ETV Bharat / bharat

Afghan women's Rights افغانستان میں حقوق نسواں کی پامالی پر یورپی یونین کا اظہارِ افسوس - افغان خواتین

یورپی یونین سمیت 70 سے زائد ممالک نے افغان خواتین کو بنیادی حقوق سے محروم کرنے اور ان کے تعلیمی حقوق پر پابندی عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ EU express concerns over Afghan women's rights

افغانستان میں حقوق نسواں پر پابندی
افغانستان میں حقوق نسواں پر پابندی
author img

By

Published : Mar 20, 2023, 1:12 PM IST

کابل: افغانستان میں طالبان حکومت خواتین کے بنیادی حقوق کو محدود کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہیں یورپی یونین نے اتوار کو 70 سے زائد ممالک کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ نیوز لیٹر میں اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان پابندیوں سے معاشی اور سماجی نقصانات کا سامنا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ہر تین امدادی کارکنوں میں سے ایک خاتون ہے اور پابندی کے نتیجے میں اب انہیں خواتین اور دیگر ضرورت مند افراد کی مدد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ خامہ پریس نے رپورٹ کیا کہ بیان کے مطابق ملکی اور بین الاقوامی غیر سرکاری گروپوں کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پر پابندیاں لاکھوں افغانوں کو انسانی امداد حاصل کرنے سے روکیں گی۔

خط میں مزید کہا گیا کہ تعلیم اور خواتین کے دیگر بنیادی حقوق پر پابندی جامع طرز حکمرانی اور انسانی حقوق کی پہچان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ واضح رہے کہ ڈی فیکٹو حکام نے 15 اگست 2021 سے خواتین اور لڑکیوں کی نقل و حرکت کی آزادی کو محدود کر دیا ہے، لڑکیوں کو ثانوی تعلیم میں شرکت سے روک دیا ہے، انہیں افرادی قوت کی اکثریت سے باہر رکھا گیا ہے اور انہیں پبلک پارکس، جم اور باتھ رومز کے استعمال سے منع کیا گیا ہے۔ طلوع نیوز نے رپورٹ کیا کہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم بدستور متاثر ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Most Repressive Country for Women افغانستان خواتین کے لیے دنیا کا سب سے زیادہ جابر ملک ہے، اقوام متحدہ

طلوع نیوز کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملک میں خواتین کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیے جانے کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم خواتین کے مسائل کے حوالے سے تعلیم اور ملازمت کے حوالے سے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس میں وقت لگتا ہے۔ یہ مسئلہ جلد ہی حل ہو جائے گا۔

کابل: افغانستان میں طالبان حکومت خواتین کے بنیادی حقوق کو محدود کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہیں یورپی یونین نے اتوار کو 70 سے زائد ممالک کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ نیوز لیٹر میں اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان پابندیوں سے معاشی اور سماجی نقصانات کا سامنا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ہر تین امدادی کارکنوں میں سے ایک خاتون ہے اور پابندی کے نتیجے میں اب انہیں خواتین اور دیگر ضرورت مند افراد کی مدد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ خامہ پریس نے رپورٹ کیا کہ بیان کے مطابق ملکی اور بین الاقوامی غیر سرکاری گروپوں کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پر پابندیاں لاکھوں افغانوں کو انسانی امداد حاصل کرنے سے روکیں گی۔

خط میں مزید کہا گیا کہ تعلیم اور خواتین کے دیگر بنیادی حقوق پر پابندی جامع طرز حکمرانی اور انسانی حقوق کی پہچان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ واضح رہے کہ ڈی فیکٹو حکام نے 15 اگست 2021 سے خواتین اور لڑکیوں کی نقل و حرکت کی آزادی کو محدود کر دیا ہے، لڑکیوں کو ثانوی تعلیم میں شرکت سے روک دیا ہے، انہیں افرادی قوت کی اکثریت سے باہر رکھا گیا ہے اور انہیں پبلک پارکس، جم اور باتھ رومز کے استعمال سے منع کیا گیا ہے۔ طلوع نیوز نے رپورٹ کیا کہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم بدستور متاثر ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Most Repressive Country for Women افغانستان خواتین کے لیے دنیا کا سب سے زیادہ جابر ملک ہے، اقوام متحدہ

طلوع نیوز کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملک میں خواتین کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیے جانے کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم خواتین کے مسائل کے حوالے سے تعلیم اور ملازمت کے حوالے سے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس میں وقت لگتا ہے۔ یہ مسئلہ جلد ہی حل ہو جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.