بنگلورو: کرناٹک کے بنگلورو میں اپوزیشن لیڈروں کی گرینڈ الائنس میٹنگ ختم ہوگئی۔ میٹنگ میں 26 اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہوئیں تھیں۔ اجلاس کے اختتام کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں نئے اتحاد کے نام انڈیا INDIA کا باقاعدہ اعلان کیا یعنی انڈین نیشنل ڈیموکریٹک انکلوسیو الائنس۔ پریس کانفرنس کے آغاز میں کانگریس صدر کھڑگے نے اس اتحاد کے نام کا باقاعدہ اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 'انڈیا' نام پر تمام جماعتوں نے اتفاق کیا ہے۔
کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ آج کی میٹنگ کامیاب رہی اور کہا کہ میٹنگ کا اگلا مرحلہ ممبئی میں ہوگا، جلد ہی ممبئی میٹنگ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے دہلی میں ایک سکریٹریٹ قائم کیا جائے گا۔ کھڑگے نے کہا کہ مرکزی حکومت ای ڈی، سی بی آئی جیسے اداروں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ کھرگے نے بتایا کہ اس میٹنگ میں جمہوریت اور ملک کو بچانے پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 11 ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کے کوآرڈینیٹر کے نام کا فیصلہ آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اتحاد کو دیکھ کر مودی جی نے بھی ایک میٹنگ کا اعلان کیا، پہلے وہ اپنے اتحاد کی بات تک نہیں کرتے تھے، ان کی ایک پارٹی کئی ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہے اور اب مودی ان ٹکڑوں کو جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے 'انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس' (انڈیا) کے نام سے اپوزیشن جماعتوں کے نئے اتحاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب لڑائی ' این ڈی اے اور انڈیا' کے درمیان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب بھی کوئی بھارت کے سامنے کھڑا ہوتا ہے تو یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ کون جیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خود سے سوال کیا کہ آخر یہ لڑائی کس کے درمیان ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی بی جے پی کے نظریہ کے خلاف ہے۔ یہ این ڈی اے اور 'انڈیا' کے درمیان لڑائی ہے۔ راہل نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری پھیل رہی ہے۔ ملک کی ساری دولت چند ہاتھوں میں جا رہی ہے۔ 26 اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ جب ہم بحث کر رہے تھے تو ہم نے خود سے سوال کیا کہ لڑائی کس کے درمیان ہے۔ یہ لڑائی اپوزیشن اور بی جے پی کے درمیان نہیں ہے۔ یہ ملک کی آواز کی لڑائی ہے۔ اسی لیے انڈیا نام کا انتخاب کیا گیا۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ملاقات بہت اچھی رہی ہے۔ آج سے چیلنج شروع ہو گیا ہے۔ 26 جماعتوں کے اپنے اجلاس میں ہم نے ایک حقیقی چیلنج لیا ہے۔ ممتا بنرجی نے سوال پوچھا، 'کیا آپ انڈیا کو چیلنج کر سکتے ہیں؟' ممتا بنرجی نے کہا کہ انڈیا جیتے گا، بی جے پی ہارے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
- لوک سبھا انتخابات میں اپوزیشن کی چھبیس پارٹیاں این ڈی اے کی اڑتیس پارٹیوں سے مقابلہ کریں گی
- آئیڈیا آف انڈیا کو بچانے کے لیے پارٹیوں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے، محبوبہ مفتی
مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ سیاست میں نظریہ مختلف ہوتا ہے، لیکن ہم ملک کے لیے متحد ہیں۔ ہم اس آمرانہ حکومت کے خلاف لڑیں گے، عوام آمریت کے خلاف جمع ہو رہی ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ لڑائی پارٹی کے لیے نہیں، یہ ملک کے لیے ہے۔ اس پریس کانفرنس میں ٹھاکرے نے کہا کہ اگلی میٹنگ میں تمام لیڈروں سے ممبئی میں دوبارہ ملاقات کی جائے گی۔
دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ ہمارا دائرہ بڑھ رہا ہے۔ پہلے ہم پٹنہ میں میٹنگ میں جمع ہوئے تھے، اب زیادہ لوگ جمع ہوگئے ہیں۔ بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ انہوں نے ریلوے بیچا، ایئرپورٹ بیچا، زمین بیچی، آسمان بیچا۔ انہوں نے ہر شعبے کو برباد کیا۔
پریس کانفرنس میں صحافی نے سوال پوچھا کہ اس اتحاد کی قیادت کون کرے گا؟ جس کے جواب میں کھڑگے نے کہا کہ ہم 11 لوگوں کی ایک کمیٹی بنائیں گے جس کے کوآرڈینیٹر کا فیصلہ ممبئی میں ہونے والی اگلی میٹنگ میں کیا جائے گا۔ ایک اور سوال پوچھا گیا کہ اپوزیشن جماعتیں یو سی سی پر کیا سوچتی ہیں؟ اس کے جواب میں کھڑگے نے کہا کہ جس چیز کا کوئی وجود ہی نہیں اس پر کیا بحث کی جائے۔ کھڑگے نے کہا کہ اس میٹنگ میں ہم نے منی پور مسئلہ، مہنگائی، بے روزگاری جیسے مسائل پر بات چیت کی ہے۔