ETV Bharat / bharat

MP Madarsa Board مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کی بدحالی - مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ بدحال ادارہ

مدھیہ پردیش کی سبھی اقلیتی اداروں میں 'مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ' سب سے بدحال ادارہ ہے۔ گزشتہ 15 سالوں سے مدرسہ بورڈ کے بجٹ میں نہ تو ایک پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے اور نہ ہی مدرسہ بورڈ کے ملازمین اور اس میں پڑھنے والے طلبات کو کوئی فائدہ پہنچ رہا ہے۔

حج فارم جمع کرنے کی تاریخ میں 20 مارچ تک توسیع
حج فارم جمع کرنے کی تاریخ میں 20 مارچ تک توسیع
author img

By

Published : Mar 10, 2023, 10:27 PM IST

مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کی بدحالی

بھوپال: بھارت میں مسلم آبادی کا ایک بڑا حصہ مدرسہ ایجوکیشن سے جڑا ہے اور دس فیصد کے قریب لوگ ماڈرن ایجوکیشن سے جڑے ہیں۔ ایک طرح سے کہا جاسکتا ہے کہ مدرسہ ایجوکیشن مسلم سماج کے لیے بیک بون کی حیثیت رکھتی ہے۔ مسلم سماج اور اس کی بیک بون کو مین اسٹریم میں لانے اور اسے ماڈرن ایجوکیشن سے جوڑنے کے لیے 90 کی دہائی میں ملک میں تحریکیں شروع ہوئی۔

اس تحریک کو اُس وقت ایک شکل ملی جب مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ نے مدھیہ پردیش میں مدرسہ بورڈ بنانے کا اعلان کیا۔ 22 ستمبر 1998 کو یہ خواب حقیقت میں بدلا اور مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے ایک چھوٹے سے کمرے سے مدرسہ بورڈ کا کام شروع کیا گیا۔ اس کی بعد 2003 میں اسے تعلیم گھر کے نام سے ایک نئی عمارت الاٹ کی گئی۔

مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کے قیام کا مقصد تھا کہ صوبہ کے مدارس کو بورڈ سے جوڑ کر مدرسہ کی طالبات کو ماڈرن ایجوکیشن سے جوڑا جا سکے اور مرکز اور صوبائی حکومت کی اسکیموں کا فائدہ مدارس کے طلباء وطالبات اٹھا سکے۔ کہنے کو تو مدرسہ بورڈ کے تحت صوبے کے 2 ہزار کے قریب مدارس رجسٹرڈ ہیں۔ لیکن مرکزی اور صوبائی حکومت کی جانب سے ملنے والی سہولیات سے محروم ہے۔

مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کے ملازم شکیل احمد بتاتے ہیں کہ پچھلے 15 سالوں سے مدرسہ بورڈ کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ جہاں مدرسہ بورڈ کے ذریعے مدرسے کے طلباء و طالبات مارڈن ایجوکیشن سے جوڑنے کی بات کی گئی تھی لیکن آج بھی مدرسے میں طلباء پہلی سے آٹھویں تک ہی پڑھائی کر پا رہے ہیں۔ انہیں دسویں اور بارویں کی ریگولر تعلین نہیں مل پا رہی ہے۔ اور نہ ہی دوسری سرکاری اسکولوں کی طرح انہیں مددھیان بھوج اور یونیفارم مل پا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حد تو تب ہو جاتی ہے جب دسویں اور بارہویں کے طلبات کے امتحان کے نتائج وقت پر نہیں آتے ہیں اور وہ آگے کی کلاس میں داخلے نہیں لی پاتے ہیں اور ان کا سال برباد ہو جاتا ہیں۔ وہیں مرکزی حکومت کی اس کی جدید مدارس کے تحت پچھلے چھ سالوں سے مدارس کے اساتذہ کو تنخواہ تک نہیں دی گئی ہے۔ ساتھ ہی مدرسہ بورڈ کے ملازم کلیکٹر ریٹ پر کام کرنے پر مجبور ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Bihar Madrasa Education Board: مدرسہ بورڈ کو ہر قسم کی سیاست اور بدعنوانی سے پاک کرنے کی کوشش ہوگی، عبدالسلام انصاری

شکیل احمد بتاتے ہیں کہ ہماری تنخواہ مدرسہ بورڈ میں رجسٹریشن ہونے والے مدارس اور دسویں اور بارہویں کے طلباء کے امتحانات سے جمع ہونے والی رقم سے نکالی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک نہ تو مدرسہ بورڈ کے ملازمین کو ریگولر کیا گیا ہے اور نہ ہی دیگر سرکاری ملازمین کی طرح کوئی سہولیات دی جا رہی ہے۔ مدرسہ بورڈ کے ملازمین ہو یا پھر اس سے جڑے طالبات یا مدارس یہ سب کہیں نہ کہیں پریشان نظر آ رہے ہیں۔

واضع رہے کہ مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کا بجٹ گزشتہ کئی برسوں سے 32 لاکھ ہے جس میں پچھلے 15 سالوں میں کسی بھی طرح کا اضافہ نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی مدرسہ بورڈ کی ذریعہ چلائے جا رہے مدارس کو کوئی فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔

مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کی بدحالی

بھوپال: بھارت میں مسلم آبادی کا ایک بڑا حصہ مدرسہ ایجوکیشن سے جڑا ہے اور دس فیصد کے قریب لوگ ماڈرن ایجوکیشن سے جڑے ہیں۔ ایک طرح سے کہا جاسکتا ہے کہ مدرسہ ایجوکیشن مسلم سماج کے لیے بیک بون کی حیثیت رکھتی ہے۔ مسلم سماج اور اس کی بیک بون کو مین اسٹریم میں لانے اور اسے ماڈرن ایجوکیشن سے جوڑنے کے لیے 90 کی دہائی میں ملک میں تحریکیں شروع ہوئی۔

اس تحریک کو اُس وقت ایک شکل ملی جب مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ نے مدھیہ پردیش میں مدرسہ بورڈ بنانے کا اعلان کیا۔ 22 ستمبر 1998 کو یہ خواب حقیقت میں بدلا اور مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے ایک چھوٹے سے کمرے سے مدرسہ بورڈ کا کام شروع کیا گیا۔ اس کی بعد 2003 میں اسے تعلیم گھر کے نام سے ایک نئی عمارت الاٹ کی گئی۔

مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کے قیام کا مقصد تھا کہ صوبہ کے مدارس کو بورڈ سے جوڑ کر مدرسہ کی طالبات کو ماڈرن ایجوکیشن سے جوڑا جا سکے اور مرکز اور صوبائی حکومت کی اسکیموں کا فائدہ مدارس کے طلباء وطالبات اٹھا سکے۔ کہنے کو تو مدرسہ بورڈ کے تحت صوبے کے 2 ہزار کے قریب مدارس رجسٹرڈ ہیں۔ لیکن مرکزی اور صوبائی حکومت کی جانب سے ملنے والی سہولیات سے محروم ہے۔

مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کے ملازم شکیل احمد بتاتے ہیں کہ پچھلے 15 سالوں سے مدرسہ بورڈ کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ جہاں مدرسہ بورڈ کے ذریعے مدرسے کے طلباء و طالبات مارڈن ایجوکیشن سے جوڑنے کی بات کی گئی تھی لیکن آج بھی مدرسے میں طلباء پہلی سے آٹھویں تک ہی پڑھائی کر پا رہے ہیں۔ انہیں دسویں اور بارویں کی ریگولر تعلین نہیں مل پا رہی ہے۔ اور نہ ہی دوسری سرکاری اسکولوں کی طرح انہیں مددھیان بھوج اور یونیفارم مل پا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حد تو تب ہو جاتی ہے جب دسویں اور بارہویں کے طلبات کے امتحان کے نتائج وقت پر نہیں آتے ہیں اور وہ آگے کی کلاس میں داخلے نہیں لی پاتے ہیں اور ان کا سال برباد ہو جاتا ہیں۔ وہیں مرکزی حکومت کی اس کی جدید مدارس کے تحت پچھلے چھ سالوں سے مدارس کے اساتذہ کو تنخواہ تک نہیں دی گئی ہے۔ ساتھ ہی مدرسہ بورڈ کے ملازم کلیکٹر ریٹ پر کام کرنے پر مجبور ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Bihar Madrasa Education Board: مدرسہ بورڈ کو ہر قسم کی سیاست اور بدعنوانی سے پاک کرنے کی کوشش ہوگی، عبدالسلام انصاری

شکیل احمد بتاتے ہیں کہ ہماری تنخواہ مدرسہ بورڈ میں رجسٹریشن ہونے والے مدارس اور دسویں اور بارہویں کے طلباء کے امتحانات سے جمع ہونے والی رقم سے نکالی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک نہ تو مدرسہ بورڈ کے ملازمین کو ریگولر کیا گیا ہے اور نہ ہی دیگر سرکاری ملازمین کی طرح کوئی سہولیات دی جا رہی ہے۔ مدرسہ بورڈ کے ملازمین ہو یا پھر اس سے جڑے طالبات یا مدارس یہ سب کہیں نہ کہیں پریشان نظر آ رہے ہیں۔

واضع رہے کہ مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کا بجٹ گزشتہ کئی برسوں سے 32 لاکھ ہے جس میں پچھلے 15 سالوں میں کسی بھی طرح کا اضافہ نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی مدرسہ بورڈ کی ذریعہ چلائے جا رہے مدارس کو کوئی فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.