احمدآباد: لاؤڈ اسپیکر اور اذان تنازعہ گجرات ہائی کورٹ میں زیر بحث ہے۔ ایسے میں گجرات میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ اذان کے معاملے پر گجرات ہائی کورٹ میں ایک اور مفاد عامہ کی عرضی داخل کی گئی ہے۔ اس سے قبل بجرنگ دل نے بھی اس معاملے کو اٹھایا تھا۔ گاندھی نگر کی مسجد میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان کی آواز معاملے میں بجرنگ دل نے بطور فریق بننے کی درخواست دی تھی، جسے گجرات ہائی کورٹ نے قبول کر لیا تھا لیکن لاؤڈ اسپیکر پر اذان کے معاملے پر نئی مفاد عامہ کی عرضی پر گجرات ہائی کورٹ نے سخت رویہ اپناتے ہوئے گجرات حکومت کو نوٹس جاری کر 12 اپریل تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
گجرات ہائی کورٹ نے لاؤڈ اسپیکر پر اذان کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اب تک اس معاملے پر گجرات حکومت نے کیا کاروائی کی ہے؟ اور کیا کچھ اقدامات اٹھائے ہیں، اس کا جواب 12 اپریل تک گجرات ہائی کورٹ میں جمع کیا جائے۔ جس کے لیے گجرات حکومت کو ایک نوٹس دی گئی ہے۔ درخواست گزار نے اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی میں کہا کہ لاؤڈ اسپیکر میں اذان سے ہونے والی صوتی آلودگی کے باعث مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کو بند کیا جائے۔
غور طلب ہو کہ گزشتہ سال گاندھی نگر میں کچھ نوجوانوں نے لاؤڈ اسپیکر میں اذان کے معاملے پر مفاد عامہ کی عرضی داخل کی تھی، جس میں درخواست گزار نے کہا تھا کہ پانچ وقت کی اذان لوگوں کی پریشانی کا باعث بنتی ہے لیکن درخواست گزار نے کسی وجہ سے یہ درخواست واپس لے لی تھی۔ اس کے بعد بجرنگ دل نے اس معاملے کو اٹھایا اور لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی لگانے کے لئے گجرات ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی۔