ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر کے سرکاری ہسپتال سے متصل ایک کونے میں پچھلے چھ ماہ سے ایک ذہنی اور جسمانی معذور لوگوں کی عدم توجہ کا شکار ہوکر اپنی زندگی کے بچے کچے دن گزار رہا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ عبدالسلیم نامی یہ شخص ذہنی طور پر معذور ہے ، آج سے چھ ماہ قبل حیدرآباد سے یادگیر کے لئے آیا تو اس کا ایک سڑک حادثے میں اس کے دونوں پیروں پر گہری چوٹ آئی جس کی وجہ سے وہ دونوں پیر سے چلنے سے معذور ہوگیا اس شخص کو سرکاری ہسپتال میں شریک کیا گیا۔
یہاں پر اس کے زخم تو بھر گئے مگر اس کے جسم اور پیروں میں اتنی طاقت نہ رہی کہ وہ ٹھیک سے کھڑا ہوسکے یا دو قدم بھی چل سکے۔ آج یہ یادگیر سرکاری ہسپتال کے ایک کونے میں پڑا ہوا ہے چھ ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی آج تک کوئی اس شخص کی خیر خبر لینے کوئی نہیں آیا۔
مقامی نوجوان ایوب درزی نے بتایا کہ ہم لوگ لاک ڈاؤن کے دوران پریشان حال اور ضرورت مند لوگوں میں کھانا تقسیم کر رھے تو میری نظر اس شخص پر پڑی ہم لوگ اس کو ہر روز کھانا دینے آیا کرتے ہیں اس دوران اس نے بتایا کہ اس کا نام عبدالسلیم ہے مگر ذہنی طور پر معذور ہونے کی وجہ سے وہ اپنا رہائشی گاؤں بتانے سے قاصر ہے۔
کبھی بیجاپور تو کبھی مہاراشٹر کے کسی گاؤں کا نام لے رہا ہے ہم نے اس شخص کو کھانے کے علاوہ کپڑے ضروری چیزیں اور چلنے کے لئے ایک واکر دیا ہے۔ ایک اور مقامی نوجوان مسعود احمد نے بتایا کہ ہم لوگ اس شخص کو پچھلے چھ ماہ سے دیکھ رہے ہیں۔
اس کی خیر خبر لینے کوئی نہیں آیا اور اس شخص میں اتنی ذہنی صلاحیت بھی نہیں ہے کہ وہ اپنے شہر کا نام بتا سکے یا پھر کسی کا موبائل نمبر۔ ہم نے کئی بار اس سے بات کی ہے مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا اس لئے ہم میڈیا کے حوالے سے اپیل کرتے ہیں کہ اس شخص سے متعلق اگر کسی کو کوئی بھی معلومات ہوں تو ربط کریں۔