پاکستان کی عدالت نے بھارتی نوجوان کو ویزا دینے کے مطالبے سے متعلق درخواست مسترد کر دی ہے۔ کیرالا کے نوجوان شہاب چتور پیدل سفر حج پر نکلے ہیں۔ پاکستانی عدالت میں دائر درخواست کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ عدالت پاکستانی حکومت کو حکم دے کہ وہ شہاب چتور کا ویزا جاری کرےتاکہ وہ پاکستان کے راستے سعودی عرب میں مکہ تک کا پیدل سفر کر سکے۔ Shihab Chittur Going For Hajj by Walk
بھارتی ریاست کیرالا کے شہاب چتور اب تک 3000 کلومیٹر پیدل سفر کر چکے ہیں۔ وہ گزشتہ ماہ ہی اپنی آبائی ریاست کیرالہ سے پیدل چلتے ہوئے واگھہ بارڈر پہنچے تھے لیکن یہاں انہیں پاکستان امیگریشن حکام نے روک دیا کیونکہ شہاب کے پاس پاکستان کا ویزا نہیں تھا۔ اس کے بعد سے وہ پاکستان میں داخل ہونے کے لیے مسلسل قانونی طور پر کوششیں کر رہے ہیں۔
بدھ کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال اور جسٹس مزمل اختر شبیر پر مشتمل بینچ نے شہاب کی جانب سے مقامی شہری کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ درخواست کو خارج کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کا بھارتی شہری سے تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اس کے پاس عدالت جانے کا پاور آف اٹارنی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے شہاب چتور سے متعلق معلومات طلب کی لیکن درخواست گزار نہ دے سکے۔ عدالت نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔ اس سے قبل ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے ایک ماہ قبل اس درخواست کو خارج کر دیا تھا۔
تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق شہاب چتور نے پاکستان امیگریشن حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ پیدل حج کے لیے جا رہے ہیں۔ انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان سے گزرنے دیا جائے۔ وہ بھارتی ریاست کیرالا سے ہے۔ وہ پاکستان سے ہوتے ہوئے ایران کے راستے سعودی عرب جانے کے لیے ٹرانزٹ ویزا چاہتا ہے۔
لاہور میں رہنے والے درخواست گزار تاج سرور نے اپیل کی کہ جس طرح حکومت پاکستان بابا گرو نانک کے یوم پیدائش پر بھارتی سِکھوں کو ویزا دیتی ہے اسی طرح شہاب کو بھی ویزا دیا جائے۔ تاج سرور نے اپیل کی کہ شہاب نے کیرالا سے پیدل سفر شروع کیا ہے۔ ان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جانا چاہیے اور انہیں واگھہ بارڈر کے ذریعے پاکستان میں داخل ہونے دیا جائے تاکہ وہ اپنی منزل تک پہنچ سکیں۔