امپھال: منی پور میں گذشتہ دو ماہ سے جاری ذات پات کے تشدد میں سینکڑوں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اس دوران منی پور کی برہنہ خواتین کے ویڈیو سے پورے ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جن خواتین کو برہنہ کرکے سڑک پر چلنے کے لیے مجبور کیا گیا، ان میں سے ایک سابق فوجی کی بیوی تھی جو کرگل کی جنگ میں ملک کے لیے محاذ پر جنگ لڑا چکا ہے۔ بیوی کے ساتھ بدسلوکی کے بعد شوہر کا درد چھلک پڑا۔ اس نے ایک بیان میں کہا کہ میں نے کرگل میں ملک کو بچایا، لیکن اپنی بیوی کی عزت نہیں بچا سکا۔
'اپنی بیوی کی حفاظت نہ کرنے پر رنجیدہ اور اداس ہوں'
منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کا وائرل ویڈیو چار مئی کا ہے اور بدھ کی رات منظر عام پر آیا، جس کی ملک بھر میں مذمت کی گئی۔ ان میں سے ایک متاثرہ خاتون کا شوہر بھارتی فوج میں آسام رجمنٹ کے صوبیدار کے طور پر خدمات انجام دے چکا ہے۔ ایک چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میں نے کرگل میں ملک کے لیے جنگ لڑی اور بھارتی امن فوج کا حصہ بن کر سری لنکا بھی گیا۔ میں نے ملک کی حفاظت کی، لیکن میں مایوس ہوں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد میں اپنے گھر، اپنی بیوی اور ساتھی گاؤں والوں کی حفاظت نہیں کر سکا۔ اس سے مجھے دکھ اور افسوس ہوتا ہے۔
خواتین کی برہنہ پریڈ کے وقت پولیس موجود تھی
سابق فوجی نے اپنے بیان میں کہا کہ چار مئی کی صبح ہجوم نے علاقے میں کئی مکانات کو نذر آتش کیا اور دو خواتین کو برہنہ کر کے سڑکوں پر گھمایا، ان کے ساتھ چھیڑ خانی کی اور انہیں لوگوں کے سامنے گاؤں کی گلیوں میں گھومنے پر مجبور کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس وہاں موجود تھی لیکن انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ میں ان تمام لوگوں کے لیے سخت سزا چاہتا ہوں جنہوں نے گھروں کو جلایا اور خواتین کی تذلیل کی۔
ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے ماری
واقعے کے کئی مہینوں بعد اور ویڈیو منظر عام پر آنے کے ایک دن بعد جمعرات کو اس معاملے میں چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ ایک ٹویٹر پوسٹ میں، منی پور پولیس نے بتایا کہ ریاستی پولیس دیگر قصورواروں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی تمام کوششیں کر رہی ہے، چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ریاست میں تین مئی کو نسلی تشدد کے بعد سے اب تک 160 سے زیادہ لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور بہت سے لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔