آسام کے درنگ ضلع میں زمین خالی کرانے کے دوران پولیس فائرنگ میں تین بنگالی مسلمانوں کی موت کے خلاف پورے ملک سمیت مغربی بنگال میں بھی متعدد سماجی و فلاحی اور ملی تنظیموں کی جانب سے مسلسل احتجاج جاری ہے۔
کولکاتا کے مڈلٹن اسٹریٹ میں موجود آسام ہاؤس کے سامنے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ دو روز قبل ہی مختلف تنظیموں نے آسام پولیس کی کارروائی کے خلاف آسام ہاؤس کے سامنے احتجاج و مظاہرہ کیا تھا۔
اس ضمن میں کولکاتا کے مختلف ملی تنظیموں کے ایک وفد نے آسام ہاؤس پہنچ کر ڈائریکٹر سے ملاقات کی اور ان کو ایک یادداشت بھی دی۔
مختلف ملی تنظیموں میں جمعیت علما ہند مغربی بنگال، جماعت اسلامی، جمعیت اہل حدیث اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور کلکتہ خلافت کمیٹی کے وفد نے آسام ہاؤس کے ڈائریکٹر سے ملاقات کی اور ان کے سامنے اپنے مطالبات پیش کئے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کے سکریٹری شاداب معصوم نے کہا کہ گذشتہ دنوں آسام کے ضلع درنگ کے دھول پور میں پیش آئے قابل مذمت واقعہ جس میں پولیس فائرنگ میں تین بنگالی مسلمانوں کی موت ہوئی۔آسام میں ظلم زیادتی کا ننگا ناچ کیا گیا۔اس واقعے کی نہایت ہی ہولناک تصاویر نظر آئی، لاش پر ایک فوٹو گرافر کو جس طرح کودتے دیکھا گیا یہ سارا ماجرا نا قابل بیان اور بے حد افسوس ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسام ہاؤس کے ڈاریکٹر سے ہمارا پہلا مطالبہ تھا کہ اس پورے معاملے کی جوڈیشئیری جانچ کی جائے۔
سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق اس طرح کے واقعات میں فوری طور پر ایف آئی آر درج کی جائے، وہ تمام ہتھیار ضبط کیے جائیں جس کا استعمال وہاں کیا گیا ہے۔
ساتھ اس معاملے کی سی بی آئی یا کسی دوسرے پولیس اسٹیشن کی طرف سے فوری طور پر جانچ شروع کی جائے۔اس معاملے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو جانچ ہونے تک معطل رکھا جائے۔
ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو 20 لاکھ اور زخمی ہونے والوں کو دس لاکھ روپے اور جنہیں بے گھر کیا گیا انہیں چھ بیگھہ زمین کاشتکاری کے لیے دی جائے کیونکہ یہ لوگ ایک قدیم وقت سے یہاں بود و باش اختیار کرچکے ہیں اور مزید ایک بیگھہ زمین انہیں رہائش کے لئے دی جائے کیونکہ حکومت نے انہیں بے گھر کردیا ہے۔