تریپورہ تشدد کےخلاف جمعہ کے روز مالیگاؤں مکمل طور پر بند رہا۔ تریپورہ میں مسلمانوں پر ہورہے ظلم اور محمدؐ کی شان میں گستاخی کے شرمناک واقعات کو پوری دنیا کا مسلمان کبھی بھی برداشت نہیں کرسکتا۔
اس واقعے کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں میں بے چینی کا ماحول پیدا ہوگیا۔ ملک میں جمہوری انداز میں مختلف ریاستوں اور شہروں میں احتجاجی مظاہرہ و مذمت کی جارہی ہے۔
پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی اور مسلمانوں پر ہوئے ظلم کے خلاف 12 نومبر 2021 بروز جمعہ کو رضا اکیڈمی، آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء اور دیگر تنظیموں کی جانب سے بند کا اعلان کیا گیا جس کے بعد مسلم اکثریتی علاقوں میں آج بند کو کامیاب بنانے میں مسلمانان شہر کوشاں نظر آئے۔
وہیں شہر کی سیاسی، سماجی، مذہبی، اور ملی تنظیموں کے علاوہ مختلف اداروں کی جانب سے مالیگاؤں بند کے اعلان پر مکمل تائید کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:Tripura Violence: قومی اقلیتی کمیشن نے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا
اس تعلق سے سنی کونسل کے مقامی صدر یوسف الیاس نے بتایا کہ ترپیورہ میں فرقہ وارانہ فساد برپا ہوا جس میں شرپسندوں نے وہاں کی 12 مساجد کو شہید کردیا اور مسلمانوں کی املاک کے ساتھ ساتھ قرآن شریف کو نذر آتش کردیا گیا۔ اس کے علاوہ ریلی نکال کر نبی پاک کی شان میں گستاخی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ تریپورہ تشدد کے خلاف صبح 6 سے شام 6 بجے تک بند کا اعلان کیا گیا۔ یوسف الیاس نے مزید کہا کہ ترپیورہ میں جاری فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے کے لیے وہاں کی حکومت پوری طرح سے ناکام ثابت ہورہی ہے۔ انھوں نے تریپورہ حکومت کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا۔ اور وہاں صدر راج نافذ کرنے کی اپیل کی۔