کورونا کی دوسری لہر کے تیز رفتار سے ملک کے زیادہ تر حصوں کو اپنی زد میں لینے کے پیش نظر وزیراعظم نے جمعرات کی شام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ موجودہ صورتحال اور کورونا ٹیکہ کاری کی مہم کا جائزہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ خواہ صورتحال خطرناک ہے لیکن ہمیں ہمت، صبر اور تیزی کے ساتھ اقدام کرنے کی ضرورت ہے‘ جس سے کہ صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وبا کی پہلی کے دوران ملک کے پاس نہ تو وسائل تھے اور نہ تجربہ اس کے باوجود ہر کسی نے متحد ہو کر اس وقت وبا کو شکست دینے میں کامیابی حاصل کی تھی۔
مودی نے کہا کہ اب تو ہمارے پاس تجربہ بھی ہے، اور ساتھ ہی کورونا کی ویکسین بھی آ گئی ہے لہٰذا ہمیں منظم ڈھنگ سے چلیں تو کامیابی یقیناً ملے گی۔ دوائی بھے اور کڑائی بھی‘ کے اپنے پہلے والے ’سلوگن‘ دہراتے ہوئے انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ جہاں ہمیں ٹیکہ کاری کا دائرہ تیزی سے بڑھانا ہے اور وہیں کورونا کا ٹیسٹ کو بھی بہت تیزی اور سٹیک عمل کے ساتھ رفتار دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری لہر کا آنے کی وجہ سے کچھ ریاستوں میں افراد اور حکومت کی سطح پر برتی گئی‘ ڈھیل کو مانا جا رہا ہے لہٰذا اب کسی طرح کی ڈھیلائی مزید خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
کورونا ٹیسٹنگ کے ساتھ ساتھ ٹیکہ کاری کو بڑھانے پر زیادہ زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 11 سے لے کر 14 اپریل کے درمیان پورے ملک میں کورونا ٹیکہ جشن مناتے ہوئے زیادہ سے زیادہ افراد کو ٹیکہ لگایا جانا چاہیے۔ انہوں کہا،’ٹیسٹ، ٹریک، ٹریٹ، کووڈ برتاؤ اور کووڈ مینیجمنٹ انہی چیزوں پر ہمیں زور دینا ہے۔ 11 اپریل، جیوتبا پھولے جی کی سالگرہ ہے اور 14 اپریل، بابا صاحب کی سالگرہ ہے، اس درمیان ہم سبھی ’ٹیکہ جشن‘ منائیں۔ ہماری کوشش یہی ہونی چاہیے کہ اس ٹیکہ جشن میں ہم زیادہ سے زیادہ افراد کو ویکسینیٹ کریں۔ میں ملک کے نوجوانوں سے بھی درخواست کروں گا کہ آپ اپنے آس پاس جو بھی شخص 45 سال کے اوپر کے ہیں، انھیں ویکسین لگوانے میں ہر ممکن مدد کریں۔
ویکسینیشن کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی توجہ رکھنی ہے کہ ویکسین لگوانے کے بعد کی لاپرواہی نہ بڑھے۔
ہم عوام کو یہ بار بار بتانا ہوگا کہ ویکسین لگنے کے بعد بھی ماسک اور احتیاط ضروری ہے۔