مرادآباد: آل اندیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) صدر و رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے منگل کو کہا کہ ملک میں مسلمان سیاسی طور سے کافی کمزور ہیں۔ مرادآباد میں بلدیاتی انتخابات کے انتخابی مہم کے آخر دن اویسی نے کندرکی اور اومری نگرپنچایتوں میں پارٹی امیدواروں کی حمایت میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے عتیق و اشرف کے قتل پر اکھلیش پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کہ دونوں بھائیوں کے قتل کے معاملے پر اکھلیش نے پراسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے۔وہ آج کل صرف ٹوئٹ سے کام چلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عتیق۔اشرف کو دن دہاڑے پولیس حراست میں گولی مار کر قتل کردینے جیسے فیصلے ہونے لگیں گے تو عدالت اور آئین کس لئے ہیں۔ یوگی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عتیق۔اشرف کے قاتلوں کے گھروں پر بلڈوزر نہیں چلایا گیا۔ایم آئی ایم لیڈر نے کہا کہ مسلمان سیاسی طور سے سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ ان کی کوئی سیاسی حیثیت نہیں ہے۔ اس لیے انہیں پولیس حراست میں گولی مار دی جاتی ہے۔
رکن پارلیمنٹ نے جیل سے رہا ہوئے بہار کے انند موہن اور عتیق احمد کے قتل کے حوالے سے کہا کہ آنند موہن کواس لئے چھور دیا گیا کیونکہ ان کی برادری ان کے ساتھ کھڑی تھی۔ مسلمان میں طاقت نہیں ہے اس لئے انہیں پولیس حراست میں گولی مار دی جاتی ہے۔اگر مسلمانوں کے پاس سیاسی طاقت ہوتی تو کسی میں دم نہیں تھا کہ اس طرح گولیاں مار دی جاتیں۔ بہار کے سابق ایم پی آنند موہن کی رہائی کے حوالے سے اویسی نے کہا کہ یہ رہائی آئی اے ایس کرشنیا کا دوسری بار قتل ہے۔ اس معاملے میں بہارآئی اے ایس ایسوسی ایشن کی خاموشی سمجھے سے پرے ہے۔ ایسے میں کون آئی اے ایس افسر بہار جانے کا خطراٹھائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Owaisi Slams Amit Shah مسلم کوٹہ ختم کرنے کے وعدے پر اویسی کی امت شاہ پر تنقید
یواین آئی