ETV Bharat / bharat

دارالعلوم دیوبند کے کارگزار مہتمم مولانا قاری عثمان منصور پوری کا انتقال

خاندانی ذرائع کے مطابق قاری عثمان نے جمعہ کو سوا ایک بجے آخری سانس لی۔ تقریباً 15 روز سے علیل تھے۔ حال ہی میں گڑگاؤں کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور وہیں ان کا انتقال ہوا۔

Maulana Qari Usman
قاری عثمان منصورپوری
author img

By

Published : May 21, 2021, 5:44 PM IST

ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کے سینئر استاذِ حدیث ومعاون مہتمم، جمعیۃ علماء ہند کے صدر، امیرشریعت اور شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ کے داماد مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری کا آج یہاں مختصر علالت کے بعد انتقال ہو گیا۔ وہ گذشتہ پندرہ دنوں سے بیمارتھے اور گڑگاؤں کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں زیر علاج تھے اور وہیں ان کا انتقال ہوا۔

ان کی عمر 76 سال تھی۔ پسماندگان میں دو بیٹے مفتی سید سلمان منصوری اور مفتی سید عفان منصوری اور ایک بیٹی ہے۔ ان کی جسد خاکی کو دہلی سے دیوبند لے جارہا ہے جہاں مزار قاسمی میں ان کی تدفین عمل میں آئے گی۔ ان کے انتقال کی وجہ سے علمائے دیوبند، دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃ علمائے ہند کا عظیم خسارہ ہوا ہے جس کی تلافی مشکل نظر آرہی ہے۔

خاندان کے مطابق قاری عثمان نے جمعہ کو سوا ایک بجے آخری سانس لی۔ تقریباً 15 روز سے دیوبند میں گھر پر ہی زیر علاج تھے۔ دو روز قبل گروگرام کے ایک نجی ہسپتال میں داخل کرائے گئے تھے۔ ان کی پیدائش ضلع مظفرنگر کے قصبہ منصور پور میں 12 اگست 1944 کو ہوئی تھی۔ ابتدائی تعلیم کے بعد وہ 1965 میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہوئے تھے۔ فراغت کے بعد انہوں نے مدرسہ قاسمیہ گیا اور جامع مسجد امروہہ میں تدریسی خدمات انجام دی تھیں۔

قاری عثمان 1982 میں دارالعلوم دیوبند سے وابستہ ہوئے اور تقریباً 40 سال سے دارالعلوم دیوبند میں علمی خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ فی الحال دارالعلوم دیوبند میں طحاوی اور مشکوٰۃ جیسی حدیث کی اہم کتابوں کا درس دے رہے تھے۔ اس کے علاوہ دارالعلوم دیوبند میں متعدد مرتبہ ناظم تعلیمات اور ناظم دارالاقامہ جیسی اہم ذمہ داریاں بحسن خوبی انجام دے چکے ہیں۔ مولانا عثمان کو 1999 میں دارالعلوم دیوبند کا نائب مقرر کیا گیا تھا۔ 2020 میں انہیں کارگزار مہتمم بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین۔ اسرائیل کشیدگی: دارالعلوم دیوبند کا اقوام متحدہ کو خط

انہوں نے ملک و ملت بچاؤ تحریک میں بھی سرگرمی سے حصہ لیا تھا اور انہوں نے اس میں گرفتارییاں بھی دی تھیں۔ جمعیۃ علمائے ہند سے ان کی پرانی وابستگی تھی اور وہ اس وقت جمعیۃ علمائے ہند محمود گروپ کے صدر تھے اور اسی کے ساتھ وہ امیرالہند بھی تھے۔ ان کی شناخت ایک صاف شفاف شبیہہ والے منتظم، استاذ کی تھی۔ وہ ہمیشہ تنازع سے پاک رہے۔ وہ ایک شفیق تربیت کرنے والے باصلاحیت طلبہ کی شناخت کرکے ان کی حوصلہ افزائی کرنے والے استاذ تھے۔ ان کی تربیت کا جلوہ ان کے دونوں صاحبزادے میں بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔

قاری صاحب کے دونوں فرزند مفتی سید محمد سلمان منصورپوری مدرسہ شاہی مرادآباد میں اور مفتی سید محمد عفان منصورپوری جامعہ مسجد امروہہ تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

یو این آئی

ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کے سینئر استاذِ حدیث ومعاون مہتمم، جمعیۃ علماء ہند کے صدر، امیرشریعت اور شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ کے داماد مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری کا آج یہاں مختصر علالت کے بعد انتقال ہو گیا۔ وہ گذشتہ پندرہ دنوں سے بیمارتھے اور گڑگاؤں کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں زیر علاج تھے اور وہیں ان کا انتقال ہوا۔

ان کی عمر 76 سال تھی۔ پسماندگان میں دو بیٹے مفتی سید سلمان منصوری اور مفتی سید عفان منصوری اور ایک بیٹی ہے۔ ان کی جسد خاکی کو دہلی سے دیوبند لے جارہا ہے جہاں مزار قاسمی میں ان کی تدفین عمل میں آئے گی۔ ان کے انتقال کی وجہ سے علمائے دیوبند، دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃ علمائے ہند کا عظیم خسارہ ہوا ہے جس کی تلافی مشکل نظر آرہی ہے۔

خاندان کے مطابق قاری عثمان نے جمعہ کو سوا ایک بجے آخری سانس لی۔ تقریباً 15 روز سے دیوبند میں گھر پر ہی زیر علاج تھے۔ دو روز قبل گروگرام کے ایک نجی ہسپتال میں داخل کرائے گئے تھے۔ ان کی پیدائش ضلع مظفرنگر کے قصبہ منصور پور میں 12 اگست 1944 کو ہوئی تھی۔ ابتدائی تعلیم کے بعد وہ 1965 میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہوئے تھے۔ فراغت کے بعد انہوں نے مدرسہ قاسمیہ گیا اور جامع مسجد امروہہ میں تدریسی خدمات انجام دی تھیں۔

قاری عثمان 1982 میں دارالعلوم دیوبند سے وابستہ ہوئے اور تقریباً 40 سال سے دارالعلوم دیوبند میں علمی خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ فی الحال دارالعلوم دیوبند میں طحاوی اور مشکوٰۃ جیسی حدیث کی اہم کتابوں کا درس دے رہے تھے۔ اس کے علاوہ دارالعلوم دیوبند میں متعدد مرتبہ ناظم تعلیمات اور ناظم دارالاقامہ جیسی اہم ذمہ داریاں بحسن خوبی انجام دے چکے ہیں۔ مولانا عثمان کو 1999 میں دارالعلوم دیوبند کا نائب مقرر کیا گیا تھا۔ 2020 میں انہیں کارگزار مہتمم بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین۔ اسرائیل کشیدگی: دارالعلوم دیوبند کا اقوام متحدہ کو خط

انہوں نے ملک و ملت بچاؤ تحریک میں بھی سرگرمی سے حصہ لیا تھا اور انہوں نے اس میں گرفتارییاں بھی دی تھیں۔ جمعیۃ علمائے ہند سے ان کی پرانی وابستگی تھی اور وہ اس وقت جمعیۃ علمائے ہند محمود گروپ کے صدر تھے اور اسی کے ساتھ وہ امیرالہند بھی تھے۔ ان کی شناخت ایک صاف شفاف شبیہہ والے منتظم، استاذ کی تھی۔ وہ ہمیشہ تنازع سے پاک رہے۔ وہ ایک شفیق تربیت کرنے والے باصلاحیت طلبہ کی شناخت کرکے ان کی حوصلہ افزائی کرنے والے استاذ تھے۔ ان کی تربیت کا جلوہ ان کے دونوں صاحبزادے میں بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔

قاری صاحب کے دونوں فرزند مفتی سید محمد سلمان منصورپوری مدرسہ شاہی مرادآباد میں اور مفتی سید محمد عفان منصورپوری جامعہ مسجد امروہہ تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.