تمام ریاستوں سے پٹرول اور ڈیزل پرویٹ کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو کہا کہ تمام شہریوں کو مرکزی حکومت کے اقتصادی فیصلے کا فائدہ ملنا چاہئے۔
یہاں تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ کووڈ کی صورتحال کا جائزہ لینے والی میٹنگ میں مسٹر مودی نے کہا کہ بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے میں ہندوستانی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے اقتصادی فیصلوں کو مربوط کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں تعاون پر مبنی وفاقیت اہم ہو جاتی ہے۔
PM Modi Appeals States to Lower Vat on Petrol Diesel. Why not Begin at Center
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے ان پر ایکسائز ڈیوٹی کم کی تھی اور ریاستی حکومتوں سے بھی ویٹ میں کمی کرنے کی درخواست کی تھی۔ کچھ ریاستوں نے ویٹ کو کم کیا لیکن کچھ نے نہیں کیا اور نہ ہی اس کے فوائد کو عام لوگوں تک پہنچایا۔ اس کی وجہ سے پڑوسی ریاستوں کو بھی نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک اور ہریانہ جیسی ریاستوں نے ویٹ میں کمی کی ہے اور ریونیو کا نقصان اٹھا کر عوام کو راحت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستوں نے کچھ وجوہات کی بنا پر پٹرول اور ڈیزل پرویٹ میں کمی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی کل آمدنی کا 42 فیصد ریاستوں کو جاتا ہے۔
روس یوکرین جنگ کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ایسی صورتحال میں مرکز اور ریاستوں کے درمیان تعلقات بہت اہم ہیں۔ جنگ نے سپلائی چین کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال نومبر میں مرکز نے ایندھن پر ایکسائز ڈیوٹی کم کی تھی اور ریاستوں سے بھی ایسا کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ میں کسی پر تنقید نہیں کر رہا ہوں، لیکن میں مہاراشٹر، مغربی بنگال، تلنگانہ، آندھرا پردیش، کیرالہ، جھارکھنڈ اور تمل ناڈو سے درخواست کر رہا ہوں کہ وہ ویٹ کو کم کریں تاکہ عام لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
مزید پڑھیں:'ڈیزل کی قیمت بڑھنے میں مرکز کا کوئی کردار نہیں'
اس موقع پر راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت، اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل، ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال موجود تھے۔ اس میٹنگ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ بھی موجود تھے۔
یو این آئی