۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان 27 مندروں کی بحالی کا حکم دیا جائے اور قطب مینار کے احاطے میں ہندو رسوم و رواج کے مطابق پوجا کرنے کی اجازت دی جائے۔

عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت ایک ٹرسٹ بنا کر اس جگہ کا انتظام و انصرام کی ذمہ داری سوپنے۔

قوت الاسلام مسجد کے تعلق سے عرضی گزار ہری شنکر جین، رنجنا اگنی ہوتری اور جتیندر سنگھ بِسین نے داخل کی ہے جس پر ساکیت کورٹ 24 دسمبر کو شنوائی کرے گا۔

ایودھیا کی بابری مسجد، بنارس کی گیان واپی مسجد، متھُرا کی شاہی عید گاہ کے بعد اب دہلی کے قطُب مینار کے احاطے میں واقع قوت الاسلام مسجد پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مسجد، ہندو اور جین منادر کے ملبے پر بنائی گئی ہے۔

ساکیت کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا کہ دہلی سلطنت کا بنیاد گزار بادشاہ قطب الدین ایبک نے 27 ہندو اور جین مندروں کی جگہ قوت الاسلام مسجد تعمیر کی تھی.

عرضی میں مزید کہا کہ تھا کہ قطب الدین ایبک منادر کو صحیح طور پر مسمار نہیں کر سکے تھے اور ان ملبوں پر ہی مسجد تعمیر کر دی گئی۔

اس کے علاوہ عرضی میں بتایا گیا کی قطب مینار کے احاطے کی دیواروں، کھمبوں اور چھتوں پر ہندو اور جین دیوی دیوتاؤں کی تصاویر بنی ہوئی ہیں۔ تصاویر کے علاوہ منگل کلش، سنکھ، گدا، کمل، مندروں کے گھنٹے وغیرہ کی علامات بھی موجود ہیں، یہ سبھی بتاتے ہیں کہ قطب مینار احاطے میں مندر تھے۔

27 مندروں کی دوبارہ بحالی کا مطالبہ بھارت کے آثار قدیمہ کے سروے (اے ایس آئی) کی ایک مختصر تاریخ میں بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قوت الاسلام مسجد کی تعمیر 27 مندروں کو منہدم کرنے کے بعد ان کے ملبے سے تعمیر کی گئی تھی۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان 27 مندروں کی بحالی کا حکم دیا جائے اور قطب مینار کے احاطے میں ہندو رسوم و رواج کے مطابق پوجا کرنے کی اجازت دی جائے۔

عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت ایک ٹرسٹ بنا کر اس جگہ کا انتظام و انصرام کی ذمہ داری سوپنے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.