رانجھی کے چندرشیکھر وارڈ میں رہنے والے نارائن گپتا کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں ایک کال پریوار رہتا ہے، اس گھرانے کی بزرگ رکن گومتی کال، جو تقریباً 75 سال کی تھیں، وہ بڑھاپے کی پنشن لیتی تھی لیکن پچھلے کئی دنوں سے بیماری کی حالت کی وجہ سے وہ پنشن لینے نہیں جا پارہی تھیں۔ اسی خاندان کا ایک اور ممبر 55 سال کی عمر کا ایک لڑکا نارائن کول ایک نجی کمپنی میں ملازمت کرتا تھا، لیکن یہ کمپنی پچھلے سال لاک ڈاؤن کے بعد سے ہی بند کردی گئی تھی، لہٰذا اس کا بھی کوئی کام کاج نہیں تھا۔
بتایا جارہا ہے کہ دونوں نے علاقے کے ایک بھنڈارے میں ( جس میں اجتماعی طور پر کھانا مفت کھلایا جاتا ہے ) کھایا تھا اور 5 دن پہلے ہی لڑکے نے اپنے ایک پڑوسی سے کچھ آٹا ادھارمانگا تھا، لڑکے نے کہا تھا کہ اس کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہیں ہے، حالانکہ پڑوسیوں نے اس سے کہا تھا کہ ضرورت پڑنے پر آپ بلا جھجھک مانگ لیا کریں۔
بتایا جارہا ہے کہ اس کے بعد لڑکے کی صحت بگڑ گئی اور اسی اثنا میں اس کی والدہ بھوک سے مر گئی۔ جب گھر سے بدبو آرہی ہے تو لوگوں نے میونسپل کارپوریشن کو آگاہ کیا جب یہاں میونسپل کارپوریشن کی ٹیم آئی تب تک ماں کی موت ہوگئی تھی اور لڑکا بیمار حالت میں پڑا تھا، لڑکے کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا، لیکن اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی اس نے بھی دم توڑ دیا۔
اگرچہ کنبہ کے دونوں افراد کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا ہے لیکن حالات بتا رہے ہیں کہ ان دونوں کی موت کی اصل وجہ بھوک ہی ہے۔ جبل پور کانگریس کے قائدین نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے جو غریبوں کو راشن فراہم کرنے کے قابل نہیں۔ اور جو صورتحال رانجھی میں ہے وہ ریاست کے دیگر علاقوں میں بھی ہے۔