مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی محکمۂ ثقافت کے زیر اہتمام Organized by the Department of Culture بھوپال میں اردو کے فروغ میں صوفیا کی خدمات Sufis services in the promotion of Urdu کے عنوان سے قومی سمینار National seminar منعقد کیا گیا جس میں دانشوروں نے شرکت کی۔ انھوں نے اردو ادب کے فروغ میں صوفیاء کی لسانی خدمات Linguistic services of Sufis پر اپنے مقالات پیش کیے۔
اس پروگرام میں مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کی ڈائریکٹر نصرت مہدی نے کہا، اردو اور تصوف کا چولی دامن کا ساتھ ہے- اردو ادب اور خاص طور پر اردو شاعری میں شعراء نے اپنے اظہار کے لئے تصوف کو ہی ذریعہ بنایا اور تصوف کو اظہار کا ذریعہ اس لیے بنایا کیونکہ صوفیا ہی نہیں بلکہ سنت اور رشی منی بھی عشق اور محبت کی بات کر رہے تھے اور تصوف کو یہاں فروغ اس لئے ملا کیوں کہ یہاں پر یعنی بھارت میں تصوف کا ایک بیک گراؤنڈ ہے۔
انہوں نے کہا لوگ محبت پر بات تو کرے لیکن تصوف کا جو بنیادی خیال ہے اس کی مرکزیت کو برقرار رکھے۔ وہی سمینار کے صدر اور ممتاز اردو اسکالر پروفیسر اجملی کہتے ہیں کہ صوفیا کی خدمات کو لے کر مولوی عبدالحق اور دوسرے لوگوں نے بہت لکھا ہے۔
دراصل بھارت میں جب صوفیا آئے تو انہوں نے اپنی عربی اور فارسی زبان کو چھوڑ کر مقامی لوگوں کے بیچ رابطے کی زبان کے طور پر اردو کو استعمال کیا۔ یہ زبان و ادب کے فروغ کے لیے نہیں تھی بلکہ اصلاح نفس کے لئے تھی لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی سچ ہے کہ شاعری اور ادب کی بنیاد کا پتھر بھی اسی کے ساتھ رکھا جا رہا تھا۔
سمینار میں فرزانہ انصاری نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تصوف کے حوالے سے اردو کے شعراء نے جو اخلاقی درس دیا ہے وہ بہت اہم ہے اور میں چاہتی ہوں کہ یہ ایسا موضوع ہے جس کا حق ایک سمینار سے ادا نہیں ہو سکتا ہے بلکہ مزید سمینار کا انعقاد کیا جانا چاہئے تاکہ اردو اور تصوف کے ساتھ صوفیاء کے اس مقدس مسلک کی بات ہو سکے۔