ETV Bharat / bharat

رامپور: کم عمر انزلا شریف عربی خطاطی کے نمونے تیار کرنے کی شوقین - etv bharat urdu

انزلا میں یہ شوق کس طرح پروان چڑھا اور کب یہ ان کا بہترین مشغلہ بن گیا؟ اس کے متعلق بتاتے ہوئے انزلا کہتی ہیں کہ لاک ڈاؤن کے دوران جب تعلیمی سرگرمیاں تقریباً بند ہوگئی تھیں، ان دنوں انزلا شریف نے اپنے قلم سے الفاظ کو خوبصورت بنانے کے لئے جب مشق شروع کی تو ان کی اس جانب دلچسپی بڑھتی گئی۔ اس طرح انہوں نے خطاطی کے میدان میں قدم رکھنا شروع کردیا۔

کم عمرانزلا شریف عربی خطاطی کے نمونے تیار کرنے کی شوقین
کم عمرانزلا شریف عربی خطاطی کے نمونے تیار کرنے کی شوقین
author img

By

Published : Sep 14, 2021, 9:49 PM IST

ریاست اترپردیش کے رامپور کی رہنے والی 9 سالہ لڑکی انزلا شریف کو عربی خطاطی سے کافی دلچسپی ہے۔ وہ اپنے خطاطی کے فن سے عربی الفاظ کے بہترین نمونے تیار کرلیتی ہیں۔ ڈیجیٹل دور میں دم توڑتے خطاطی کے فن کو آج بھی کچھ لوگ زندہ رکھنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ انہی میں سے ایک نام ادبی شہر رامپور کی رہنے والی 9 سالہ کم عمر لڑکی انزلا شریف کا بھی ہے۔

کم عمرانزلا شریف عربی خطاطی کے نمونے تیار کرنے کی شوقین

انزلا شریف عربی خطاطی کے خوبصورت نمونے تیار کرکے اپنے فن کے جوہر سے ثابت کررہی ہیں کہ ہاتھ سے تیار کی گئی خطاطی کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔

انزلا کے اندر یہ شوق کس طرح پروان چڑھا اور کب یہ ان کا بہترین مشغلہ بن گیا؟ اس متعلق بتاتے ہوئے انزلا کہتی ہیں کہ لاک ڈاؤن کے دوران جب تعلیمی سرگرمیاں تقریباً بند ہوگئی تھیں ان دنوں انزلا شریف نے اپنے قلم سے الفاظ کو خوبصورت بنانے کے لئے جب مشق شروع کی تو ان کی اس جانب دلچسپی بڑھتی گئی اس طرح انہوں نے خطاطی کے میدان میں قدم رکھنا شروع کردیا۔

کم عمرانزلا شریف عربی خطاطی کے نمونے تیار کرنے کی شوقین
کم عمرانزلا شریف عربی خطاطی کے نمونے تیار کرنے کی شوقین

نئی نسل کو خطاطی سے متعارف کرانے کے لئے انزلا کہتی ہیں کہ انہوں نے سوشل میڈیا چینل بھی بنا رکھا ہے جہاں وہ اپنے خطاطی کے نمونے کو شائع کرتی ہیں۔
بچوں کا کم عمری میں کسی فن سے روشناس ہونے میں اہم کردار بلاشبہ ان کے والدین کا ہی ہوتا ہے۔ انزلا شریف کی اس کامیابی کے پیچھے بھی ان کی والدہ کا ہاتھ ہے۔

ان کی والدہ پیشہ سے ایک ٹیچر ہیں اور وہ جانتی ہیں کہ بچوں کی صلاحیتوں کو کس طرح پروان چڑھایا جاسکتا ہے۔

ہمارے ملک میں خطاطی کی تقریباً ایک ہزار برس کی تاریخ ہے۔ بھارت میں بسنے والوں کے آباء و اجداد مختلف ملکوں سے آئے تھے اس لئے وہ اپنے ساتھ مختلف تہذیبیں اور مختلف علوم و فنون لیکر آئے تھے۔

خطاطی بھی ایک ایسا ہی فن ہے جو اگرچہ باہر سے آیا ہے مگر بھارت میں پروان چڑھا اور یہیں اس میں نئے نئے تجربے ہوئے۔

مزید پڑھیں:فن خطاطی کے امام طارق ابن ثاقب

یہ واحد ایسا فن ہے جس کی شروعات شاندار طریقہ سے ہوئی لہٰذا اس کی ترقی بھی خوب ہوئی۔ بادشاہوں سے لیکر عوام تک نے اس میں دلچسپی لی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ یہ فن پورے ملک میں پھیل گیا تھا۔
لیکن تیز رفتار زندگی میں کمپیوٹر کے آجانے کے بعد سے آہستہ آہستہ اس کی چمک پھیکی پڑتی چلی گئی۔

اس کے باوجود اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ خطاطی کے جو خوبصورت نمونے ہاتھ سے تیار کئے جاتے ہیں اس کا آج بھی کوئی ثانی نہیں۔

اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان ننھے خطاطوں کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ یہ فن گمنامی کا شکار نہ ہوسکے۔

ریاست اترپردیش کے رامپور کی رہنے والی 9 سالہ لڑکی انزلا شریف کو عربی خطاطی سے کافی دلچسپی ہے۔ وہ اپنے خطاطی کے فن سے عربی الفاظ کے بہترین نمونے تیار کرلیتی ہیں۔ ڈیجیٹل دور میں دم توڑتے خطاطی کے فن کو آج بھی کچھ لوگ زندہ رکھنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ انہی میں سے ایک نام ادبی شہر رامپور کی رہنے والی 9 سالہ کم عمر لڑکی انزلا شریف کا بھی ہے۔

کم عمرانزلا شریف عربی خطاطی کے نمونے تیار کرنے کی شوقین

انزلا شریف عربی خطاطی کے خوبصورت نمونے تیار کرکے اپنے فن کے جوہر سے ثابت کررہی ہیں کہ ہاتھ سے تیار کی گئی خطاطی کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔

انزلا کے اندر یہ شوق کس طرح پروان چڑھا اور کب یہ ان کا بہترین مشغلہ بن گیا؟ اس متعلق بتاتے ہوئے انزلا کہتی ہیں کہ لاک ڈاؤن کے دوران جب تعلیمی سرگرمیاں تقریباً بند ہوگئی تھیں ان دنوں انزلا شریف نے اپنے قلم سے الفاظ کو خوبصورت بنانے کے لئے جب مشق شروع کی تو ان کی اس جانب دلچسپی بڑھتی گئی اس طرح انہوں نے خطاطی کے میدان میں قدم رکھنا شروع کردیا۔

کم عمرانزلا شریف عربی خطاطی کے نمونے تیار کرنے کی شوقین
کم عمرانزلا شریف عربی خطاطی کے نمونے تیار کرنے کی شوقین

نئی نسل کو خطاطی سے متعارف کرانے کے لئے انزلا کہتی ہیں کہ انہوں نے سوشل میڈیا چینل بھی بنا رکھا ہے جہاں وہ اپنے خطاطی کے نمونے کو شائع کرتی ہیں۔
بچوں کا کم عمری میں کسی فن سے روشناس ہونے میں اہم کردار بلاشبہ ان کے والدین کا ہی ہوتا ہے۔ انزلا شریف کی اس کامیابی کے پیچھے بھی ان کی والدہ کا ہاتھ ہے۔

ان کی والدہ پیشہ سے ایک ٹیچر ہیں اور وہ جانتی ہیں کہ بچوں کی صلاحیتوں کو کس طرح پروان چڑھایا جاسکتا ہے۔

ہمارے ملک میں خطاطی کی تقریباً ایک ہزار برس کی تاریخ ہے۔ بھارت میں بسنے والوں کے آباء و اجداد مختلف ملکوں سے آئے تھے اس لئے وہ اپنے ساتھ مختلف تہذیبیں اور مختلف علوم و فنون لیکر آئے تھے۔

خطاطی بھی ایک ایسا ہی فن ہے جو اگرچہ باہر سے آیا ہے مگر بھارت میں پروان چڑھا اور یہیں اس میں نئے نئے تجربے ہوئے۔

مزید پڑھیں:فن خطاطی کے امام طارق ابن ثاقب

یہ واحد ایسا فن ہے جس کی شروعات شاندار طریقہ سے ہوئی لہٰذا اس کی ترقی بھی خوب ہوئی۔ بادشاہوں سے لیکر عوام تک نے اس میں دلچسپی لی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ یہ فن پورے ملک میں پھیل گیا تھا۔
لیکن تیز رفتار زندگی میں کمپیوٹر کے آجانے کے بعد سے آہستہ آہستہ اس کی چمک پھیکی پڑتی چلی گئی۔

اس کے باوجود اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ خطاطی کے جو خوبصورت نمونے ہاتھ سے تیار کئے جاتے ہیں اس کا آج بھی کوئی ثانی نہیں۔

اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان ننھے خطاطوں کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ یہ فن گمنامی کا شکار نہ ہوسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.