نئی دہلی: مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ، جو دس جولائی سے بھارت کے پانچ روزہ دورے پر ہیں، نے دہلی کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کی۔ نماز سے پہلے انھوں نے دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام احمد بخاری سے بھی ملاقات کی۔ قابل ذکر ہے کہ جمعرات کو محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے سوامی نارائن اکشردھام مندر کا بھی دورہ کیا جہاں انھوں تین گھنٹے گزارے۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ بھارت تنوع میں اتحاد کی ایک بہترین مثال ہے اور قومی دارالحکومت میں ان کے اکشردھام مندر کے دورے نے ان اس یقین میں مزید تقویت بخشی ہے۔
مندر کے دورے کے موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ میرا اکشردھام کا دورہ ایک عبادت گاہ، محبت، امن اور ہم آہنگی سے بھرپور ہے۔ انہوں نے اکشردھام کے فن تعمیر، ثقافت اور اقدار کا مشاہدہ کیا اور دنیا میں اس کے شاندار تعاون کو بھی نوٹ کیا۔ ایک پریس بیان میں کہا گیا کہ عالمی امن، ہم آہنگی اور بقائے باہمی کے حوالے سے ہندو مذہبی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کرنا ان کی ذاتی خواہش بھی تھی۔ مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ وہ 2022 میں اپنی نوعیت کی پہلی عالمی بین المذاہب کانفرنس میں ریاض، سعودی عرب میں آخری بات چیت کے بعد سوامی برہماویہاری داس سے دوبارہ مل کر بہت خوش ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اپنے دورے کے دوران مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل نے وزیراعظم مودی اور صدر دروپدی مرمو سے بھی ملاقات کی۔ بعد ازاں العیسیٰ نے بدھ کے روز گلوبل فاؤنڈیشن فار سولائزیشنل ہارمنی (انڈیا) کے تعاون سے منعقدہ ایک تقریب 'مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کے لیے مکالمہ' سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے بھارتی فلسفہ اور روایت کی تعریف کی جس نے دنیا کو ہم آہنگی کا درس دیا اور کہا کہ وہ بھارت کی جمہوریت اور آئین کو سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے مذہبی رہنماؤں کو مزید مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آنے والی نسل کی حفاظت اور رہنمائی کی ضرورت ہے۔ جب بھی دونوں کے درمیان بات چیت کا فقدان ہوتا ہے تو غلط فہمیاں اور مسائل جنم لیتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ بات چیت کے لیے پُل بنایا جائے۔ تہذیبی تصادم کو روکنے کے لیے ہمیں بچپن سے ہی اگلی نسل کی حفاظت اور رہنمائی کرنے کی ضرورت ہے۔ العیسیٰ نے بھی تہذیبوں کے تصادم اور مذہبی منافرت کے بیانیے کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ اپنے دورہ بھارت کے دوران العیسیٰ نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کی اور بین المذاہب بات چیت کو آگے بڑھانے، انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنے، عالمی امن کو فروغ دینے اور بھارت اور سعودی عرب کے درمیان شراکت داری کو مزید گہرا کرنے پر بات چیت کی۔
یہ بھی پڑھیں: