ریاست اترپردیش کے نوئیڈا میں واقع ماروا اسٹوڈیو میں منعقد ساتویں عالمی ادبی میلہ میں بوسنیا اور ہرزیگوینا کے سفیر محمد سینجک کی فوٹو گرافی کی ورچوئل نمائش کی گئی۔
اس موقع پر محمد سینجک نے کہا کہ قدرت نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے، جس کی ہم قدر نہیں کرتے لیکن پچھلے دو سالوں میں وبا نے ہمیں فطرت کی قدر سکھا دی ہے۔ اگر ہم اسے سنبھالنے کے قابل نہیں ہیں تو یہ ہمیں تباہ کرنے میں پیچھے نہیں ہٹے گی، لہذا ہمیں درخت لگانے چاہئیں اور ایک صاف ستھرا ماحول ہمارے لیے اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ کھانا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فوٹو گرافی میں کچھ وقت استعمال کیا اور فطرت کے قریب گیا اور اسے کیمرے میں قید کر لیا اور سمجھا کہ فطرت صرف ہمیں دیتی ہے لیکن یہ بھی اہم ہے کہ ہم اسے کیا دیتے ہیں۔ میں بہت خوش ہوں کہ آج میرے فوٹو گرافی کی نمائش کی گئی۔
اس موقع پر ماروا اسٹوڈیو کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سندیپ مروہ کے ساتھ قونصل جنرل آف دی یونین آف کوموروس کے قونصل جنرل کے ایل گنجو، کرغیستان سفارت خانے کے اتاشی ایگریم جاکبکووا، بانی ورلڈ لیڈرز سمٹ اریجیت بھٹاچاریہ اور مصنف ریتو بھگت نے بھی ورچوئل نمائش میں شرکت کی۔
مزید پڑھیں:۔ فوٹو گرافی کا عالمی دن کیوں خاص ہوتا ہے؟
سندیپ ماروا نے کہا کہ کیمرہ وہ دیکھتا ہے جو ہم نہیں دیکھ سکتے اور بعض اوقات ہمارے ذہن میں کچھ اور ہوتا ہے اور کیمرے کے ذہن میں کچھ اور ہوتا ہے، چاہے وہ وائلڈ لائف ہو یا فیشن شو یا فطرت تاہم کیمرہ مین کی تخلیقی صلاحیت ہر چیز میں نظر آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کہ محمد سنجک نے اپنے وقت کا اچھا استعمال کرتے ہوئے ہمیں بہت ہی نایاب اور شاندار تصاویر کی نمائش دکھائی۔
کے ایل گنجو نے کہا کہ سندیپ ماروا سے مل کر مجھے ہمیشہ ایک نئی توانائی ملتی ہے اور آج میں گلوبل لٹریری فیسٹیول میں شامل ہو کر بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ ایگریم زاقبکووا نے کہا کہ ہر ملک کا ادب اس کی بنیاد ہے اور کرغیزستان کی تاریخ بہت پرانی اور عظیم ہے، مجھے اس فیسٹیول میں شرکت کرکے بہت اچھا لگا۔