ETV Bharat / bharat

Personal Law Board on Women Praying خواتین کے مسجد میں نماز پڑھنے سے متعلق سپریم کورٹ میں پرسنل لا بورڈ حلف نامہ داخل - AIMPLB Women Praying in the mosque

پرسنل لا بورڈ نے خواتین کی مسجد میں نماز پڑھنے سے متعلق سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔ یہ حلف نامہ پہلے حلف نامہ کے مطابق ہے، جو بورڈ کی طرف سے سپریم کورٹ کے سامنے اسی طرح کی درخواست میں دائر کیا گیا تھا۔

Personal Law Board on Women Praying
Personal Law Board on Women Praying
author img

By

Published : Feb 9, 2023, 12:44 PM IST

نئی دہلی: چند روز قبل اتر پردیش کے شہر لکھنؤ کے معروف تعلیمی ادارہ دارالعلوم ندوۃ العلماء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا، اس اجلاس میں ملک کی الگ الگ ریاستوں سے آئے ممبران نے شرکت کی تھی۔ بورڈ کی اس میٹنگ میں کئی اہم مسائل پر گفتگو ہوئی تھی اور اس دوران بورڈ نے کئی اہم فیصلے بھی لیے گئے تھے۔ اس میٹنگ میں خواتین کے مسائل بھی زیر سماعت آئے تھے۔ اسی میں ایک مسئلہ مسلم خواتین کی نماز کی ادائیگی سے متعلق بھی تھا۔ اسی بارے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک دوسری عرضی میں سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں مسلم خواتین کے نماز کی ادائیگی کے لیے مساجد میں داخلے کی بابت ہدایت کی درخواست کی گئی ہے۔ یہ حلف نامہ صاف صاف پہلے حلف نامہ کے مطابق ہے، جو بورڈ کی طرف سے سپریم کورٹ کے سامنے اسی طرح کی درخواست میں دائر کیا گیا تھا۔

بورڈ اسلامی نصوص کے لحاظ سے اپنی رائے سے مطابقت رکھتا ہے کہ مسلم خواتین کے مساجد میں داخل ہونے اور نماز یا باجماعت نماز پڑھنے پر کوئی ممانعت نہیں ہے۔ تاہم ایک ہی صف میں مرد و خواتین کے اختلاط کو اسلام کے متعین اصول کے مطابق ممانعت ہے۔ اگر گنجائش ہو تو مسجد انتظامیہ عورتوں کے لیے علیحدہ انتظام کرے۔ بورڈ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ درخواست گزار کی طرف سے مکہ میں حجر اسود کے ارد گرد طواف کی حالیہ پٹیشن میں نماز کے استدلال پر جو مثال پیش کی گئی ہے وہ نماز کی ادائیگی کے حوالے سے گمراہ کن ہے۔ مکہ مکرمہ میں بھی خانۂ کعبہ کے اطراف کی تمام مساجد میں مرد و زن کو اختلاط کے ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔

اسی طرح، یہ مسئلہ ہندوستان میں موجودہ مساجد میں دستیاب سہولت پر منحصر ہے، اگر موجودہ عمارت/جگہ ایسے انتظامات کی اجازت دیتی ہے تو انتظامی کمیٹیاں خواتین کے لیے الگ الگ جگہیں بنانے کے لیے آزاد ہیں۔ حلف نامے میں بیان کردہ اس موقف کے علاوہ بورڈ مسلم کمیونٹی سے بھی اپیل کرتا ہے کہ جہاں بھی نئی مساجد تعمیر کی جائیں وہاں خواتین کے لیے مناسب جگہ بنانے کے اس مسئلے کو ذہن میں رکھا جائے۔

Muslim Personal Law Board on Women مسلم پرنسل لاء بورڈ کی میٹنگ میں خواتین کی نمائندگی پر اہم گفتگو

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ اتر پردیش میں لکھنؤ کے معروف تعلیمی ادارہ دارالعلوم ندوۃ العلماء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی میٹنگ منعقد ہوئی تھی، اس میٹنگ میں ملک کے الگ الگ علاقوں سے آئے ممبران نے شرکت کی تھی۔ بورڈ کی اس میٹنگ میں کئی اہم مسائل پر گفتگو ہوئی تھی اور اس دوران بورڈ نے کئی اہم فیصلے بھی لیے۔ ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ میں یکساں سول کوڈ پر گفتگو ہوئی تھی اور یہ بھی طے پایا تھا کہ بورڈ کے ذمہ داران بھارت میں آباد متعدد کمیونیٹیز کی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کر کے اس کی مخالفت کے لیے محاذ قائم کیا جائے گا۔ سید قاسم رسول الیاس نے کہا تھا کہ میٹنگ میں یہ بات بھی گفتگو کا موضوع رہی تھی کہ پرسنل لا بورڈ نے خواتین ونگ کو تحلیل کر دیا، لیکن اس میٹنگ اس کو بھی فعال کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ خواتین کو بورڈ کی سب کمیٹی میں شامل کیا جائے گا تاکہ ان کو نمائندگی مل سکے۔

بورڈ کے سلسلے میں خواتین ونگ کو ختم کرنے کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے راجیہ سبھا کی رکن فوزیہ خان نے کہا تھا کہ ایسی کوئی بات نہیں بلکہ بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ خواتین کو بورڈ کی سبھی سب کمیٹیوں میں جگہ دی جائے گی تاکہ ان کہ نمائندگی ہوسکے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مجھے بھی کچھ اہم ذمہ داری دی گئی ہے، جس میں بیداری پروگرام کا اہتمام کیا جائے گا۔ خواتین کے حقوق سے متعلق مختلف پروگرام بھی منعقد کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ نکاح، طلاق اور حجاب جیسے اہم مسائل کو دستور ہند کے پیش نظر ہی حل کیا جائے گا۔ خواتین سے متعلق علیحدہ ونگ قائم کرکے ان سے متعلق مسائل کو حل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: Muslim Personal Law Board on Women مسلم پرنسل لاء بورڈ کی میٹنگ میں خواتین کی نمائندگی پر اہم گفتگو

نئی دہلی: چند روز قبل اتر پردیش کے شہر لکھنؤ کے معروف تعلیمی ادارہ دارالعلوم ندوۃ العلماء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا، اس اجلاس میں ملک کی الگ الگ ریاستوں سے آئے ممبران نے شرکت کی تھی۔ بورڈ کی اس میٹنگ میں کئی اہم مسائل پر گفتگو ہوئی تھی اور اس دوران بورڈ نے کئی اہم فیصلے بھی لیے گئے تھے۔ اس میٹنگ میں خواتین کے مسائل بھی زیر سماعت آئے تھے۔ اسی میں ایک مسئلہ مسلم خواتین کی نماز کی ادائیگی سے متعلق بھی تھا۔ اسی بارے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک دوسری عرضی میں سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں مسلم خواتین کے نماز کی ادائیگی کے لیے مساجد میں داخلے کی بابت ہدایت کی درخواست کی گئی ہے۔ یہ حلف نامہ صاف صاف پہلے حلف نامہ کے مطابق ہے، جو بورڈ کی طرف سے سپریم کورٹ کے سامنے اسی طرح کی درخواست میں دائر کیا گیا تھا۔

بورڈ اسلامی نصوص کے لحاظ سے اپنی رائے سے مطابقت رکھتا ہے کہ مسلم خواتین کے مساجد میں داخل ہونے اور نماز یا باجماعت نماز پڑھنے پر کوئی ممانعت نہیں ہے۔ تاہم ایک ہی صف میں مرد و خواتین کے اختلاط کو اسلام کے متعین اصول کے مطابق ممانعت ہے۔ اگر گنجائش ہو تو مسجد انتظامیہ عورتوں کے لیے علیحدہ انتظام کرے۔ بورڈ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ درخواست گزار کی طرف سے مکہ میں حجر اسود کے ارد گرد طواف کی حالیہ پٹیشن میں نماز کے استدلال پر جو مثال پیش کی گئی ہے وہ نماز کی ادائیگی کے حوالے سے گمراہ کن ہے۔ مکہ مکرمہ میں بھی خانۂ کعبہ کے اطراف کی تمام مساجد میں مرد و زن کو اختلاط کے ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔

اسی طرح، یہ مسئلہ ہندوستان میں موجودہ مساجد میں دستیاب سہولت پر منحصر ہے، اگر موجودہ عمارت/جگہ ایسے انتظامات کی اجازت دیتی ہے تو انتظامی کمیٹیاں خواتین کے لیے الگ الگ جگہیں بنانے کے لیے آزاد ہیں۔ حلف نامے میں بیان کردہ اس موقف کے علاوہ بورڈ مسلم کمیونٹی سے بھی اپیل کرتا ہے کہ جہاں بھی نئی مساجد تعمیر کی جائیں وہاں خواتین کے لیے مناسب جگہ بنانے کے اس مسئلے کو ذہن میں رکھا جائے۔

Muslim Personal Law Board on Women مسلم پرنسل لاء بورڈ کی میٹنگ میں خواتین کی نمائندگی پر اہم گفتگو

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ اتر پردیش میں لکھنؤ کے معروف تعلیمی ادارہ دارالعلوم ندوۃ العلماء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی میٹنگ منعقد ہوئی تھی، اس میٹنگ میں ملک کے الگ الگ علاقوں سے آئے ممبران نے شرکت کی تھی۔ بورڈ کی اس میٹنگ میں کئی اہم مسائل پر گفتگو ہوئی تھی اور اس دوران بورڈ نے کئی اہم فیصلے بھی لیے۔ ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ میں یکساں سول کوڈ پر گفتگو ہوئی تھی اور یہ بھی طے پایا تھا کہ بورڈ کے ذمہ داران بھارت میں آباد متعدد کمیونیٹیز کی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کر کے اس کی مخالفت کے لیے محاذ قائم کیا جائے گا۔ سید قاسم رسول الیاس نے کہا تھا کہ میٹنگ میں یہ بات بھی گفتگو کا موضوع رہی تھی کہ پرسنل لا بورڈ نے خواتین ونگ کو تحلیل کر دیا، لیکن اس میٹنگ اس کو بھی فعال کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ خواتین کو بورڈ کی سب کمیٹی میں شامل کیا جائے گا تاکہ ان کو نمائندگی مل سکے۔

بورڈ کے سلسلے میں خواتین ونگ کو ختم کرنے کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے راجیہ سبھا کی رکن فوزیہ خان نے کہا تھا کہ ایسی کوئی بات نہیں بلکہ بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ خواتین کو بورڈ کی سبھی سب کمیٹیوں میں جگہ دی جائے گی تاکہ ان کہ نمائندگی ہوسکے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مجھے بھی کچھ اہم ذمہ داری دی گئی ہے، جس میں بیداری پروگرام کا اہتمام کیا جائے گا۔ خواتین کے حقوق سے متعلق مختلف پروگرام بھی منعقد کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ نکاح، طلاق اور حجاب جیسے اہم مسائل کو دستور ہند کے پیش نظر ہی حل کیا جائے گا۔ خواتین سے متعلق علیحدہ ونگ قائم کرکے ان سے متعلق مسائل کو حل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: Muslim Personal Law Board on Women مسلم پرنسل لاء بورڈ کی میٹنگ میں خواتین کی نمائندگی پر اہم گفتگو

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.