لکھنؤ: اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنؤ کی گزشتہ دنوں 2016 کے مدرسہ دستورالعمل کی ترمیم کے حوالے سے ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی تھی جس میں متعدد تجاویز سامنے آئیں، ان تجاویز میں ایک یہ بھی تھی کہ مدارس میں جمعہ کے بجائے اتوار کو تعطیل کی جائے، اس تجویز کے بعد مدارس کے ذمہ داران کے مابین بے چینی پائی جارہی ہے کیونکہ اگر اس طرح کے فیصلے لیے جائیں گے تو مدارس میں تعلیم کا نظام کام متاثر ہوگا۔ اس حوالے سے مدرسہ بورڈ کے رکن تنویر رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران تجویز سے نااتفاقی کا اظہار کیا ہے۔ Uttar Pradesh Madarsa Board Meeting
تنویر رضوی نے کہا کہ 'مدارس میں جمعہ کی بجائے اتوار کو تعطیل کی تجویز کی ہم بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ اس میٹنگ میں وہ موجود تھے، اس سے اتفاق نہیں رکھتے اور کئی سارے مدارس کے ذمہ داران نے رابطہ کر کے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ تنویر رضوی نے کہا کہ مدرسہ بورڈ ریاست کے سبھی مدرسوں میں معیاری تعلیم فراہم کرانے کے لیے ہر طرح سے تیار ہے، بدعنوانی سے پاک اور ہنر مند طلبہ کو تعلیم مہیا کرانے کے لیے پوری کوشش کر رہا ہے لیکن کچھ ایسے معاملات سامنے آ جاتے ہیں جس سے غلط پیغام جاتا ہے اور ایسا لگتا ہے کی مدرسہ بورڈ ریاست کے مدارس پر کچھ تھوپ رہا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں تقریباً 30 تجاویز موصول ہوئی تھیں، ہم نے میٹنگ میں اتوار کی تعطیل کی اس تجویز کی مخالفت کی۔ تجویز اور آئندہ بورڈ کی میٹنگ میں بھی اس سے عدم اتفاق کا برملا اظہار کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کا ردعمل آچکا ہے اس تجویز سے بے چین ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ تجویز پیش کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے بلکہ اس کے حق میں فیصلہ ہونا یا کوئی لیٹر جاری ہونا اہم بات ہوتی ہے۔ جمعہ کے بجائے اتوار کو تعطیل ہونے پر یا یونیفارم کے حوالے سے کوئی فیصلہ اب تک نہیں آیا ہے۔ بورڈ کی میٹنگ ہوگی اور اس میں ان تمام تجاویز پر غور و فکر ہوگا اور مجھے نہیں لگتا ہے ایسی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔
تنویر رضوی نے کہا کہ مسلم سماج میں جمعہ کی ایک اہمیت ہے اور اس دن علما شہر کی مساجد میں جمعہ کی امامت کرتے ہیں یا دیگر اہم کام انجام دیتے ہیں ایسے میں اگر جمعہ کے دن تعطیل کی جگہ تعلیم کا دی جائے گی تو مدرسے کے نظام پر سخت اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے ذمہ داروں نے نجی طور پر رابطہ کیا ہے اور اس تجویز پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔