ریاست اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی میں اتوار کو ایک تقریب میں شرکت کرنے آئے مولانا کلب جواد نے ای ٹی وی بھارت سے کئی معاملوں پر تفصیلی گفتگو کی۔
سب سے پہلے انہوں نے آسام معاملے کی مذمت کرتے ہوئے لاش کے ساتھ بےحرمتی کرنے والوں کا موازنہ طالبان سے کیا، اس معاملے پر انہوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ 'طالبان کو برا کہنے والے طالبان جیسی حرکتیں کر رہے ہیں ایسے واقعات طالبان میں پیش آتے تھے، وہاں لاشوں کے بے حرمتی کی جاتی تھی، اب یہاں بھی ایسا ہو رہا ہے۔ ایک طرف تو طالبان کو برا کہا جا رہا ہے، لیکن دوسری طرف اس کی جیسی حرکت کی جا رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'اگرچہ ایسی حرکت کرنے والوں کی تعداد کم ہے، لیکن ایسے واقعات کی سب کو مذمت کرنی چاہئے اور حکومت کو چاہیے کہ ایسا کرنے والے کے خلاف سخت کاروائی کرے'۔
اس کے علاوہ انہوں نے مولانا کلیم صدیقی کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے اے ٹی ایس کی کارروائی پر سوال کھڑے کیے۔ انہوں نے کہا کہ 'اصل ملزم تو اے ٹی ایس والے خود ہیں، کیونکہ بیشتر یہ دیکھنے کو ملا ہے کہ عدالتیں لوگوں کو برسوں بعد بری کرتی ہیں، جبکہ ان پر کوئی گناہ نہیں ہوتا اور اصل ملزم پر کارروائی ہوتی ہی نہیں'۔
انہوں نے کہا کہ کلیم صدیقی کو بغیر ثبوت پکڑا گیا ہے، ان کے خلاف مذہب تبدیلی کا کوئی ثبوت نہیں ہے، انہوں کہا کہ بھارت میں جبراً کسی کو مسلمان بنایا جائے یہ ممکن نہیں ہے، ہاں اس کے برعکس ضرور دیکھنے کو مل رہا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ مولانا کلیم صدیقی کو فوراً رہا کیا جائے اور ثبوت کی بنیاد پر کاروائی کی جائے۔
ساتھ ہی انہوں نے وقف املاک کے خرد برد میں انتظامیہ پر بھی الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی بھی بدعنوانوں کے ساتھ ملی بھگت رہتی ہے، یہی وجہ کے شیعہ سنی دونوں وقف بورڈ بدعنوانوں سے بھرا پڑا ہے اور وقف املاک میں خردبرد کے معاملے پیش آتے رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مولانا کلیم صدیقی کے تین ساتھی گرفتار
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ وقف املاک میں بدعنوانی کے خلاف آواز بلند کریں۔