ETV Bharat / bharat

آن لائن پڑھائی سے بچوں کو موبائل فون کے استعمال کی عادت : ماہرین تعلیم

author img

By

Published : Jun 29, 2021, 7:30 PM IST

گیا میں بچوں کو آن لائن تعلیم دی جارہی ہے کیونکہ کورونا کی وجہ سے اسکول بند ہیں۔ آن لائن کلاس کے نقصان کو لے کر ماہرین تعلیم کی تشویش بڑھ گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے بچے ضدی و شرارتی ہورہے ہیں۔

آن لائن پڑھائی سے بچوں کو موبائل فون کے استعمال کی عادت : ماہرین تعلیم
آن لائن پڑھائی سے بچوں کو موبائل فون کے استعمال کی عادت : ماہرین تعلیم

عالمی وبا کورونا انفکشن کی وجہ سے جہاں معاشی و اقتصادی ترقی کی رفتار رکی وہیں تعلیم و تعلم کا بھی بڑا خسارہ ہوا ہے، حالانکہ نجی اور سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے لیے آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری ہے لیکن آن لائن کلاس سے بچوں کی صلاحیت اور انکی تربیت میں کتنے نقصانات ہوسکتے ہیں اس پر بھی چرچا ہونے لگی ہے۔

خاص طور پر پرائمری کے بچوں کو آف لائن تعلیم نہیں ملنا انکے لیے کتنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اس پر ماہرین تعلیم کی تشویش بڑھ گئی ہے کیونکہ کلاس کچھ منٹوں کا ہوتا ہے اور جس طرح سے بچے آف لائن کلاس میں نہ صرف تعلیم حاصل کرتے ہیں بلکہ وہ تربیت یافتہ بھی ہوتے ہیں۔

آن لائن پڑھائی سے بچوں کو موبائل فون کے استعمال کی عادت : ماہرین تعلیم

فی الحال اسکولس بند ہیں اور جب تک حالات بہتر نہیں ہوجاتے اسکول کے کھلنے کی امید بھی کم ہے۔ ماہرین تعلیم کا ماننا ہے کہ آن لائن تعلیم کے جہاں کچھ فوائد ہیں وہیں اس سے کہیں زیادہ اس کے نقصانات ہیں اور اس کے کئی اہم وجوہات بھی ہیں۔

بچوں کی تعلیم و تربیت کس طرح کی جاسکتی ہے اس پر کام کرنے والے ماہر تعلیم و شتابدی اسکول کے پرنسپل اعجاز کریم کہتے ہیں کہ جس طرح کا استفادہ آف لائن تعلیم سے ہوپاتا ہے یہاں آن لائن کلاس میں اس کا فقدان ہے کیونکہ جب آف لائن کلاس ہوتی ہے تو کتابیں سامنے ہوتی ہیں اور اساتذہ طلبہ کے ذہنی معیار کے مطابق درس کی توضیح و تشریح کرتے ہیں اور بچوں کے ذہنی خلجان اعتراضات کا حل پیش کرتے ہیں۔

آن لائن کلاس کی صورت میں یہ مکمل طور پر ممکن نہیں ہے جس کی وجہ سے طلبہ خود کو مطمئن نہیں کر پاتے ہیں. دوسری اہم بات یہ ہے کہ چونکہ گزشتہ 18 ماہ سے اسکول بند ہونے کی وجہ سے بچے آن لائن کلاس کرنے کے بعد سبق یاد نہیں کرتے، آموختہ یاد نہیں کرتے، اسکول کے ماحول سے دور ہیں، اسکولوں میں جو ایکٹیویٹی چھوٹے بچوں کرنے کے لیے سکھائی جاتی تھی وہ ساری چیزیں بند ہیں۔

یہ بھی پڑہیں : دکن پین اسٹور، حیدرآباد دکن کی پہلی دکان

بچے آن لائن کلاس کرنے کے نام پر موبائل کے عادی ہوگئے ہیں ، زیادہ تر وہ اپنا وقت موبائل کے ساتھ گزارتے ہیں، چھوٹے بچے ہیں تو وہ گیمز اور کارٹون دیکھنے میں وقت گزار تے ہیں۔ موبائل فون کلاس چھ کے بعد کے بچوں کے لیے اور زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ وہ ہوم ورک کرنے کے نام پر موبائل اپنے پاس رکھتے ہیں اور اس میں گیمز وغیرہ کھیلتے ہیں لیکن ایک بڑا خطرہ یہ ہے کہ کہیں وہ والدین سے چھپ چھپا کر فحش ویب سائٹس وغیرہ نہ دیکھنے لگیں ، گویا کہ بچے شرارتی بھی زیادہ ہوگئے ہیں

اعجاز کریم کا ماننا ہے کہ اسکول کھلنے کے بعد ٹیچرز فوری طور پر صرف تعلیم پر فوکس کرنے کے بجائے ہفتہ دو ہفتہ بچوں کی کاونسلنگ کریں ، انہیں اسکول کے ماحول میں ڈھالا جائے، انکی عادتوں کو سمجھیں اور پھر اس پر کام کریں، تعلیم کی اہمیت و افادیت پر پوزیٹیو کہانی بیان کریں تاکہ بچوں کا دل تعلیم کی طرف لگے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس جب اسکول کھلے تو بچوں کو پٹری لانے میں وقت لگا کیونکہ انکی عادت سے مسلسل ایک جگہ بیٹھنا، چار پانچ گھنٹے پڑھائی کرنا وغیرہ چھوٹ گیا تھا اسلیے انہیں لازمی طور پر پریشانی ہوگی۔

عالمی وبا کورونا انفکشن کی وجہ سے جہاں معاشی و اقتصادی ترقی کی رفتار رکی وہیں تعلیم و تعلم کا بھی بڑا خسارہ ہوا ہے، حالانکہ نجی اور سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے لیے آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری ہے لیکن آن لائن کلاس سے بچوں کی صلاحیت اور انکی تربیت میں کتنے نقصانات ہوسکتے ہیں اس پر بھی چرچا ہونے لگی ہے۔

خاص طور پر پرائمری کے بچوں کو آف لائن تعلیم نہیں ملنا انکے لیے کتنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اس پر ماہرین تعلیم کی تشویش بڑھ گئی ہے کیونکہ کلاس کچھ منٹوں کا ہوتا ہے اور جس طرح سے بچے آف لائن کلاس میں نہ صرف تعلیم حاصل کرتے ہیں بلکہ وہ تربیت یافتہ بھی ہوتے ہیں۔

آن لائن پڑھائی سے بچوں کو موبائل فون کے استعمال کی عادت : ماہرین تعلیم

فی الحال اسکولس بند ہیں اور جب تک حالات بہتر نہیں ہوجاتے اسکول کے کھلنے کی امید بھی کم ہے۔ ماہرین تعلیم کا ماننا ہے کہ آن لائن تعلیم کے جہاں کچھ فوائد ہیں وہیں اس سے کہیں زیادہ اس کے نقصانات ہیں اور اس کے کئی اہم وجوہات بھی ہیں۔

بچوں کی تعلیم و تربیت کس طرح کی جاسکتی ہے اس پر کام کرنے والے ماہر تعلیم و شتابدی اسکول کے پرنسپل اعجاز کریم کہتے ہیں کہ جس طرح کا استفادہ آف لائن تعلیم سے ہوپاتا ہے یہاں آن لائن کلاس میں اس کا فقدان ہے کیونکہ جب آف لائن کلاس ہوتی ہے تو کتابیں سامنے ہوتی ہیں اور اساتذہ طلبہ کے ذہنی معیار کے مطابق درس کی توضیح و تشریح کرتے ہیں اور بچوں کے ذہنی خلجان اعتراضات کا حل پیش کرتے ہیں۔

آن لائن کلاس کی صورت میں یہ مکمل طور پر ممکن نہیں ہے جس کی وجہ سے طلبہ خود کو مطمئن نہیں کر پاتے ہیں. دوسری اہم بات یہ ہے کہ چونکہ گزشتہ 18 ماہ سے اسکول بند ہونے کی وجہ سے بچے آن لائن کلاس کرنے کے بعد سبق یاد نہیں کرتے، آموختہ یاد نہیں کرتے، اسکول کے ماحول سے دور ہیں، اسکولوں میں جو ایکٹیویٹی چھوٹے بچوں کرنے کے لیے سکھائی جاتی تھی وہ ساری چیزیں بند ہیں۔

یہ بھی پڑہیں : دکن پین اسٹور، حیدرآباد دکن کی پہلی دکان

بچے آن لائن کلاس کرنے کے نام پر موبائل کے عادی ہوگئے ہیں ، زیادہ تر وہ اپنا وقت موبائل کے ساتھ گزارتے ہیں، چھوٹے بچے ہیں تو وہ گیمز اور کارٹون دیکھنے میں وقت گزار تے ہیں۔ موبائل فون کلاس چھ کے بعد کے بچوں کے لیے اور زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ وہ ہوم ورک کرنے کے نام پر موبائل اپنے پاس رکھتے ہیں اور اس میں گیمز وغیرہ کھیلتے ہیں لیکن ایک بڑا خطرہ یہ ہے کہ کہیں وہ والدین سے چھپ چھپا کر فحش ویب سائٹس وغیرہ نہ دیکھنے لگیں ، گویا کہ بچے شرارتی بھی زیادہ ہوگئے ہیں

اعجاز کریم کا ماننا ہے کہ اسکول کھلنے کے بعد ٹیچرز فوری طور پر صرف تعلیم پر فوکس کرنے کے بجائے ہفتہ دو ہفتہ بچوں کی کاونسلنگ کریں ، انہیں اسکول کے ماحول میں ڈھالا جائے، انکی عادتوں کو سمجھیں اور پھر اس پر کام کریں، تعلیم کی اہمیت و افادیت پر پوزیٹیو کہانی بیان کریں تاکہ بچوں کا دل تعلیم کی طرف لگے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس جب اسکول کھلے تو بچوں کو پٹری لانے میں وقت لگا کیونکہ انکی عادت سے مسلسل ایک جگہ بیٹھنا، چار پانچ گھنٹے پڑھائی کرنا وغیرہ چھوٹ گیا تھا اسلیے انہیں لازمی طور پر پریشانی ہوگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.