پولیس نے بتایا کہ کیس میں ملوث تینوں نابالغوں نے تفتیش کے دوران پولیس کو بتایا کہ فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر Muslim Youth Murder Over Instagram post تصاویر اپ لوڈ کرنے پر شوکت اور ایک اور مفرور ملزم کے درمیان لڑائی ہوئی۔ اس کے بعد وہ دوسروں کے ساتھ شامل ہوئے اور متاثرہ پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مقدمہ کے مفرور ملزمان کی گرفتاری کے بعد ہی جرم کے اصل محرکات اور ترتیب کا پتہ لگایا جا سکے گا۔
پولیس کے مطابق 26-27 دسمبر کی درمیانی رات 12.03 بجے اتم نگر پولیس اسٹیشن میں پی سی آر کال موصول ہوئی۔ فون کرنے والے نے پولیس کو اطلاع دی کہ اوم وہار کے ایک اسکول کے پاس ایک شخص بے ہوش پڑا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی اور اسے مہندرو اسپتال اور پھر دین دیال اپادھیائے اسپتال لے گئی، جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق جسم پر کوئی تازہ زخم نہیں پایا گیا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس (دوارکا) وکرم سنگھ نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق موت کی وجہ خون کے زیادہ بہہ جانے یا بڑی آنت کے پھٹ جانے کی وجہ سے ہوا تھا۔ شوکت کو کسی برف توڑنے والے سوئے جیسی تیز چیز سے وار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: BJP MLA Shuts Down Chicken Shops in Loni: بی جے پی رکن اسمبلی گنڈا گردی، زبردستی چکن کی دکانیں بند کرا دیں
انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ اور شوکت کی بہن کے بیان کی بنیاد پر پیر کو تعزیرات ہند کی دفعہ 302 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل ڈی سی پی نے کہا کہ شوکت کی بہن نے اپنے بیان میں کچھ مشتبہ افراد کے خلاف الزامات لگائے ہیں جن میں سے کچھ نابالغ ہیں۔
سنگھ نے کہا کہ تفتیش کے دوران جرم میں ملوث تین نابالغوں کو بھی پکڑ لیا گیا ہے۔ ہماری کئی ٹیمیں اس کیس میں ملوث دیگر ملزمان کو پکڑنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔