نئی دہلی: کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان منیش تیواری نے پیر کو راہل گاندھی کی نااہلی کے خلاف لوک سبھا میں التوا کا نوٹس پیش کیا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان راہل گاندھی کی نااہلی پر بحث کے لیے وقفہ صفر اور دن کے دیگر کاموں کو معطل کرتا ہے۔ نوٹس میں مزید کہا کہ راہل گاندھی کو ایوان کی رکنیت سے نااہل قرار دینا عجلت پسندی میں کی گئی کارروائی تھی اور ی ایک غلط فیصلہ تھا اور یہ بھارت کے آئین کی دفعات کے مطابق نہیں تھا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 102 (1) (ای) یہ فراہم کرتا ہے کہ اگر کوئی شخص پارلیمنٹ کے بنائے گئے کسی قانون کے تحت یا اس کے تحت نااہل قرار پاتا ہے تو وہ پارلیمنٹ کے کسی بھی ایوان کے رکن کے طور پر منتخب ہونے اور رہنے کے لیے نااہل ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں:۔ Shatrughan Sinha on Rahul راہل گاندھی کی رکنیت کی منسوخی سے اپوزیشن کو فائدہ ہوگا، شتروگھن سنہا
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 103(1) یہ فراہم کرتا ہے کہ اراکین کی نااہلی کا فیصلہ صدر ہند کے پاس ہے۔ مزید آرٹیکل 103(2) یہ بتاتا ہے کہ صدر کی جانب سے نااہلی کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ساتھ لازمی مشاورت سے کیا جانا چاہیے۔ نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 8(3) جس نے نااہلی کے مینڈیٹ کو سزا سنانے کو نااہل قرار دینے کے لیے دو لازمی شرائط کے طور پر متحرک کیا جو راہل گاندھی کی سزا 30 دنوں کے لیے معطل کیے جانے کے بعد سے پوری نہیں ہوئیں۔
تیواری نے کہا کہ یہ کارروائی فطری انصاف کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور یہ آئین کی دفعات کے خلاف ہے نیز یہ کارروائی پارلیمنٹ کے سکریٹریٹ کی قانونی اہلیت سے باہر ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ان حالات میں راہل گاندھی کی نااہلی سے متعلق اس معاملے پر بحث کے لیے ایوان کو ملتوی کرنا چاہیے۔