ETV Bharat / bharat

مالیگاؤں: اردو گھر کا حال بھی کہیں بُنکر بازار جیسا نہ ہوجائے

مالیگاؤں شہر کو اردو ادب کا گہوارہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس شہر میں اردوداں طبقے کی ایک بڑی تعداد بستی ہے۔ اردو کے متوالوں کے اس شہر میں ایک عمارت ایسی بھی ہے جس کا نام 'اردو گھر' ہے لیکن یہ انتظامیہ کی لاپرواہی کا شکار ہے اور اپنی قسمت پر آنسو بہا رہی ہے۔ اگر اردو گھر کا افتتاح بھی بر وقت نہیں ہوا تو یہ بھی مختلف سرکاری عمارتوں کی طرح کھنڈر میں تبدیل ہو جائے گا۔

Urdu ghar Malegaon
Urdu ghar Malegaon
author img

By

Published : Mar 3, 2021, 7:41 PM IST

Updated : Mar 3, 2021, 11:00 PM IST

سنہ 2014 میں مالیگاؤں کے اُس وقت کے رکن اسمبلی شیخ آصف نے ریاستی حکومت سے شہر میں ایک عالیشان 'اردو گھر' کی تعمیر کے لیے فنڈ الاٹ کرایا اور اس کی بہتر انداز میں تعمیر بھی کروائی۔

اردو گھر کا حال؟

ریاستی حکومت نے 'اردو گھر' کے لیے 8 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا اور شہر کیے'مالیگاوں ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج' سے متصل کارپوریشن کی 40 ہزار اسکوائر فِٹ کی اراضی کو اردو گھر کی تعمیر کے لیے منتخب کیا۔

24 اگست سنہ 2016 کو اردو گھر کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد رکھا گیا۔ تقریباً 5 برسوں میں اس کی تعمیر مکمل بھی کر لی گئی۔ اگست 2019 میں اس کا سرکاری طور پر افتتاح ہونا تھا لیکن ٹھیک اُسی وقت اسمبلی انتخابات کا بگل بجا اور انتخابات میں آصف شیخ کی شکست ہو گئی۔ وہ دن ہے اور آج کا دن، اردو کے متوالوں کو ملنے والا یہ تحفہ اب تک اپنے افتتاح کا منتظر ہے۔

اس اردو گھر کو مختص 40 ہزار اسکوائر فٹ کی اراضی میں سے نصف اراضی پر تمام جدید سہولیات کے ساتھ تعمیر کیا گیا جبکہ بقیہ جگہ پر دو پارکنگ اسٹینڈ کے علاوہ گارڈن تعمیر کیا گیا ہے۔

اردو گھر کی عمارت کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں کے آڈیٹوریم سمیت دیگر کمروں میں لکژری کرسیاں، ایئر کنڈیشنڈ ہال، ساؤنڈ سسٹم اور دیگر تمام جدید الیکٹرانک آلات نصب کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ لوڈ شیڈنگ کے مسئلہ کے پیش ںظر 600 لیٹر ڈیزل کی استعداد رکھنے والا ایک بڑا ڈی جی سیٹ بھی نصب کروایا گیا ہے جو بجلی منقطع ہونے کے بعد بھی اس عالیشان اردو گھر کو مسلسل پانچ دنوں تک بجلی فراہم کر سکتا ہے۔

اردو گھر کی عمارت میں تقریباً 400 سیٹس کا ایک آڈیٹوریم ہے جبکہ پہلی اور دوسری منزل پر تین چھوٹے چھوٹے ہال تعمیر کیے گئے ہیں جہاں آرٹ گیلری، کانفرنس ہال، لائبریری، اسٹڈی سنٹر اور مہمان خانہ بنایا گیا ہے جن میں اعلیٰ قسم کے فرنیچر ہیں۔

اس تعلق سے شہر کو اردو گھر جیسی عالیشان عمارت دینے والے سابق رکن اسمبلی شیخ آصف نے بتایا کہ 'اردو گھر صرف لائبریری تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ یہاں دینی و سماجی اجلاس، تعلیمی و ثقافتی پروگرام، ڈرامے، مشاعرے سمیت دیگر پروگرامز بھی منعقد کیے جا سکتے ہیں'۔

فی الحال شیخ آصف، رکن اسمبلی تو نہیں ہیں لیکن پھر بھی وہ اس 'اردو گھر' کو جاری کروانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے گزشتہ روز ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور نواب ملک سے ملاقات بھی کی تھی جس میں ریاستی وزیر نے یقین دہانی کروائی کہ کورونا وبا سے ریاست میں پیدا شدہ حالات جب معمول پر آنے لگیں گی تب اس اردو گھر کا باقاعدہ طور پر افتتاح کیا جائے گا۔

سنہ 2014 میں مالیگاؤں کے اُس وقت کے رکن اسمبلی شیخ آصف نے ریاستی حکومت سے شہر میں ایک عالیشان 'اردو گھر' کی تعمیر کے لیے فنڈ الاٹ کرایا اور اس کی بہتر انداز میں تعمیر بھی کروائی۔

اردو گھر کا حال؟

ریاستی حکومت نے 'اردو گھر' کے لیے 8 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا اور شہر کیے'مالیگاوں ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج' سے متصل کارپوریشن کی 40 ہزار اسکوائر فِٹ کی اراضی کو اردو گھر کی تعمیر کے لیے منتخب کیا۔

24 اگست سنہ 2016 کو اردو گھر کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد رکھا گیا۔ تقریباً 5 برسوں میں اس کی تعمیر مکمل بھی کر لی گئی۔ اگست 2019 میں اس کا سرکاری طور پر افتتاح ہونا تھا لیکن ٹھیک اُسی وقت اسمبلی انتخابات کا بگل بجا اور انتخابات میں آصف شیخ کی شکست ہو گئی۔ وہ دن ہے اور آج کا دن، اردو کے متوالوں کو ملنے والا یہ تحفہ اب تک اپنے افتتاح کا منتظر ہے۔

اس اردو گھر کو مختص 40 ہزار اسکوائر فٹ کی اراضی میں سے نصف اراضی پر تمام جدید سہولیات کے ساتھ تعمیر کیا گیا جبکہ بقیہ جگہ پر دو پارکنگ اسٹینڈ کے علاوہ گارڈن تعمیر کیا گیا ہے۔

اردو گھر کی عمارت کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں کے آڈیٹوریم سمیت دیگر کمروں میں لکژری کرسیاں، ایئر کنڈیشنڈ ہال، ساؤنڈ سسٹم اور دیگر تمام جدید الیکٹرانک آلات نصب کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ لوڈ شیڈنگ کے مسئلہ کے پیش ںظر 600 لیٹر ڈیزل کی استعداد رکھنے والا ایک بڑا ڈی جی سیٹ بھی نصب کروایا گیا ہے جو بجلی منقطع ہونے کے بعد بھی اس عالیشان اردو گھر کو مسلسل پانچ دنوں تک بجلی فراہم کر سکتا ہے۔

اردو گھر کی عمارت میں تقریباً 400 سیٹس کا ایک آڈیٹوریم ہے جبکہ پہلی اور دوسری منزل پر تین چھوٹے چھوٹے ہال تعمیر کیے گئے ہیں جہاں آرٹ گیلری، کانفرنس ہال، لائبریری، اسٹڈی سنٹر اور مہمان خانہ بنایا گیا ہے جن میں اعلیٰ قسم کے فرنیچر ہیں۔

اس تعلق سے شہر کو اردو گھر جیسی عالیشان عمارت دینے والے سابق رکن اسمبلی شیخ آصف نے بتایا کہ 'اردو گھر صرف لائبریری تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ یہاں دینی و سماجی اجلاس، تعلیمی و ثقافتی پروگرام، ڈرامے، مشاعرے سمیت دیگر پروگرامز بھی منعقد کیے جا سکتے ہیں'۔

فی الحال شیخ آصف، رکن اسمبلی تو نہیں ہیں لیکن پھر بھی وہ اس 'اردو گھر' کو جاری کروانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے گزشتہ روز ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور نواب ملک سے ملاقات بھی کی تھی جس میں ریاستی وزیر نے یقین دہانی کروائی کہ کورونا وبا سے ریاست میں پیدا شدہ حالات جب معمول پر آنے لگیں گی تب اس اردو گھر کا باقاعدہ طور پر افتتاح کیا جائے گا۔

Last Updated : Mar 3, 2021, 11:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.