ناگپور: مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کی اہلیہ امرتا فڑنویس نے وزیر اعظم نریندر مودی کو 'نیو انڈیا' کا بابائے قوم قرار ہوئے کہا کہ ملک میں دو 'بابائے قوم ' ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ہمارے دو 'بابائے قوم ' ہیں۔ نریندر مودی 'نیو انڈیا' کے بابائے قوم ہیں اور مہاتما گاندھی پہلے زمانے کے بابائے قوم ہیں۔ اپوزیشن کانگریس کے ساتھ ساتھ مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے اس تبصرہ پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ تشار گاندھی نے کہا کہ وہ (امریتا) جن (آر ایس ایس) کے حکم کی تعمیل کر رہی ہیں، مودی کو نیو انڈیا کا بابائے قوم قرار دینے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ویسے بھی باپو آج کے ہندوستان سے بہت پہلے ہی الگ ہو چکے ہوتے۔ مہاراشٹر کی قانون ساز اسمبلی کو ایک قرارداد پاس کرنی چاہیے جس میں سرکاری طور پر مودی کو 'منووادی ہندو راشٹرا بھارت' کا بابائے قوم قرار دیا جائے۔ کانگریس رہنما اور مہاراشٹر کی سابق وزیر یشومتی ٹھاکر نے بی جے پی کے سینئر رہنما کی بیوی کے خلاف اس تبصرہ پر تنقید کی۔ Amruta Fadnavis Calls Modi Father of New India
یشومتی ٹھاکر نے کہا کہ جو لوگ بی جے پی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے نظریے کی پیروی کرتے ہیں وہ بار بار گاندھی جی کو مارنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ وہ ایسی باتیں کرتے رہتے ہیں کیونکہ ان میں گاندھی جی جیسے عظیم رہنماوں کو جھوٹ بول کر اور بدنام کر کے تاریخ بدلنے کا جنون ہے۔ ابھیروپ عدالت کے انٹرویو میں امریتا سے پچھلے سال وزیر اعظم مودی کو فادر آف نیشن کہنے کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ انٹرویو لینے والے نے ان سے پوچھا تھا کہ اگر مودی بابائے قوم ہیں تو مہاتما گاندھی کون ہیں؟ جس کے جواب میں امرتا نے کہا تھا کہ مہاتما گاندھی بابائے قوم ہیں اور مودی 'نئے ہندوستان' کے بابائے قوم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دو قومی فادر ہیں۔ نریندر مودی 'نئے ہندوستان' کے بابائے قوم ہیں اور مہاتما گاندھی اس (پہلے) دور کے بابائے قوم ہیں۔ امریتا کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو چند روز قبل چھترپتی شیواجی مہاراج کے بارے میں ان کے تبصرے پر اپوزیشن کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مزید پڑھیں:۔ Popularity of Gandhi in World: بین الاقوامی برادری میں بھی بابائے قوم مہاتما گاندھی کی مقبولیت
اپوزیشن کی تنقید کے بعد کوشیاری نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایک خط لکھ کر اپنا موقف واضح کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اتنی عظیم شخصیت کی توہین کے بارے میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس سے پہلے اپوزیشن مہا وکاس اگھاڑی نے شیواجی مہاراج کی مبینہ توہین کرنے پر کوشیاری کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔