ETV Bharat / bharat

جنگلی جانوروں کے آبادی کا رخ کرنے سے عوام پریشان

وائلڈ لائف حکام کا ماننا ہے کہ اگست سے نومبر تک بستیوں میں میوہ جات اور مکئی جیسی فصلوں کی موجودگی سے ریچھ بستیوں کی طرف رخ کر رہے ہیں اور یہ ایک قدرتی عمل ہے۔ اس میں محکمے کا قصور نہیں ہے۔

جنگلی جانوروں کا آبادی کا رخ کرنے سے عوام پریشان
جنگلی جانوروں کا آبادی کا رخ کرنے سے عوام پریشان
author img

By

Published : Aug 26, 2021, 2:21 PM IST

جنوبی کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح ترال علاقے میں بھی رواں سال جنگلی جانوروں کے بستیوں کی جانب رخ کرنے کی خبروں میں غیر معمولی اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں زبردست تشویش پائی جا رہی ہے۔ تاہم وائلڈ لائف محکمے کی جانب سے انسانی جان ومال کو بچانے کی خاطر مناسب اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔

لوگ اس بات پر حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں کہ آخر یہ محکمہ کیا کر رہا ہے! کیوں جنگلی جانوروں اور انسانی تصادم کی خبریں اب یہاں معمول بن گئی ہیں۔ سول سوسائٹی ترال اور سٹیزن کونسل جیسے ادارے بھی معاملے پر لب کشائی سے گریزاں ہیں۔


گزشتہ دنوں ترال علاقے کے امیرآباد، سیموہ، بوچھو، لالہ گام، سیر جاگیر اور دیگر دیہات میں اگرچہ وائلڈ لائف محکمے کی جانب سے کئی کامیاب آپریشن بھی کیے گئے لیکن مجموعی طور پر عوام محکمے کی کارکردگی سے نالاں ہیں۔

جنگلی جانوروں کا آبادی کا رخ کرنے سے عوام پریشان
شاہ آباد کے رہنے والے مقامی شہری غلام نبی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ رواں سال ترال میں ریچھوں نے اودھم مچا کر رکھی ہے اور شاہ آباد، لالہ گام، راجپورہ کے ساتھ ترال کے بالائی علاقوں میں بھی بڑی تعداد میں ریچھ گھوم رہے ہیں جسکی وجہ سے لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے خصوصاً کھیتوں میں جانا شجر ممنوعہ بن گیا ہے اور حال ہی میں سیر جاگیر علاقے میں ریچھ نے کئی افراد کو زخمی بھی کر دیا ترال ٹاون سے تعلق رکھنے والے علی محمد صوفی کہتے ہیں کہ ترال میں جنگلی جانوروں اور انسانی تصادم کی خبریں تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے لیکن محکمہ خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔ عوام کی کسی کو فکر نہیں ہے۔ادھر وائلڈ لائف حکام کا ماننا ہے کہ اگست سے نومبر تک بستیوں میں میوہ جات اور مکئ جیسے فصلوں کی موجودگی سے ریچھ بستیوں کیطرف رخ کر رہے ہیں اور یہ ایک قدرتی عمل ہے اس میں محکمے کا قصور نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم کی کیا وجہ ہے؟


رینج افیسر وائلڈ لائف ترال شوکت احمد جان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انکا محکمہ چوبیس گھنٹے کام پر لگا ہوا ہے اور اب تک کئ ریچھوں کو قابو کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے جبکہ جنگلی جانوروں کے ساتھ تصادم میں زخمی افراد کی مالی معاونت کی جا رہی ہے تاہم لوگوں کا ماننا ہے کہ محکمہ کے عارضی ملازمین ہی قابل تحسین کام کر رہے ہیں جنکی مستقلی کے حوالے سے محکمہ خاموش ہے۔


تاہم شوکت احمد جان نے اعتراف کیا کہ محکمے کو افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے جسکے باوجود وہ کام تن دہی سے کرتے ہیں۔


انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سیزن کے دوران احتیاط سے کام لیں اور جنگلی جانوروں کو دیکھر شور نہ اٹھائیں۔

بتادیں کہ وادی میں اپریل 2020 سے مارچ 2021تک انسانی اور جنگلی جانوروں کے تصادم کے سولہ سو چودہ معاملات سامنے آئے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

جنوبی کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح ترال علاقے میں بھی رواں سال جنگلی جانوروں کے بستیوں کی جانب رخ کرنے کی خبروں میں غیر معمولی اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں زبردست تشویش پائی جا رہی ہے۔ تاہم وائلڈ لائف محکمے کی جانب سے انسانی جان ومال کو بچانے کی خاطر مناسب اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔

لوگ اس بات پر حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں کہ آخر یہ محکمہ کیا کر رہا ہے! کیوں جنگلی جانوروں اور انسانی تصادم کی خبریں اب یہاں معمول بن گئی ہیں۔ سول سوسائٹی ترال اور سٹیزن کونسل جیسے ادارے بھی معاملے پر لب کشائی سے گریزاں ہیں۔


گزشتہ دنوں ترال علاقے کے امیرآباد، سیموہ، بوچھو، لالہ گام، سیر جاگیر اور دیگر دیہات میں اگرچہ وائلڈ لائف محکمے کی جانب سے کئی کامیاب آپریشن بھی کیے گئے لیکن مجموعی طور پر عوام محکمے کی کارکردگی سے نالاں ہیں۔

جنگلی جانوروں کا آبادی کا رخ کرنے سے عوام پریشان
شاہ آباد کے رہنے والے مقامی شہری غلام نبی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ رواں سال ترال میں ریچھوں نے اودھم مچا کر رکھی ہے اور شاہ آباد، لالہ گام، راجپورہ کے ساتھ ترال کے بالائی علاقوں میں بھی بڑی تعداد میں ریچھ گھوم رہے ہیں جسکی وجہ سے لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے خصوصاً کھیتوں میں جانا شجر ممنوعہ بن گیا ہے اور حال ہی میں سیر جاگیر علاقے میں ریچھ نے کئی افراد کو زخمی بھی کر دیا ترال ٹاون سے تعلق رکھنے والے علی محمد صوفی کہتے ہیں کہ ترال میں جنگلی جانوروں اور انسانی تصادم کی خبریں تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے لیکن محکمہ خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔ عوام کی کسی کو فکر نہیں ہے۔ادھر وائلڈ لائف حکام کا ماننا ہے کہ اگست سے نومبر تک بستیوں میں میوہ جات اور مکئ جیسے فصلوں کی موجودگی سے ریچھ بستیوں کیطرف رخ کر رہے ہیں اور یہ ایک قدرتی عمل ہے اس میں محکمے کا قصور نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم کی کیا وجہ ہے؟


رینج افیسر وائلڈ لائف ترال شوکت احمد جان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انکا محکمہ چوبیس گھنٹے کام پر لگا ہوا ہے اور اب تک کئ ریچھوں کو قابو کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے جبکہ جنگلی جانوروں کے ساتھ تصادم میں زخمی افراد کی مالی معاونت کی جا رہی ہے تاہم لوگوں کا ماننا ہے کہ محکمہ کے عارضی ملازمین ہی قابل تحسین کام کر رہے ہیں جنکی مستقلی کے حوالے سے محکمہ خاموش ہے۔


تاہم شوکت احمد جان نے اعتراف کیا کہ محکمے کو افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے جسکے باوجود وہ کام تن دہی سے کرتے ہیں۔


انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سیزن کے دوران احتیاط سے کام لیں اور جنگلی جانوروں کو دیکھر شور نہ اٹھائیں۔

بتادیں کہ وادی میں اپریل 2020 سے مارچ 2021تک انسانی اور جنگلی جانوروں کے تصادم کے سولہ سو چودہ معاملات سامنے آئے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.