ETV Bharat / bharat

Muslims Can Not Overtake Hindus: مسلمان ہندوؤں کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں یہ محض پروپیگنڈہ ہے، ایس وائی قریشی

author img

By

Published : Mar 29, 2022, 12:07 PM IST

Updated : Mar 29, 2022, 2:08 PM IST

سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے اپنی کتاب "دی پاپولیشن متھ: اسلام، فیملی پلاننگ اینڈ پولیٹکس ان انڈیا" پر گفتگو کے دوران کہا کہ اسلام خاندانی منصوبہ بندی کے تصور کے خلاف نہیں ہے اور یہ محض پروپیگنڈہ ہے کہ مسلمان آبادی کے لحاظ سے ہندوؤں کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔ Muslims Can Overtake Hindus In Terms of Numbers Just Propaganda SaysQuraishi

مسلمان ہندؤوں کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں یہ محض پروپیگنڈہ ہے، ایس وائی قریشی
مسلمان ہندؤوں کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں یہ محض پروپیگنڈہ ہے، ایس وائی قریشی

سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا کہ اسلام خاندانی منصوبہ بندی کے تصور کے خلاف نہیں ہے اور یہ محض پروپیگنڈہ ہے کہ مسلمان آبادی کے لحاظ سے ہندوؤں کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔ قریشی نے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں اپنی کتاب "دی پاپولیشن متھ: اسلام، فیملی پلاننگ اینڈ پولیٹکس ان انڈیا" پر گفتگو کے دوران کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کے بارے میں مختلف پروپیگنڈے پھیلائے جا رہے ہیں جو ہندو اور مسلمانوں کے درمیان دشمنی پیدا کر رہے ہیں۔ Muslims Can Overtake Hindus Is Propaganda :Quraishi

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے متعلق یہ بھی پروپیگنڈہ ہے کہ وہ بہت زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں اور آبادی میں زبردست اضافے کے ذمہ دار ہیں۔ ہاں مسلمانوں میں خاندانی منصوبہ بندی کی سب سے کم سطح ہے جو صرف 45.3 فیصد ہے۔ ان کی کل شرح پیدائش 2.61 ہے جو کہ سب سے زیادہ ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندو بھی پیچھے نہیں ہیں، دوسرے نمبر پر سب سے کم منصوبہ بندی شرح 54.4 فیصد ہے۔ اور شرح پیدائش 2.13 ہے۔ قریشی نے کہا کہ یہ بھی افواہ ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ، آبادی کے توازن کو بگاڑ رہا ہے۔

قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کی آبادی کا تناسب درحقیقت مسلمانوں میں 1951 میں 9.8 فیصد سے بڑھ کر 2011 میں 14.2 فیصد ہوگیا ہے اور ہندوؤں میں 84.2 فیصد سے گھٹ کر 79.8 فیصد تک ہوگیا ہے، لیکن ان 60 سالوں میں 4.4 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان ہندوؤں سے زیادہ تیزی سے خاندانی منصوبہ بندی کو اپنا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کے بچوں کی تعداد میں فرق کم ہوتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ یہ ہے کہ سیاسی اقتدار پر قبضہ کرنے کے لئے مسلمانوں کی طرف سے ہندو آبادی کو زیر کرنے کی ایک منظم سازش ہے، انہوں نے کہا کہ کسی بھی مسلم رہنما یا عالم نے مسلمانوں کو ہندوؤں کو پیچھے چھوڑنے کے لئے زیادہ بچے پیدا کرنے کے لئے نہیں کہا ہے۔

دہلی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر دنیش سنگھ اور اجے کمار کے ریاضی کے ماڈل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمان ہندوؤں کو کبھی پیچھے نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروپیگنڈہ بالکل غلط ہے کہ مسلمان آبادی میں اضافہ کے لیے تعدد ازدواج کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ 1975 میں ایک حکومتی تحقیق میں پایا گیا کہ تمام برادریوں میں کچھ نہ کچھ تعدد ازدواج ہے لیکن مسلمان میں سب سے کم تعدد ازدواج ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ اسلام تعدد ازدواج کی حوصلہ افزائی کرتا ہے لیکن حقیقت اس سے مختلف ہے۔ بھارت میں تعدد ازدواج بھی شماریاتی طور پر ممکن نہیں ہے کیونکہ صنفی تناسب (صرف 924 خواتین فی 1,000 مرد) اس کی اجازت نہیں دیتا اور اسلام خاندانی منصوبہ بندی کے خلاف نہیں ہے۔ قریشی نے کہا کہ قرآن میں کہیں بھی خاندانی منصوبہ بندی کی ممانعت نہیں ہے۔ قرآن مجید کی متعدد آیات اور احادیث میں خواتین اور بچوں کی صحت اور بچوں کی اچھی پرورش پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نہ صرف خاندانی منصوبہ بندی کا مخالف ہے بلکہ درحقیقت اس تصور کا علمبردار ہے۔

سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا کہ اسلام خاندانی منصوبہ بندی کے تصور کے خلاف نہیں ہے اور یہ محض پروپیگنڈہ ہے کہ مسلمان آبادی کے لحاظ سے ہندوؤں کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔ قریشی نے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں اپنی کتاب "دی پاپولیشن متھ: اسلام، فیملی پلاننگ اینڈ پولیٹکس ان انڈیا" پر گفتگو کے دوران کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کے بارے میں مختلف پروپیگنڈے پھیلائے جا رہے ہیں جو ہندو اور مسلمانوں کے درمیان دشمنی پیدا کر رہے ہیں۔ Muslims Can Overtake Hindus Is Propaganda :Quraishi

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے متعلق یہ بھی پروپیگنڈہ ہے کہ وہ بہت زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں اور آبادی میں زبردست اضافے کے ذمہ دار ہیں۔ ہاں مسلمانوں میں خاندانی منصوبہ بندی کی سب سے کم سطح ہے جو صرف 45.3 فیصد ہے۔ ان کی کل شرح پیدائش 2.61 ہے جو کہ سب سے زیادہ ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندو بھی پیچھے نہیں ہیں، دوسرے نمبر پر سب سے کم منصوبہ بندی شرح 54.4 فیصد ہے۔ اور شرح پیدائش 2.13 ہے۔ قریشی نے کہا کہ یہ بھی افواہ ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ، آبادی کے توازن کو بگاڑ رہا ہے۔

قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کی آبادی کا تناسب درحقیقت مسلمانوں میں 1951 میں 9.8 فیصد سے بڑھ کر 2011 میں 14.2 فیصد ہوگیا ہے اور ہندوؤں میں 84.2 فیصد سے گھٹ کر 79.8 فیصد تک ہوگیا ہے، لیکن ان 60 سالوں میں 4.4 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان ہندوؤں سے زیادہ تیزی سے خاندانی منصوبہ بندی کو اپنا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کے بچوں کی تعداد میں فرق کم ہوتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ یہ ہے کہ سیاسی اقتدار پر قبضہ کرنے کے لئے مسلمانوں کی طرف سے ہندو آبادی کو زیر کرنے کی ایک منظم سازش ہے، انہوں نے کہا کہ کسی بھی مسلم رہنما یا عالم نے مسلمانوں کو ہندوؤں کو پیچھے چھوڑنے کے لئے زیادہ بچے پیدا کرنے کے لئے نہیں کہا ہے۔

دہلی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر دنیش سنگھ اور اجے کمار کے ریاضی کے ماڈل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمان ہندوؤں کو کبھی پیچھے نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروپیگنڈہ بالکل غلط ہے کہ مسلمان آبادی میں اضافہ کے لیے تعدد ازدواج کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ 1975 میں ایک حکومتی تحقیق میں پایا گیا کہ تمام برادریوں میں کچھ نہ کچھ تعدد ازدواج ہے لیکن مسلمان میں سب سے کم تعدد ازدواج ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ اسلام تعدد ازدواج کی حوصلہ افزائی کرتا ہے لیکن حقیقت اس سے مختلف ہے۔ بھارت میں تعدد ازدواج بھی شماریاتی طور پر ممکن نہیں ہے کیونکہ صنفی تناسب (صرف 924 خواتین فی 1,000 مرد) اس کی اجازت نہیں دیتا اور اسلام خاندانی منصوبہ بندی کے خلاف نہیں ہے۔ قریشی نے کہا کہ قرآن میں کہیں بھی خاندانی منصوبہ بندی کی ممانعت نہیں ہے۔ قرآن مجید کی متعدد آیات اور احادیث میں خواتین اور بچوں کی صحت اور بچوں کی اچھی پرورش پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نہ صرف خاندانی منصوبہ بندی کا مخالف ہے بلکہ درحقیقت اس تصور کا علمبردار ہے۔

Last Updated : Mar 29, 2022, 2:08 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.