پریاگ راج: گیانواپی مسجد کے احاطے میں پوجا کرنے سے متعلق دائر درخواست پر بدھ کو مسلم فریق کی بحث مکمل ہوگئی۔ عدالت نے ہندو فریق کی سماعت کے لیے 5 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ جسٹس جے جے منیر نے درخواست پر سماعت کی۔ مسلم فریق کی جانب سے کہا گیا کہ یہ عرضی عبادت گاہوں کے قانون کے تحت قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ وہاں یوجا کی اجازت دینے سے عبادت گاہ کی نوعیت بدل جائے گی جو کہ عبادت گاہوں کے قانون کے تحت جائز نہیں ہے۔ اسی وقت ہندو فریق کی طرف سے وکیل وشنو جین نے کہا کہ اس معاملے میں عبادت گاہوں کا قانون لاگو نہیں ہوتا ہے کیونکہ وہاں صرف پوجا کا حق مانگا جا رہا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں مزید دلائل کے لیے 5 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔Muslim side argument in varanasi gyanvapi case completed
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi Masjid Case سپریم کورٹ نے مبینہ شیولنگ کے تحفظ سے متعلق اپنے پہلے حکم میں توسیع کردی
دوسری طرف گیانواپی کے احاطے میں پائے جانے والے مبینہ شیو لنگ کی کاربن ڈیٹنگ کے حوالے سے دائر درخواست پر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا سے مزید وقت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ قبل ازیں عدالت نے اے ایس آئی سے پوچھا تھا کہ کیا کوئی طریقہ ہے جس سے مبینہ شیولنگ کو نقصان پہنچائے بغیر کاربن ڈیٹنگ کی جا سکتی ہے۔ بدھ کو مرکزی حکومت کے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ششی پرکاش سنگھ نے کہا کہ جواب داخل کرنے کے لیے مزید وقت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے 3 ماہ کا وقت مانگا تھا تاہم عدالت نے کیس کی سماعت کے لیے 18 جنوری کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔