ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر کے گاؤں پھلت کے رہنے والے مولانا کلیم صدیقی صاحب کو منگل کے روز دیر شام اے ٹی ایس کے ذریعے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
مولانا پر تبدیلی مذہب اور بیرون ملک سے غیر قانونی فنڈنگ لینے کا الزام ہے۔ مولانا کلیم صدیقی کا شمار بڑے علمائے دین میں ہوتا ہے۔ وہ پھولت کے مدرسہ جامعہ امام ولی اللہ اسلامیہ کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔
مولانا کلیم صدیقی صاحب پر لگے الزام کا کیس بھی جمعیت علمائے ہند کی جانب سے لڑا جا رہا ہے۔
مظفرنگر کی جمیعۃ علماء ہند کی مغربی اترپردیش کے جنرل سیکریٹری قاری ذاکر حسین نے کہا کہ ہمیں ملک کے قانون اور عدالت پر پورا بھروسہ ہے ان کو انصاف ضرور ملے گا۔
مظفر نگر کے کھتولی اسمبلی حلقے کے مولانا کلیم صدیقی کی گاؤں پھلت میں گذشتہ متعدد سالوں سے ایک دینی مدرسے کے جنرل مینجر کے طور پر خدمات کو انجام دے رہے ہیں۔ گاؤں والوں کے مطابق مولانا کلیم صدیقی غریب اور بے سہارا بچوں کے لئے ایک سماجی تنظیم بھی چلاتے ہیں اور غریب لوگوں کی ہر ممکن مدد کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:'مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری، علماء کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش'
ان کے خاندان کے لوگ دہلی کے شاہین باغ میں بھی رہتے ہیں۔ جب کی ان کے بھائی اور بھتیجے گاؤں پھلت میں کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ دودھ کی ڈیری چلا کر اپنی روزی روٹی کو کما رہے ہیں۔ گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ کلیم صدیقی صاحب کا کسی بھی جبری تبدیلی مذہب سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اور الزام سے ان کا واسطہ ہے۔