بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران و ان کی معاون تنظیموں سے وابستہ لوگوں کے روز بروز اسلام و مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض تنقید سے جہاں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں ،وہیں ملک میں ایسے بدامنی پھیلانے والے لوگوں کے تئیں عوام میں غصہ ہے ۔
آج لوگ ایسے گستاخ مذہب و رسول کے خلاف کارروائی کے مطالبہ کو لے کر احتجاج کے لئے مجبور ہیں ،تو حکومت متنازعہ بیان دینے والوں کے خلاف کارروائی کے برعکس مسلمانوں کو نشان بنا کر ان کی دوکانوں و مکانوں کو منہدم کرا رہی ہے ،جو غیر قانونی ہے ۔شائد متنازعہ بیان دینے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہوتی تو آج لوگوں کو سڑکوں پر نہ نکلنا پڑتا ۔پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری نے جاری بیان میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔
ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ فسطائی طاقتوں کے غیر آئینی کرادار کے سبب ملک میں ہو رہے مظاہرہ کی ذمہ دار کہیں نہ کہیں حکومت بھی ہے ،اگر متنازعہ بیان دینے والوں کے خلاف بلا تاخیر کارروائی کی گئی ہوتی تو آج لوگ سڑکوں پر نہ نکلتے ۔یہ جمہوری ملک ہے یہاں اظہار رائے کی آزادی لوگوں کا آئینی حق ہے،لیکن آج آئینی حقوق کو سلب کر مظاہرین کو ملزم قرار دیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ساری انسانیت کے لئے رحمت ہیں ،اور اسی انسانیت کو روندتے ہوئے بی جے پی و ان کی معاون تنظیموں کے لوگ ملک کے امن و امان کو درہم برہم کرنے پر آمادہ ہیں ۔مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے ،مگر وہ رسول کی شان میں گستاخی کبھی برداشت نہیں کر سکتا ہے ۔مظاہرین کے مابین ایک منظم سازش کے تحت کچھ شرپسند عناصر شامل ہوکر مظاہرہ کو بدنام کر رہے ہیں ،ایسے لوگوں کی نشان دہی کر انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے ضرورت ہے ۔
مزید پڑھیں:ڈاکٹر ایوب پر این ایس اے کے تحت کارروائی
ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ چند افراد کے ذریعہ مذہبی منافرت پھیلا کر پرامن ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ آج وقت کی اہم ضرورت ہے کہ مذہبی منافرت پھیلانے والوں گستاخ رسول کو گرفتار کر ان پر مقدمہ چلایا جائے ،جس سے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی راہ ہموار ہو سکے ۔ پیس پارٹی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ گستاخ رسول کو فورا گرفتار کر ان پر مقدمہ چلایا جائے ۔
یو این آئی