حجاب معاملے پر سپریم کورٹ کے دو ججوں کی بینچ نے آج الگ الگ فیصلہ سنایا ہے۔ جس کے بعد اس معاملے کو بڑی بینچ کی جانب منتقل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ لکھنؤ کے معروف عالم دین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بڑی بینچ سے امید کی جارہی ہے کہ جس طریقے سے مذہب اسلام میں حجاب پہننے کو کہا گیا ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ آئے گا۔ Khalid Farangi Reacts on Karnataka Hijab Row Verdict
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جسٹس سدھانشو دھولیا نے حجاب پابندی کیس میں الگ فیصلہ دیا ہے۔ وہیں جسٹس ہیمنت گپتا نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ کو (حجاب پر پابندی )برقرار رکھا۔ جسٹس سدھانشو دھولیا نے 'رائٹ ٹو ایجوکیشن' اور 'رائٹ ٹو چوائس' کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ تعلیمی سرگرمیوں میں کسی طرح کی کوئی دخل اندازی نہ ہو اس پر دونوں ججوں کی رائے مختلف ہے، یہی وجہ ہے کہ اس اس معاملے بڑی بنج کی طرف منتقل کیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: Karnataka Hijab Ban Case حجاب معاملے پر سپریم کورٹ کے دونوں ججوں کی رائے مختلف، کیس بڑی بنچ کو منتقل ہوگا
مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ اس فیصلے کا استقبال کرتے ہیں کہ عدالت عظمی نے رائٹ ٹو ایجوکیشن اور رائٹ ٹو چوائز اور تعلیمی سرگرمیوں کے پیش نظر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ کو منسوخ کیا ہے اور اب بڑی بنچ کو منتقل کیا جائے گا۔ بینچ سے یہی امید ہے کہ جس طرح سے قرآن شریف میں حجاب پہنے کو کہا گیا ہے اور مذہب اسلام کا اہم عمل بتایا گیا ہے اس کو نظر میں رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے۔