جموں کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں سے قدرتی معدنیات بشمول ریت، باجری اور مٹی کی بے تحاشہ غیر قانونی کان کنی ہوتی آ رہی ہے۔ اس معاملے کو لے کر انتظامیہ کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ غیر قانونی کان کنی کے خلاف قوانین ہونے کے باوجود کانکنی رک نہیں رہی تھی، قوانین میں چند خامیاں ہونے کے سبب کئی افراد اس کا فائدہ اٹھاکر اس کام کو انجام دے رہے تھے۔ New Laws To Curb Mineral Mining
محکمہ مائننگ کو نشانہ بنا کر کافی تنقید کیا جا رہا تھا۔ تاہم اب انتظامیہ نے قونین میں ترمیم کی ہے، جس سے جہلم سے ریت نکالنے کے عمل پر روک لگے گی جبکہ ندی نالوں سے غیر قانونی طور باجری و پتھر نکالنے پر بھی قابو پا لیا جائےگا۔ محکمہ مائننگ کے جوائنٹ ڈاریکٹر نثار احمد خواجہ نے ای ٹی وی کے ساتھ بات کرتے ہوئے قوانین میں ترمیم کرنے کے وجوہات بتائے۔ جوائنٹ ڈاریکٹر نے بتایا کہ معدنات اور ماحول کو بچانے کے لیے قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے قوانین کے مطابق ندی نالوں سے کان کنی کرنے کی اجازت ایک محدود دائرے تک دی جائے گی جبکہ کسی بھی ندی، پُل یا دیگر مخصوص جگہ سے آدھا کلومیٹر دوری تک کوئی کان کنی نہیں کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: illegal Mining in Kashmir valley کشمیر کے آبی ذخائر میں غیرقانونی کھدائی سے عوام پریشان