پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں سبھی مذاہب کے ماننے والوں کو آئین میں پوری آزادی حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت خصوصی طور سے شمالی ہند میں آئندہ اسمبلی الیکشن کے پیش نظر ایک خاص پارٹی کے حق میں ماحول کو سازگار بنانے کے لیے فسطائی طاقتوں نے ہجومی تشدد کے ذریعہ مذہب کے نام پر جو نفرت کا کھیل شروع کیا ہے، وہ پوری انسانیت کو مزید شرمسار کرنے والی ہے۔ یہ ملک کے مفاد میں نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر شرمسار کرنے والا کام ضرور ہے۔
ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ شمالی ہند کے مختلف صوبوں میں فسطائی طاقتوں کے ذریعہ روزی روٹی کے لیے پھیری لگانے والے غریب مسلم تاجروں کو ہجومی تشدد کے ذریعہ مارا پیٹا و ہلاک کیا جانا کیا کسی مذہب کا حصہ ہو سکتا ہے ؟ کیا کوئی مذہب کسی بے گناہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کی اجازت دیتا ہے ؟
اس ملک میں جہاں مختلف مذاہب کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں ،وہیں مبینہ اپنے آپ کو ہندو مذہب کا پیروکار کہنے والے کچھ فسطائی طاقتیں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر کیا تاثر دینا چاہتی ہیں کہ اس جمہوری ملک میں اب آئین ہند نہیں بلکہ ان کی منمانی چلے گی ؟
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جیسے انہیں کچھ معلوم ہی نہیں کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے ۔ شائد ہی ایسا کوئی دن گزرتا ہو جب اجتماعی تشدد کی خبر کی اخباروں میں سرخی نہ بنتی ہو ،فسطائیت کا جنون کا جم کر مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
حالات ایسے بنائے جارہے ہیں اور اکثریت کے نوجوانوں کے ذہنوں میں اس طرح نفرت کا زہر گھولا جا رہا ہے کہ وہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے خلاف نفرت کرنے لگیں ،جو ملک کے امن امان کے لیے بہتر نہیں ہے ۔اس سے ملک ترقی نہیں کر سکتا اور نہ ہی روزی روٹی و بے روزگاری کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، اس سے ملک میں افرہ تفری کا ماحول پیدا ہوگا اور حالات مزید خراب ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے ملک میں کورونا کے حوالے سے کہا کہ کورونا کی وباء سے لاکھوں لوگوں کی جان ضائع ہو چکی ہے اور کروڑوں متاثر ہوئے ہیں، ہم نے وہ دور بھی دیکھ لیا کہ لوگوں کے پاس اپنوں کی آخری رسوم ادا کرنے تک کی گنجائش نہیں رہ گئ تھی ۔ اس وقت لوگوں کو لگ رہا تھا کہ شائد اب آئندہ ہمارہ نمبر ہے ،لیکن پھر بھی فسطائی طاقتوں نے اس سانحہ سے سبق نہیں لیا ۔ملک کے لیے کورونا سے زیادہ خطرناک فرقہ پرستی کا آسیب ہے ،جو پوری انسانیت کو ڈس رہا ہے۔ ملک کے مسائل کو چھوڑ کر ہندو مسلمان کے نام پر ہجومی تشدد کا انجام دے کر حالات کو سنگین بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عوام سب کچھ سمجھ رہی ہے ،جو وقت پر جواب دے گی ۔ فسطائی طاقتوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہاں کی مٹی میں نفرت نہیں محبت کی شمع روشن ہے ،وہ کتنی کوشش کر لیں وہ محبت کے چراغ کو بجھانے میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے ۔
یو این آئی