ETV Bharat / bharat

Kerala High Court مسلم خواتین کو طلاق کے مطالبے کا مکمل حق حاصل، کیرالہ ہائی کورٹ

کیرالہ ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے مشاہدہ کیا کہ اگر کسی مسلم خاتون کا شوہر خلع سے انکار کرتا ہے تو اسے عدالت سے رجوع کرنے کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔ انہیں شوہر کی رضامندی کے بغیر خلا کا مکمل حق حاصل ہے۔ Muslim women do not require husbands consent for khula says Kerala High Court

Muslim women have absolute right to divorce: Kerala High Court
مسلم خواتین کو طلاق کے مطالبے کا مکمل حق حاصل: کیرالہ ہائی کورٹ
author img

By

Published : Nov 2, 2022, 12:44 PM IST

ترواننت پورم: کیرالہ ہائی کورٹ نے حال ہی میں اس بات کا اعادہ کیا کہ مسلم خواتین کو شوہر کی رضامندی کے بغیر طلاق کے مطالبے کا مکمل حق حاصل ہے۔ جسٹس اے محمد مشتاق اور جسٹس سی ایس دیاس کی ڈویژن بنچ نے مشاہدہ کیا کہ اگر کسی مسلم خاتون کا شوہر خلع سے انکار کرتا ہے تو اسے عدالت سے رجوع کرنے کی بالکل ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس کا حق اسلامی قانون میں تسلیم کیا گیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ "اسلامی قانون کے ذریعہ یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ مسلم بیوی کو شادی کی منسوخی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے۔ اگر شوہر انکار کرتا ہے تو اسے عدالت سے رجوع کرنا پڑے گا۔ اسے کس مقصد کے لیے عدالت سے رجوع کرنا ہے؟ عدالت نے یہ حکم نظر ثانی کی درخواست پر جاری کیا ہے۔ سابقہ فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ مسلمان بیوی کے کہنے پر نکاح ختم کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ شوہر کی رضا مندی، قبولیت یا وصیت سے مشروط نہیں ہے۔ اس پر نظرثانی کی درخواست شوہر کی طرف سے دائر کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ اگرچہ ایک مسلم خاتون کو اپنی مرضی سے طلاق (Talaq) مانگنے کا حق حاصل ہے، لیکن اسے خلع (Khula) کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس اس کے شوہر کو ’طلاق‘ کا حق ہے۔

عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ خلع کی نوعیت ایک مسلم بیوی کے لیے 'جائز' کارروائی کے طور پر ہے، جو اپنی شادی کو منسوخ کرنے کے اختیارات استعمال کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح یہ دوسرے کی مرضی پر منحصر نہیں ہو سکتا۔ Muslim women do not require husbands consent for khula says Kerala High Court

مزید پڑھیں:

ترواننت پورم: کیرالہ ہائی کورٹ نے حال ہی میں اس بات کا اعادہ کیا کہ مسلم خواتین کو شوہر کی رضامندی کے بغیر طلاق کے مطالبے کا مکمل حق حاصل ہے۔ جسٹس اے محمد مشتاق اور جسٹس سی ایس دیاس کی ڈویژن بنچ نے مشاہدہ کیا کہ اگر کسی مسلم خاتون کا شوہر خلع سے انکار کرتا ہے تو اسے عدالت سے رجوع کرنے کی بالکل ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس کا حق اسلامی قانون میں تسلیم کیا گیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ "اسلامی قانون کے ذریعہ یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ مسلم بیوی کو شادی کی منسوخی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے۔ اگر شوہر انکار کرتا ہے تو اسے عدالت سے رجوع کرنا پڑے گا۔ اسے کس مقصد کے لیے عدالت سے رجوع کرنا ہے؟ عدالت نے یہ حکم نظر ثانی کی درخواست پر جاری کیا ہے۔ سابقہ فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ مسلمان بیوی کے کہنے پر نکاح ختم کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ شوہر کی رضا مندی، قبولیت یا وصیت سے مشروط نہیں ہے۔ اس پر نظرثانی کی درخواست شوہر کی طرف سے دائر کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ اگرچہ ایک مسلم خاتون کو اپنی مرضی سے طلاق (Talaq) مانگنے کا حق حاصل ہے، لیکن اسے خلع (Khula) کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس اس کے شوہر کو ’طلاق‘ کا حق ہے۔

عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ خلع کی نوعیت ایک مسلم بیوی کے لیے 'جائز' کارروائی کے طور پر ہے، جو اپنی شادی کو منسوخ کرنے کے اختیارات استعمال کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح یہ دوسرے کی مرضی پر منحصر نہیں ہو سکتا۔ Muslim women do not require husbands consent for khula says Kerala High Court

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.