ریاست کرناٹک میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے اڑوپی ضلع کے ایک پری یونیورسٹی کالج میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے کی مخالفت کی جارہی ہے، انہیں کلاسز میں داخلہ نہیں دیا جارہا ہے۔ Karnataka Hijab Row
وہیں حجاب کے معاملے پر بھارتیہ جنتا پارتی کے متعدد رہنماوں کی جانب سے مبینہ طور پر نفرت انگیز بیانات دیئے گئے جس کے نتیجے میں ریاست بھر میں بدامنی کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔
اس سلسلے میں شمالی کرناٹک کی تنظیم مسلم پالیٹیکل فورم کی جانب سے کرناٹک پولیس چیف ڈی. جی. پی پروین سود سے ملاقات کرکے ایک شکایت درج کروائی اور مطالبہ کیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کرناٹک کے صدر نلین کمار کتیل، وزیر ایشورپا، ایم. پی پرتاپ سنہا اور رکن اسمبلی بسوراج یتنا کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ان پر کارروائی کی جائے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مسلم پالیٹیکل فورم کے جنرل سیکرٹری سراج احمد جعفری نے بتایا کہ مذکورہ بی جے پی کے رہنماوں نے حجاب معاملے پر مسلمانوں سے کہا کہ وہ پاکستان چلے جائیں، پاکستان مسلمانوں کے لئے پہلے ہی بنایا گیا ہے، بھگوا جھنڈے کو ہم لال قلعہ پر پھیرائیں گے اور ہندو طلباء کو ورغلایا کہ وہ حجاب کے بمقابل بھگوا شال پہنیں۔
مزید پڑھیں:۔ AIMPLB on karnataka Hijab Row: پرسنل لاء بورڈ جلد حجاب معاملہ میں پیروی کرے گا
انہوں نے بتایا کہ اس قسم کے نفرتی انگیز بیانات سے ریاست بھر کے کئی اضلاع کے کالجز میں بدامنی رہی اور وزیر اعلیٰ بومائی نے اسکولز و کالجز کو چند دنوں کے لیے بند کروا دیا ہے۔
سراج جعفری نے بتایا کہ انہوں نے ڈی جی پی سے بی جے پی کے نفرتی پھیلانے والے سیاستدانوں پر کارروائی کرنے کا مطلابہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر ڈی جی پی کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کی گئی تو وہ کرناٹک ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔