اس پورے معاملے پر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورا نے اترپردیش پولیس کے ڈی جی پی اور چیف سیکریٹری کو نوٹس جاری کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورا سے بات کی۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز ہی کمیشن کی جانب سے از خود نوٹس لیتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پورے معاملے پر 15 دن کے اندر جواب داخل کرنے کو کہا گیا ہے۔
کمیشن کے چیئرمین نے مزید بتایا کہ انہوں نے تری پورہ میں مسلمانوں کے خلاف ہوئے تشدد پر بھی نوٹس جاری کیا ہوا ہے اور آئندہ ہفتے وہ خود تری پورہ کا دورا کرکے اپنی کارروائی مکمل کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ کاس گنج کا 21 سالہ نوجوان الطاف کو اتر پردیش پولیس نے ہراست میں لیا تھا جس کے بعد الطاف کی موت کی خبر سامنے آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دہلی: مولانا ابوالکلام آزاد کا نیشنلزم پر زیادہ زور تھا
اس سے قبل قومی اقلیتی کمیشن نے تریپورہ میں اقلیتی برادری کے مذہبی مقامات، ان کے مکانات اور دکانوں پر حملے کے معاملے میں ریاستی حکومت کو نوٹس بھیج کر جواب طلب کیا تھا۔
قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورہ نے کہا کہ تریپورہ میں اقلیتی برادری کے مذہبی مقامات اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کے واقعہ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاست کے چیف سکریٹری سے جواب طلب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انھیں اخبار کے ذریعے معلوم ہوا کہ مبینہ طور پر وشو ہندو پریشد کی ریلی کے دوران شمالی تریپورہ کے پانی ساگر سب ڈویژن میں اقلیتوں کے ایک مذہبی مقام، تین مکانوں اور کچھ دکانوں پر حملہ کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ریاستی حکومت کو نوٹس بھیج کر حملہ آوروں کے خلاف کی گئی کارروائی کی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس معاملے میں کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا، کس سیکشن کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے گئے، اس حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔