ETV Bharat / bharat

Art On Peepal Leaves پییل کے پتوں پر مسلم خواتین کے ہنر کا شاہکار مظاہرہ - بودھی ورچ

گیا کے بودھ گیا میں مسلم خواتین مخصوص پیپل درخت کے پتوں سے مہاتما گوتم بدھ کی تصاویر، منڈالا، کتاب کے اوراق اور ڈائری بناتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے روزگار کا بہترین ذریعہ ہے۔ Muslim women make pictures of loard Buddha in gaya

پییل کے پتوں پر مسلم خواتین کے ہنر کا شاہکار مظاہرہ
پییل کے پتوں پر مسلم خواتین کے ہنر کا شاہکار مظاہرہ
author img

By

Published : Feb 17, 2023, 2:32 PM IST

Updated : Feb 17, 2023, 2:54 PM IST

پییل کے پتوں پر مسلم خواتین کے ہنر کا شاہکار مظاہرہ

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے بودھ گیا علاقے کی مسلم خواتین پیپل کے درخت سے مہاتما گوتم بدھ کی تصویر بناتی ہیں اور اسی کے ذریعہ وہ اپنا روزگار حاصل کرتی ہیں، بودھ مذہب کے ماننے والے پیپل کے درخت کے پتے کو بطور تبرک اپنے ساتھ لیکر جاتے ہیں لیکن اب اسی پتے پر بہترین نقاشی کی جارہی اور اس سے مہاتما گوتم بدھ کی تصویر کے ساتھ بودھ مت کی دوسری عقیدت کی چیزیں جیسے منڈالا وغیرہ بنایا جاتا ہے۔ سیاحتی موسم میں ایک خاتون ہرماہ پانچ سے سات ہزار روپے کی آمدنی کرلیتی ہے۔ پیپل درخت کے پتے سے فن اور ہنر کا مظاہرہ بودھ گیا کے بھگوان پور گاوں میں ہورہا ہے۔ دو ہزار سے زیادہ آبادی والے اس گاوں میں دونوں فرقے کی آبادی بستی ہے اور یہاں سبھی ایک دوسرے کے ساتھ پیار و محبت اور آپسی بھائی چارے کے ساتھ ملکر رہتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ پیپل کے درخت کو یہ شرف حاصل ہے کہ مہاتما گوتم بدھ کو پیپل کے درخت کے نیچے مراقبہ کے دوران روشن خیالی حاصل ہوئی۔ پیپل کا درخت ہی مہاتما گوتم بدھ کا جائے عرفاں ہے جسے آج بودھی ورچ یا بودھی درخت کے طور پر جانا جاتا ہے حالانکہ جس درخت کو اصل بودھی درخت تسلیم کیا جاتا ہے اور جس درخت کو ہزاروں برس کا قدیم درخت ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے وہ موجودہ وقت میں مہابودھی مندر کے صحن میں واقع ہے اور وہ آج مستحسن اور لائق احترام ہے، البتہ یہاں بودھ گیا مندر کے گردو نواح میں جو بھی پیپل کے درخت ہیں، وہ بھی لائق احترام اور متبرک تسلیم کیے جاتے ہیں اور انہی پیپل کے درختوں کے پتے سے بنی تصاویر کو ملک و بیرون ملک سے آنے والے عقیدت مند سیاح خرید کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ وہیں مسلم خواتین مہاتما گوتم بدھ کی تصاویر ، منڈلا اور مورتی بناکر نہ صرف اطمنان محسوس کرتی ہیں بلکہ انکا کہنا ہے کہ ہمارے اس کام میں اہل خانہ کا بھی بھرپور تعاون ہے ، اس کام کے لیے انکی حوصلہ افزائی دوسرے طبقے کی خواتین سے بھی ہوتی ہے۔

بھگوان پور گاوں کے کئی گھروں میں اس کام کو کرتے ہوئے خواتین نظرآجائیں گی، بھگوان پور مڈل اسکول کے قریب ایک مکان کے باہر صحن اور ایک مکان کے کمرے میں کئی خواتین مہاتما گوتم بدھ کی مورتی بناتے نظر آئیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے ان سے گفتگو کی تو ان میں ایک خاتون تبسم فاطمہ نے کہاکہ مہابودھی مندر اور اسکے آس پاس میں زمانہ قدیم سے پیپل کا درخت موجود ہے۔ اسے بودھی درخت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ بودھ مذہب میں اس درخت کی بہت اہمیت ہے ، پیپل کے پتوں کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے بودھ گیا کی خواتین پیپل کے پتوں سے منڈلا، تصاویر اور مورتی تیار کر کے اسے اپنا روزگار چلا رہی ہیں۔ اس کے تحت پیپل کے پتوں کو تقریباً 2 ماہ تک پانی میں بھگوکر کر اسے اچھی طرح صاف کرنے کے بعد پتے کو رنگین کر کے اس پر فن کی شکل دی جاتی ہے جسے غیر ملکی سیاح کافی پسند کرتے ہیں، یہاں کے زیادہ ترمسلمان یومیہ اجرت سے وابستہ ہیں، وہ کہتی ہیں کہ انکے شوہر آٹو رکشہ چلاتے ہیں آمدنی میں پہلے زیادہ وسعت نہیں تھی تاہم اب حالت مستحکم ہے گزشتہ چھ ماہ سے وہ اس کام سے وابسطہ ہیں۔

سازیہ خاتون بتاتی ہیں کہ اس پتے سے مہاتما گوتم بدھ کی تصویر بنائی جاتی ہے، جسے ملک و بیرون ملک کے لوگ خریدتے ہیں، یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ایک مذہبی پیشوا سے جڑے مقدس درخت کے پتے سے تصویر بناتے ہیں۔ ہمارے اس کام میں ہندو بہنیں ساتھ دیتی ہیں، ہماری آمدنی کا ذریعہ بھی یہی ہے چونکہ بودھ گیا بھگوان پور محلے میں دونوں فرقے کی آبادی بستی ہے اور یہاں بلا تفریق ہم ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔ وہیں خاتون نیلم دیوی نے کہا کہ انکے ساتھ ترنم خاتون، شبنم پروین، کہکشاں پروین اور نکہت خاتون وغیرہ کام کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں:۔ Ganga Jamuni Tehzeeb In Ayodhya مسلم خواتین مندر میں چڑھائے جانے والے پھولوں کے ہار بناتی ہیں

پروجیکٹ اسسٹنٹ ایس ڈی آر سی بودھ گیا سوئیتا سنگھ اور پیوش نے بتایاکہ یہاں خواتین سیلف ہیلپ خیمہ بناکر کام کرتی ہیں جس میں ہندو مسلمان دونوں طبقے کی خواتین شامل ہیں ، سیلف ہیلپ سے وابستہ خواتین کے ایک گروپ میں تقریباً 15خواتین وابستہ ہوتی ہیں اور یہ سبھی پیپل کے پتوں کے ذریعہ اپنے ہنر کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ پتے سے مہاتما بدھ کی تصاویر، کتابوں کی ڈیزائن اور ڈائری بنایا جاتا ہے۔ اسے بنا کر بودھ گیا کے بازاروں میں اسٹال لگائے جاتے ہیں جہاں غیر ملکی سیاح اسے خرید کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمارجو گزشتہ دنوں بودھ گیا پہنچے تھے، انہوں نے بھی ان خواتین کی کوششوں کی بہت تعریف کی تھی اور ان کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ انہیں اس کام کے لیےحکومت ہند کے ذریعے بودھ گیا انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے تحت اس پروجیکٹ کو مقامی سطح پر نافذ کرنے والی ایجنسی ' سدھ ڈویلپمنٹ ریسرچ اینڈ کنسلٹنسی نے ترغیب اور تربیت دی ہے ، آج یہ خواتین اس کام سے خوش ہیں۔

واضح رہے کہ پیپل کے پتے سے 30 روپے سے لے کر 800 روپے تک کا سامان تیار کیا جاتا ہے۔ اِس وقت ان خواتین کو ویتنام سے" منڈلا اور پتے سے مہاتما بدھ کی تصویر " کے تھوک مطالبہ موصول ہوا ہے اور یہ تمام خواتین منڈالا بنانے میں مصروف ہیں، اسکے علاوہ یہ خواتین مقامی بازاروں میں اس کی سپلائی کرتی ہیں ، ساتھ ہی جہاں سرکاری سطح کے میلے لگائے جاتے ہیں وہاں انکا خصوصی اسٹال لگایا جاتا ہے بتادیں کہ بودھ گیا کو بدھ مت کا مقدس مقام مانا جاتا ہے اور ہر سال لاکھوں کی تعداد میں بدھ مت کے عقیدت مند بیرون ملک سے یہاں پہنچتے ہیں اور یہاں آنے والے بدھ مت کے پیروکار پیپل کے درخت کی ایک پتی ضرور ساتھ لے جاتے ہیں۔

پییل کے پتوں پر مسلم خواتین کے ہنر کا شاہکار مظاہرہ

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے بودھ گیا علاقے کی مسلم خواتین پیپل کے درخت سے مہاتما گوتم بدھ کی تصویر بناتی ہیں اور اسی کے ذریعہ وہ اپنا روزگار حاصل کرتی ہیں، بودھ مذہب کے ماننے والے پیپل کے درخت کے پتے کو بطور تبرک اپنے ساتھ لیکر جاتے ہیں لیکن اب اسی پتے پر بہترین نقاشی کی جارہی اور اس سے مہاتما گوتم بدھ کی تصویر کے ساتھ بودھ مت کی دوسری عقیدت کی چیزیں جیسے منڈالا وغیرہ بنایا جاتا ہے۔ سیاحتی موسم میں ایک خاتون ہرماہ پانچ سے سات ہزار روپے کی آمدنی کرلیتی ہے۔ پیپل درخت کے پتے سے فن اور ہنر کا مظاہرہ بودھ گیا کے بھگوان پور گاوں میں ہورہا ہے۔ دو ہزار سے زیادہ آبادی والے اس گاوں میں دونوں فرقے کی آبادی بستی ہے اور یہاں سبھی ایک دوسرے کے ساتھ پیار و محبت اور آپسی بھائی چارے کے ساتھ ملکر رہتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ پیپل کے درخت کو یہ شرف حاصل ہے کہ مہاتما گوتم بدھ کو پیپل کے درخت کے نیچے مراقبہ کے دوران روشن خیالی حاصل ہوئی۔ پیپل کا درخت ہی مہاتما گوتم بدھ کا جائے عرفاں ہے جسے آج بودھی ورچ یا بودھی درخت کے طور پر جانا جاتا ہے حالانکہ جس درخت کو اصل بودھی درخت تسلیم کیا جاتا ہے اور جس درخت کو ہزاروں برس کا قدیم درخت ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے وہ موجودہ وقت میں مہابودھی مندر کے صحن میں واقع ہے اور وہ آج مستحسن اور لائق احترام ہے، البتہ یہاں بودھ گیا مندر کے گردو نواح میں جو بھی پیپل کے درخت ہیں، وہ بھی لائق احترام اور متبرک تسلیم کیے جاتے ہیں اور انہی پیپل کے درختوں کے پتے سے بنی تصاویر کو ملک و بیرون ملک سے آنے والے عقیدت مند سیاح خرید کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ وہیں مسلم خواتین مہاتما گوتم بدھ کی تصاویر ، منڈلا اور مورتی بناکر نہ صرف اطمنان محسوس کرتی ہیں بلکہ انکا کہنا ہے کہ ہمارے اس کام میں اہل خانہ کا بھی بھرپور تعاون ہے ، اس کام کے لیے انکی حوصلہ افزائی دوسرے طبقے کی خواتین سے بھی ہوتی ہے۔

بھگوان پور گاوں کے کئی گھروں میں اس کام کو کرتے ہوئے خواتین نظرآجائیں گی، بھگوان پور مڈل اسکول کے قریب ایک مکان کے باہر صحن اور ایک مکان کے کمرے میں کئی خواتین مہاتما گوتم بدھ کی مورتی بناتے نظر آئیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے ان سے گفتگو کی تو ان میں ایک خاتون تبسم فاطمہ نے کہاکہ مہابودھی مندر اور اسکے آس پاس میں زمانہ قدیم سے پیپل کا درخت موجود ہے۔ اسے بودھی درخت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ بودھ مذہب میں اس درخت کی بہت اہمیت ہے ، پیپل کے پتوں کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے بودھ گیا کی خواتین پیپل کے پتوں سے منڈلا، تصاویر اور مورتی تیار کر کے اسے اپنا روزگار چلا رہی ہیں۔ اس کے تحت پیپل کے پتوں کو تقریباً 2 ماہ تک پانی میں بھگوکر کر اسے اچھی طرح صاف کرنے کے بعد پتے کو رنگین کر کے اس پر فن کی شکل دی جاتی ہے جسے غیر ملکی سیاح کافی پسند کرتے ہیں، یہاں کے زیادہ ترمسلمان یومیہ اجرت سے وابستہ ہیں، وہ کہتی ہیں کہ انکے شوہر آٹو رکشہ چلاتے ہیں آمدنی میں پہلے زیادہ وسعت نہیں تھی تاہم اب حالت مستحکم ہے گزشتہ چھ ماہ سے وہ اس کام سے وابسطہ ہیں۔

سازیہ خاتون بتاتی ہیں کہ اس پتے سے مہاتما گوتم بدھ کی تصویر بنائی جاتی ہے، جسے ملک و بیرون ملک کے لوگ خریدتے ہیں، یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ایک مذہبی پیشوا سے جڑے مقدس درخت کے پتے سے تصویر بناتے ہیں۔ ہمارے اس کام میں ہندو بہنیں ساتھ دیتی ہیں، ہماری آمدنی کا ذریعہ بھی یہی ہے چونکہ بودھ گیا بھگوان پور محلے میں دونوں فرقے کی آبادی بستی ہے اور یہاں بلا تفریق ہم ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔ وہیں خاتون نیلم دیوی نے کہا کہ انکے ساتھ ترنم خاتون، شبنم پروین، کہکشاں پروین اور نکہت خاتون وغیرہ کام کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں:۔ Ganga Jamuni Tehzeeb In Ayodhya مسلم خواتین مندر میں چڑھائے جانے والے پھولوں کے ہار بناتی ہیں

پروجیکٹ اسسٹنٹ ایس ڈی آر سی بودھ گیا سوئیتا سنگھ اور پیوش نے بتایاکہ یہاں خواتین سیلف ہیلپ خیمہ بناکر کام کرتی ہیں جس میں ہندو مسلمان دونوں طبقے کی خواتین شامل ہیں ، سیلف ہیلپ سے وابستہ خواتین کے ایک گروپ میں تقریباً 15خواتین وابستہ ہوتی ہیں اور یہ سبھی پیپل کے پتوں کے ذریعہ اپنے ہنر کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ پتے سے مہاتما بدھ کی تصاویر، کتابوں کی ڈیزائن اور ڈائری بنایا جاتا ہے۔ اسے بنا کر بودھ گیا کے بازاروں میں اسٹال لگائے جاتے ہیں جہاں غیر ملکی سیاح اسے خرید کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمارجو گزشتہ دنوں بودھ گیا پہنچے تھے، انہوں نے بھی ان خواتین کی کوششوں کی بہت تعریف کی تھی اور ان کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ انہیں اس کام کے لیےحکومت ہند کے ذریعے بودھ گیا انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے تحت اس پروجیکٹ کو مقامی سطح پر نافذ کرنے والی ایجنسی ' سدھ ڈویلپمنٹ ریسرچ اینڈ کنسلٹنسی نے ترغیب اور تربیت دی ہے ، آج یہ خواتین اس کام سے خوش ہیں۔

واضح رہے کہ پیپل کے پتے سے 30 روپے سے لے کر 800 روپے تک کا سامان تیار کیا جاتا ہے۔ اِس وقت ان خواتین کو ویتنام سے" منڈلا اور پتے سے مہاتما بدھ کی تصویر " کے تھوک مطالبہ موصول ہوا ہے اور یہ تمام خواتین منڈالا بنانے میں مصروف ہیں، اسکے علاوہ یہ خواتین مقامی بازاروں میں اس کی سپلائی کرتی ہیں ، ساتھ ہی جہاں سرکاری سطح کے میلے لگائے جاتے ہیں وہاں انکا خصوصی اسٹال لگایا جاتا ہے بتادیں کہ بودھ گیا کو بدھ مت کا مقدس مقام مانا جاتا ہے اور ہر سال لاکھوں کی تعداد میں بدھ مت کے عقیدت مند بیرون ملک سے یہاں پہنچتے ہیں اور یہاں آنے والے بدھ مت کے پیروکار پیپل کے درخت کی ایک پتی ضرور ساتھ لے جاتے ہیں۔

Last Updated : Feb 17, 2023, 2:54 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.