دل چسپ یہ ہے کہ قدیم زمانے سے اب تک حاجی صاحب نے جو روایت قائم کی تھی کہ ایک روپے میں اس دکان پر مٹھائی ملتی ہے، اس روایت کو آج بھی برقرار رکھتے ہوئے ان کی نسلیں زندہ کئے ہوئے ہیں اور آج بھی دکان پر ایک روپے کی مٹھائی ملتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے حاجی صاحب کے پر پوتے محمد سلمان نے بتایا کہ میرے پر دادا حاجی عبد الغفور اتر پردیش کے گونڈہ ضلع کے گندھارا گاؤں کے رہنے والے تھے۔ وہ انتہائی غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جب لکھنؤ آئے تو گلی کوچے میں سر پر رکھ پپڑی بیچنے لگے۔ اس کے بعد 1960 میں ایک چھوٹی سی میٹھائی کی دکان کھولا۔ اس زمانے میں ایک روپیہ میں میٹھائی فروخت کرنے کی ابتدا کی جو اج بھی قائم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
لکھنؤ: مدرسہ بورڈ کے نومنتخب چیئرمین سے خاص بات چیت
موجودہ دور میں حاجی صاحب لڈو والے پورے لکھنؤ و اطراف میں خوب مقبول ہے۔ دور دراز علاقے سے لوگ یہاں صرف ڈپو خریدنے آتے ہیں۔
سلمان بتاتے ہیں کہ حاجی عبد الغفور کے بعد میرے دادا حاجی محمد شفیق نے اس دکان کو آگے بڑھایا اور لکھنؤ کی عوام نے اپنی محبت سے نوازا۔ لڈو کی مقبولیت کی وجہ بتاتے ہوئے سلمان کہتے ہیں کہ یہاں اصلی کھوئے کی ڈپو تیار کی جاتی ہے، جس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہوتی ہے۔ دادا، پر دادا کہتے تھے کہ دکان پر جو بھی آئے اسے واپس نہیں کرنا اس لیے آج بھی ایک روپیہ میں یہاں مٹھائی ملتی ہے۔