پاکستان کے سینئر صحافی اور تجزیہ کار رحیم اللہ یوسف زئی کا طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ جمعرات کی شام رحیم اللہ یوسف زئی کے بیٹے ارشد یوسف زئی نے فیس بک پوسٹ میں ان کی وفات کی تصدیق کی۔
انہوں نے لکھا کہ 'میرے والد کا کینسر کے مرض کے باعث انتقال ہو گیا ہے۔ ان کی نماز جنازہ جمعہ کو صبح گیارہ بجے مردان میں ان کے آبائی گاؤں میں ادا کی جائے گی۔'
رحیم اللہ یوسف زئی معروف صحافی اور افغان امور کے ماہر تھے۔ مرحوم کئی ماہ سے علیل تھے۔ رحیم اللہ یوسف زئی 10 ستمبر 1954 کو پیدا ہوئے تھے۔
صحافی کے انتقال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے ان کے بیٹے ارشد یوسف زئی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ان کے والد نے کینسر کے خلاف طویل جنگ لڑنے کے بعد آخری سانس لی۔
یوسف زئی کی نماز جنازہ ان کے آبائی گاؤں میں جمعہ کو ادا کی گئی۔
یوسف زئی پشاور بیورو میں دی نیوز انٹرنیشنل کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر تھے اور پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں بی بی سی کی پشتو اور اردو سروسز کے نمائندے بھی تھے۔
ان کے صحافتی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے ان کو 2004 میں تمغہ امتیاز اور 2009 میں ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔
رحیم اللہ یوسف زئی وہ واحد صحافی تھے جنھوں نے افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا محمد عمر کا انٹرویو کیا تھا۔ انھوں نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن سے بھی ملاقات کی تھی جبکہ بیشتر افغان اور پاکستانی طالبان سے نہ صرف ملاقاتیں کر چکے تھے بلکہ ان کے انٹرویو بھی کیے تھے۔