غور طلب ہے کہ اب سے تقریباً ایک صدی قبل اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی نے اپنے دورِ حیات میں تنظیم ”جماعت رضائے مصطفیٰ“ تشکیل دی تھی۔ ان دنوں اسی خاندان کے اہم فرد اسجد رضا خاں اس تنظیم کے صدر ہیں اور اُن کے داماد سلمان حسن نائب صدر ہیں۔
بریلی میں واقع عالمی شہرت یافتہ درگاہ اعلیٰ حضرت سے وابستہ تنظیم جماعت رضائے مصطفیٰ کے نائب صدر سلمان حسن کی یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کا فوٹو وائرل ہونے کے بعد ہنگامہ برپا ہے۔
خاندان کے لوگ سلمان حسن کی ملاقات سے سخت برہم ہیں۔ خاندانِ اعلیٰ حضرت کی سب سے بزرگ شخصیت منّان رضا خاں منّانی میاں نے اس ملاقات پر سوال اُٹھائے ہیں۔
اُنہوں نے کہا ہے کہ سلمان حسن اس خاندان کے داماد ہیں، نہ کہ اس خاندان کے فرد ہیں۔ لہٰذا، اُنہیں یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کرنے کے لیے درگاہ اعلیٰ حضرت کا نام استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اگر یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کرنا ہے تو اپنی ذاتی شخصیت اور نام سے ملاقات کرنی چاہیئے تھی۔
دراصل گزشتہ سال 12 جولائی کو سلمان حسن نے دیورنیا نگر پنچایت کے چیئرمین حافظ اکرام احمد اور کانگریسی لیڈر مہندی حسن کے ساتھ تین رکنی وفد نے یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے فوٹو بھی بنائے گئے تھے۔
سلمان حسن اور یوگی کے مابین گفتگو کا فوٹو وائرل ہوگیا، جس میں سلمان حسن بیچ میں، دائیں جانب مہندی حسن اور بائیں جانب حافظ اکرام احمد نظر آرہے ہیں۔ اس فوٹو کے وائرل ہونے کے بعد خاندان اعلیٰ حضرت کے تمام افراد برہم ہیں اور یوگی سے ملاقات پر سخت اعتراض ظاہر کررہے ہیں۔
تمام افراد نے سلمان حسن سے مطالبہ کیا ہے کہ یوگی سے ملاقات کرنے کے مقصد کی وضاحت ہونی چاہیئے اور واضح طور پر بات سامنے آنی چاہیے کہ یوگی سے کس مسئلہ کے لیے ملنے کے لیے گئے تھے کیوں کہ یوگی سے مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ خود ہی مسلمانوں کے لیے مسائل پیدا کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں:بریلی: مسلم خواتین تنظیم نے یوپی آبادی پالیسی کی حمایت کی
بہرحال اس معاملہ میں صلح کی کوششیں بھی تیز ہوگئی ہیں۔ خاندان اعلیٰ حضرت کے دیگر افراد اور دیگر مسلم تنظیموں نے منّان رضا خاں منّانی میاں اور اُن کے بھتیجے اسجد رضا خاں کے ساتھ داماد سلمان حسن کے مابین صلح کرانے کوشش شروع کی ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب خاندان اعلیٰ حضرت میں معمولی باتوں پر آپسی اختلافات سامنے آئے ہیں اور اُن میں صلح بھی ہوئی ہے۔