جموں: جموں کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں بجلاتا میں آج نیشنل کانفرنس کی جانب سے عوامی جلسے کا انعقاد کیا گیا، جس میں سینکڑوں کی تعداد میں کارکنان نے حصہ لیا۔ اس موقعے پر سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں منتخبہ عوامی حکومت کی عدم موجودگی میں عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی جانب سے نوکریوں کے حوالے سے کیے گئے حالیہ تبصرہ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی عسکریت پسند کو نوکری نہیں دی ہے لیکن ہم ان لوگوں کو سزا نہیں دیتے جو کسی بھی وجہ سے عسکریت پسندی سے وابستہ نہ ہوں۔ کیا یہ ٹھیک ہوگا کہ 'میں تمہیں تمہارے باپ کے کیے کی سزا دوں؟'۔ فرض کریں ایسا نہ ہو، لیکن اگر کل ایسا ہو جائے کہ منوج سنہا کا کوئی قریبی رشتہ دار جرم کرے تو کیا اس کی جگہ منوج سنہا جیل جائیں گے؟
انہوں نے کہا کہ قانون یہ نہیں کہتا کہ کسی کی طرف سے کیے گئے کسی جرم کی سزا ان کے رشتہ داروں کو ملنی چاہیے۔ لیکن غیر ضروری طور پر اس میں پھنس جانے والے کو سزا دینا غلط ہے۔ اس سے لوگوں کے دل نہیں جیتے جا سکتے اور ہم نے کبھی اس کی حمایت نہیں کی۔ وہیں خواتین کے جنسی ہراسانی معاملے میں عمر عبداللہ راہل گاندھی کی حمایت میں کھل کر سامنے آئے۔
عمر عبداللہ نے راہل کے دفاع میں کہا کہ راہل گاندھی نے خود انہیں بتایا کہ ان کی پد یاترا کے دوران کئی جگہ خواتین ان کے سامنے آئیں اور ان سے کہا کہ ان کا استحصال کیا گیا ہے۔ کیا یہ سچ نہیں ہے، ملک میں جنسی تشدد موجود ہے۔ کیا ہمیں بتانا چاہیے؟ اس کے لیے راہل گاندھی کی ضرورت ہے کیا؟ یہ روز اخباروں میں پڑھنے کو نہیں ملتا۔ راہل گاندھی نے ایسا کیا کہا جو پہلے کبھی نہیں کہا گیا۔ کیا بھارت جنسی زیادتی کے معاملے میں پاک ہے؟ کیا بھارت جسمانی استحصال سے آزاد ہے۔ حکومت اس بارے میں معذرت خواہ کیوں ہے۔ انہیں ان لوگوں کو ڈھونڈ کر سزا دینی چاہیے اور راہل گاندھی نے کچھ غلط نہیں کہا ہے۔