ریاست اترپردیش کے متھرا کی ضلع اور سیشن عدالت نے مندر کے قریب سے مسجد کو ہٹانے کے مطالبہ والی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ یہ سماعت شری کرشنا ویراجمان کی عرضی پر کی گئی۔
جمعرات کو کرشنا جنم استھان کیس میں ضلع جج کی عدالت میں سماعت کے دوران مدعی اور مدعا علیہ پیش ہوئے۔ عیدگاہ کمیٹی کی جانب سے اپیل پر اعتراض کیا گیا۔ عدالت نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ شری کرشنا جنم استھان کیس میں دائر پہلے مقدمے میں جمعرات کو ڈسٹرکٹ جج یشونت مشرا نے اس کیس کی سماعت کی۔
اس معاملے میں ماضی میں عدالت کی طرف سے جاری کردہ نوٹس پر چاروں شرکاء نے اپنے اپنے وکالت نامہ جمع کروائے ہیں۔ 25 ستمبر کو لکھنؤ کی رہائشی وکیل رنجنا اگنیہوتری اور لارڈ شری کرشنا ویراجمان سمیت آٹھ افراد نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
اس معاملے میں سنہ 1968 میں شری کرشنا جنم استھان سیوا سنگھ اور شاہی مسجد عیدگاہ کمیٹی کے مابین طے پانے والے معاہدے کو باطل قرار دیے جانے کی مانگ کی گئی ہے، منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مسجد ہٹانے اور پوری 13.37 ایکڑ اراضی شری کرشنا جنم بھومی ٹرسٹ کو دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس معاملے میں عدالت نے چار شرکاء شری کرشنا جنم استھان سیوا سنستھا، شری کرشنا جنم بھومی ٹرسٹ، شاہی مسجد عیدگاہ کمیٹی اور اترپردیش سنی مرکزی بورڈ کو نوٹس جاری کیا تھا جس میں چاروں فریقوں کی جانب سے ماضی میں وکالت نامے داخل کیے گئے ہیں۔ اس معاملے میں اکھل بھارتیہ ترتھا پورہیت مہاسبھا اور متھرا چترویدی پریشد کے علاوہ، سات دیگر لوگوں نے بھی فریق بننے کے لیے درخواست دی ہے۔