پٹنہ: پروفیسر کلیم الدین احمد اردو ادب کے مستند اور محترم ناقد کی حیثیت سے پوری اردو دنیا میں امتیازی شناخت کے حامل ہیں۔ کلیم الدین احمد کی بنیادی شناخت ادبی ناقد کی ہے، جبکہ وہ ایک نظم گو شاعر ،لغت ساز، محقق، مبصّر، سوانح نگار، داستان شناس اور دوسرے کئی اہم ادبی جہتوں کے حامل تھے۔ انہوں نے اردو میں تنقید نگاری کو معروضیت، قطعیت اور واضح بیانی عطا کی۔ مذکورہ خیالات کا اظہار اردو ڈائرکٹوریٹ کے زیر اہتمام بہار ابھیلیکھ بھون بیلی روڈ، پٹنہ کے کانفرنس ہال میں منعقد کلیم الدین احمد یاد گاری تقریب میں دانشوران اردو نے اپنے مقالے میں کیا۔
مقررین نے کہا کہ ان کے تنقیدی نقطہ نظر کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ اس میں مغربیت پائی جاتی ہے اور وہ مشرقی اقدار سے صرف نظر کرتے ہیں حالاں کہ ایسی بات نہیں ہے۔ وہ مشرق اور مغرب دونوں کی غزل کو نیم وحشی صنف سخن کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کلیم الدین احمد کی ادبی ،تنقیدی و تحقیقی حیثیت کا واضح اعتراف کیا گیا ہے اور اُنہیں اردو ادب کا بلند مرتبت ناقد اور ادیب تسلیم کرتے ہوئے اُنھیں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا اور مقررین نے کہا کہ کلیم الدین احمد کی شخصیت پر ہمیں ناز ہے۔
تقریب میں صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے پروفیسر رئیس انور سابق صدر شعبہ اردو للت نارائن متھلا یونیورسٹی نے کہا کہ کلیم الدین احمد بڑے ناقد اس لئے بھی ہیں کہ انہوں نے بہت سی کتابیں لکھیں اور مضامین لکھے لیکن کسی کو بڑا نقاد تسلیم کرنے کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ انہوں نے بہت ساری کتابیں لکھی ہوں اور مضامین لکھے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بڑے نقاد ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے مشرق و مغرب دونوں کے غزل کو نیم وحشی صنف سخن کہا ہے۔ کلیم الدین احمد پر ڈاکٹر ریحان غنی، ڈاکٹر سید احمد قادری اور پروفیسر منظر اعجاز نے اپنے مقالے پیش کئے۔
مزید پڑھیں:۔ حکومت بہار نے اپنے عہد کے چار بڑے ادباء کو خراج عقیدت پیش کیا
دوسرے اجلاس میں علامہ واقف عظیم آبادی تقریب میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر اعجاز علی ارشد، سابق شیخ الجامعہ مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی پٹنہ نے کہا کہ علامہ واقف عظیم آبادی بے حد ذہین انسان تھے۔ ان کے کلام بہت عمدہ ہیں۔ ان کی طبیعت میں روانی تھی وہ قادر الکلام اور برجستہ شاعر تھے۔ وہ صاحب طرز اور صاحب فکر نثر نگار بھی تھے۔ علامہ واقف کی زندگی کھلی کتاب ہے جس کا ہرباب عبرت انگیز اور نصیحت آموز ہے۔ اس سیشن میں عارف حسن وسطوی، ڈاکٹر خالدہ ناز، اور ڈاکٹر نسیم احمد نے ان کی شخصیت اور شاعری کے حوالے سے اپنے مقالے کو جامع انداز میں پیش کیا۔ تقریب کی نظامت حسیب الرحمان انصاری نے بخوبی انجام دئے۔