ETV Bharat / bharat

National Doctor’s Day: صحت مند معاشرے کی تشکیل کرنے والے محسن

author img

By

Published : Jul 1, 2021, 10:39 AM IST

Updated : Jul 1, 2021, 4:35 PM IST

ڈاکٹرز ہمارے سماج کے وہ محسن ہیں جن کا ایک صحت مند معاشرہ تشکیل دینے میں اہم کردار ہوتا ہے۔ کورونا جیسی وبا کے دوران ڈاکٹرز نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر لوگوں کی جان بچائی اور بہت سے ڈاکٹرز کی اس وبا کی زد میں آجانے کے سبب موت ہو گئی۔ ہر برس ملک میں نیشنل ڈاکٹرز ڈے منایا جاتا ہے۔ ایسے میں آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ نیشنل ڈاکٹرز ڈے National Doctor’s Day کیوں منایا جاتا ہے، کس کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ کورونا وبا کے دوران ان کی اہمیت کیا ہے؟

national doctor s day
نیشنل ڈاکٹرز ڈے

کورونا کی وبا پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔ کورونا سے متاثرہ افراد کی زندگیوں کو بچانے کے لئے ڈاکٹرز اپنی جان خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ یکم جولائی کو ڈاکٹرز کا قومی دن National Doctor’s Day ڈاکٹرز کے اعزاز میں منایا جاتا ہے۔

یہ دن انفرادی زندگی اور معاشرے میں ان کے تعاون کو اجاگر کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ ڈاکٹرز کا قومی دن ہر ملک میں الگ الگ دن منایا جاتا ہے۔

video

ڈاکٹر بیدھان چندر رائے کا یوم پیدائش اور یوم وفات دونوں یکم جولائی کو ہی ہے لہذا اس دن کو ان کے اعزاز میں منایا جاتا ہے۔ نیشنل ڈاکٹرز ڈے منانے کی اہمیت کے بارے میں بات کریں تو لوگوں کو اس دن ڈاکٹرز کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی ہماری زندگی میں ڈاکٹرز کے تعاون کو سراہا جاتا ہے۔ یہ خصوصی دن ان تمام ڈاکٹرز اور صحت کے کارکنوں کے لئے وقف ہے جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں۔

نیشنل ڈاکٹرز ڈے 2021 کا تھیم:

اس سال یعنی 2021 میں نیشنل ڈاکٹرز ڈے کا تھیم کورونا وائرس سے ہی جوڑ کر رکھا گیا ہے۔ فیملی ڈاکٹرز کے ساتھ مستقبل کی تشکیل۔

ڈاکٹر بیدھان چندر رائے:

ڈاکٹر بیدھان چندر رائے یکم جولائی 1882 کو پیدا ہوئے تھے اور اسی تاریخ میں سنہ 1962 میں ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ انہیں میڈیکل سائنس کے میدان میں ان کی خدمات کے لئے 4 فروری 1961 کو بھارت رتن سے نوازا گیا تھا۔ انہیں اب بھی مغربی بنگال کے مقبول ترین وزیر اعلی اور ریاست کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے رہنما کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے کیونکہ آزادی کے بعد ریاست میں بہت سی صنعتی ترقی ہوئی۔

ڈاکٹر بیدھان چندر رائے نے عام لوگوں کو صحت کی معیاری خدمات دستیاب کرائیں۔ انہوں نے کلکتہ میں کچھ اہم طبی اداروں کی تشکیل کی جیسے آر جی کار میڈیکل کالج، جادو پور ٹی بی اسپتال، چترنجن سیوا سدن، کملا نہرو اسپتال، وکٹوریہ انسٹی ٹیوٹ اور چترنجن کینسر اسپتال۔

انہوں نے کلکتہ میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ، انفیکشن ڈیزیز ہاسپیٹل اور پہلا پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج قائم کرنے میں ان کا کلیدی کردار رہا۔

1925 میں انہوں نے ہگلی میں آلودگی کی وجوہات، اثرات اور روک تھام کا مطالعہ کرنے کے لئے ایک تجویز پیش کی۔

کلکتہ میونسپل کارپوریشن کے میئر کی حیثیت سے انہوں نے مفت تعلیم، مفت طبی امداد، بہتر سڑکیں، بہتر روشنی اور پانی کی فراہمی کو فروغ دیا۔

اس کے بعد مغربی بنگال کے وزیر اعلی کی حیثیت سے انہوں نے ریاست میں امن و امان بحال کیا۔ انہوں نے پانچ بڑے شہروں درگا پور، کلیانی، بیدھان نگر، اشوک نگر اور ہابرا کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے اپنا گھر 1961 میں بنگال کے لوگوں کو تحفے میں دیا۔

بھارتی حکومت نے 4 فروری 1961 کو بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز بھارت رتن سے انہیں نوازا۔ بی سی رائے نیشنل ایوارڈ 1976 طب، سیاست، سائنس، فلسفہ، ادب اور آرٹ کے شعبوں میں ان کے کام کے لئے قائم کیا گیا تھا۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام قومی ڈاکٹر کا دن ان تمام ڈاکٹرز اور صحت کے پیشہ ور افراد کی کاوشوں کے لئے وقف ہے جو دوسروں کی زندگیوں کو اپنے دن سے پہلے رکھتے ہیں۔ آئی ایم اے نے پہلی مرتبہ 1991 میں مغربی بنگال کے وزیر اعلی ڈاکٹر بی سی رائے کے اعزاز میں انسانیت کی خدمت اعتراف میں نیشنل ڈاکٹرز ڈے منایا۔

نیشنل ڈاکٹرز ڈے کی اہمیت اور وبائی امراض کے دوران ڈاکٹرز کے کردار:

ڈاکٹروں کو ایک ' عظیم پیشہ' کی مشق کرنے کے لئے جانا جاتا ہے۔ حالانکہ کووڈ۔ 19 وبائی بیماری نے ایک بار پھر بے لوث اور غیر معمولی سخت محنت کا مظاہرہ کیا ہے جو طبی پیشہ ور افراد کو ان مشکل حالات میں لوگوں کو فراہم کر رہے ہیں۔ کثیر تعداد میں آنے والے مریضوں کی بڑی تعداد کی دیکھ بھال کے لیے 16 گھنٹے اور اس سے زیادہ وقت تک شفٹ کرنا پڑا ہے۔ کئی دوسرے ڈاکٹر وبائی مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں اورکورونا سے لڑائی کے لیے اپنے خاندان سے خود کو الگ کر رہے ہیں۔

ڈاکٹرز کووڈ 19 کی تشخیص، روک تھام اور علاج میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور انفرادی خطرے میں اضافے کے باوجود علاج کے لئے ان کی وابستگی ایک کامیاب عوامی صحت کے لئے ضروری ہے۔ محاذ کے کارکنان صحت کی دیکھ بھال کے غیر معمولی مطالبات کو پورا کرنے کے لئے اعلی کام کے حجم، ذاتی خطرات اور معاشرتی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود صحت عامہ کی روایتی اخلاقیات نے ڈاکٹرز کے حقوق کے تحفظ پر بہت کم توجہ دی ہے۔

کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران ڈاکٹرز کی موت:

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے منگل کے روز کہا کہ ملک بھر میں کووڈ 19 کی دوسری لہر کے دوران 798 ڈاکٹرز کی موت ہوگئی، ان میں سے سب سے زیادہ 128 ڈاکٹرز نے دہلی میں اپنی جان گنوائی، اس کے بعد بہار میں 115 اور اتر پردیش میں 79 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر میں 23 ڈاکٹرز اور کیرالہ میں 24 ڈاکٹرز نے اپنی جان گنوائی ہے۔

آئی ایم اے کے مطابق وبائی مرض کی پہلی لہر میں 748 ڈاکٹروں کی موت ہوئی تھی۔

آئی ایم اے سے وابستہ ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ گزشتہ سال ملک بھر میں 748 ڈاکٹرز کی موت کووڈ 19 کی وجہ سے ہوئی تھی جبکہ دوسری لہر میں ہم نے مختصر وقت میں 730 ڈاکٹرز کو کھو دیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا سے لڑرہے ڈاکٹروں پر ملک کو فخر: مودی

حال ہی میں آئی ایم اے نے یہ بھی کہا تھا کہ کووڈ 19 وبائی مرض کی دوسری لہر کے دوران آٹھ حاملہ ڈاکٹرز کی جان چلی گئی۔ آئی ایم اے نے کہا کہ تمل ناڈو میں دو حاملہ خاتون ڈاکٹرز نے کووڈ 19 سے دم توڑ دیا۔ دو کا تعلق تلنگانہ سے، تین شمالی بھارت سے اور ایک مہاراشٹر سے ہیں۔

کورونا کی وبا پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔ کورونا سے متاثرہ افراد کی زندگیوں کو بچانے کے لئے ڈاکٹرز اپنی جان خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ یکم جولائی کو ڈاکٹرز کا قومی دن National Doctor’s Day ڈاکٹرز کے اعزاز میں منایا جاتا ہے۔

یہ دن انفرادی زندگی اور معاشرے میں ان کے تعاون کو اجاگر کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ ڈاکٹرز کا قومی دن ہر ملک میں الگ الگ دن منایا جاتا ہے۔

video

ڈاکٹر بیدھان چندر رائے کا یوم پیدائش اور یوم وفات دونوں یکم جولائی کو ہی ہے لہذا اس دن کو ان کے اعزاز میں منایا جاتا ہے۔ نیشنل ڈاکٹرز ڈے منانے کی اہمیت کے بارے میں بات کریں تو لوگوں کو اس دن ڈاکٹرز کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی ہماری زندگی میں ڈاکٹرز کے تعاون کو سراہا جاتا ہے۔ یہ خصوصی دن ان تمام ڈاکٹرز اور صحت کے کارکنوں کے لئے وقف ہے جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں۔

نیشنل ڈاکٹرز ڈے 2021 کا تھیم:

اس سال یعنی 2021 میں نیشنل ڈاکٹرز ڈے کا تھیم کورونا وائرس سے ہی جوڑ کر رکھا گیا ہے۔ فیملی ڈاکٹرز کے ساتھ مستقبل کی تشکیل۔

ڈاکٹر بیدھان چندر رائے:

ڈاکٹر بیدھان چندر رائے یکم جولائی 1882 کو پیدا ہوئے تھے اور اسی تاریخ میں سنہ 1962 میں ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ انہیں میڈیکل سائنس کے میدان میں ان کی خدمات کے لئے 4 فروری 1961 کو بھارت رتن سے نوازا گیا تھا۔ انہیں اب بھی مغربی بنگال کے مقبول ترین وزیر اعلی اور ریاست کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے رہنما کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے کیونکہ آزادی کے بعد ریاست میں بہت سی صنعتی ترقی ہوئی۔

ڈاکٹر بیدھان چندر رائے نے عام لوگوں کو صحت کی معیاری خدمات دستیاب کرائیں۔ انہوں نے کلکتہ میں کچھ اہم طبی اداروں کی تشکیل کی جیسے آر جی کار میڈیکل کالج، جادو پور ٹی بی اسپتال، چترنجن سیوا سدن، کملا نہرو اسپتال، وکٹوریہ انسٹی ٹیوٹ اور چترنجن کینسر اسپتال۔

انہوں نے کلکتہ میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ، انفیکشن ڈیزیز ہاسپیٹل اور پہلا پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج قائم کرنے میں ان کا کلیدی کردار رہا۔

1925 میں انہوں نے ہگلی میں آلودگی کی وجوہات، اثرات اور روک تھام کا مطالعہ کرنے کے لئے ایک تجویز پیش کی۔

کلکتہ میونسپل کارپوریشن کے میئر کی حیثیت سے انہوں نے مفت تعلیم، مفت طبی امداد، بہتر سڑکیں، بہتر روشنی اور پانی کی فراہمی کو فروغ دیا۔

اس کے بعد مغربی بنگال کے وزیر اعلی کی حیثیت سے انہوں نے ریاست میں امن و امان بحال کیا۔ انہوں نے پانچ بڑے شہروں درگا پور، کلیانی، بیدھان نگر، اشوک نگر اور ہابرا کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے اپنا گھر 1961 میں بنگال کے لوگوں کو تحفے میں دیا۔

بھارتی حکومت نے 4 فروری 1961 کو بھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز بھارت رتن سے انہیں نوازا۔ بی سی رائے نیشنل ایوارڈ 1976 طب، سیاست، سائنس، فلسفہ، ادب اور آرٹ کے شعبوں میں ان کے کام کے لئے قائم کیا گیا تھا۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام قومی ڈاکٹر کا دن ان تمام ڈاکٹرز اور صحت کے پیشہ ور افراد کی کاوشوں کے لئے وقف ہے جو دوسروں کی زندگیوں کو اپنے دن سے پہلے رکھتے ہیں۔ آئی ایم اے نے پہلی مرتبہ 1991 میں مغربی بنگال کے وزیر اعلی ڈاکٹر بی سی رائے کے اعزاز میں انسانیت کی خدمت اعتراف میں نیشنل ڈاکٹرز ڈے منایا۔

نیشنل ڈاکٹرز ڈے کی اہمیت اور وبائی امراض کے دوران ڈاکٹرز کے کردار:

ڈاکٹروں کو ایک ' عظیم پیشہ' کی مشق کرنے کے لئے جانا جاتا ہے۔ حالانکہ کووڈ۔ 19 وبائی بیماری نے ایک بار پھر بے لوث اور غیر معمولی سخت محنت کا مظاہرہ کیا ہے جو طبی پیشہ ور افراد کو ان مشکل حالات میں لوگوں کو فراہم کر رہے ہیں۔ کثیر تعداد میں آنے والے مریضوں کی بڑی تعداد کی دیکھ بھال کے لیے 16 گھنٹے اور اس سے زیادہ وقت تک شفٹ کرنا پڑا ہے۔ کئی دوسرے ڈاکٹر وبائی مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں اورکورونا سے لڑائی کے لیے اپنے خاندان سے خود کو الگ کر رہے ہیں۔

ڈاکٹرز کووڈ 19 کی تشخیص، روک تھام اور علاج میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور انفرادی خطرے میں اضافے کے باوجود علاج کے لئے ان کی وابستگی ایک کامیاب عوامی صحت کے لئے ضروری ہے۔ محاذ کے کارکنان صحت کی دیکھ بھال کے غیر معمولی مطالبات کو پورا کرنے کے لئے اعلی کام کے حجم، ذاتی خطرات اور معاشرتی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود صحت عامہ کی روایتی اخلاقیات نے ڈاکٹرز کے حقوق کے تحفظ پر بہت کم توجہ دی ہے۔

کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران ڈاکٹرز کی موت:

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے منگل کے روز کہا کہ ملک بھر میں کووڈ 19 کی دوسری لہر کے دوران 798 ڈاکٹرز کی موت ہوگئی، ان میں سے سب سے زیادہ 128 ڈاکٹرز نے دہلی میں اپنی جان گنوائی، اس کے بعد بہار میں 115 اور اتر پردیش میں 79 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر میں 23 ڈاکٹرز اور کیرالہ میں 24 ڈاکٹرز نے اپنی جان گنوائی ہے۔

آئی ایم اے کے مطابق وبائی مرض کی پہلی لہر میں 748 ڈاکٹروں کی موت ہوئی تھی۔

آئی ایم اے سے وابستہ ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ گزشتہ سال ملک بھر میں 748 ڈاکٹرز کی موت کووڈ 19 کی وجہ سے ہوئی تھی جبکہ دوسری لہر میں ہم نے مختصر وقت میں 730 ڈاکٹرز کو کھو دیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا سے لڑرہے ڈاکٹروں پر ملک کو فخر: مودی

حال ہی میں آئی ایم اے نے یہ بھی کہا تھا کہ کووڈ 19 وبائی مرض کی دوسری لہر کے دوران آٹھ حاملہ ڈاکٹرز کی جان چلی گئی۔ آئی ایم اے نے کہا کہ تمل ناڈو میں دو حاملہ خاتون ڈاکٹرز نے کووڈ 19 سے دم توڑ دیا۔ دو کا تعلق تلنگانہ سے، تین شمالی بھارت سے اور ایک مہاراشٹر سے ہیں۔

Last Updated : Jul 1, 2021, 4:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.