پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان پر شکنجہ مزید سخت ہوتا جا رہا ہے۔ ان پر ملک چھوڑنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ عمران کے ساتھ ساتھ ان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کے 80 ارکان کو نو فلائی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ عمران کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر بھی ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ وہیں عمران خان نے کئی صوبوں میں آرٹیکل 245 نافذ کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اسے غیر اعلانیہ مارشل لاء قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج ملک کی حفاظت کے لیے تعینات ہے۔ عمران خان نے پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد میں آرٹیکل 245 نافذ کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
عمران نے درخواست میں کہا ہے کہ آرمی ایکٹ 1952 کے تحت شہریوں کی گرفتاری، تفتیش اور ٹرائل غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان پر پارٹی چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالنا آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت غیر آئینی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ملک میں 9 مئی کو ہونے والے تشدد کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق درخواست میں عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف، مسلم لیگ (ن) کے سپریمو نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز، سابق صدر آصف علی زرداری، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور دیگر پر الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس نے گرفتاری کے لیے گھر کو گھیرے میں لے لیا، عمران خان کا دعویٰ
وہیں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے پاکستان کے تشخص پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے جمعرات کو ٹویٹ کیا کہ میں 9 مئی کے واقعے کو صرف ایک پرتشدد احتجاج کے طور پر نہیں دیکھ رہا ہوں۔ ان حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے اصل مجرم ہیں۔ شریف نے کہا کہ ہمیں ایسے لوگوں کی نشاندہی کرنا ہوگی جو پاکستان کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔